پانی بحران پر توجہ نہ دی گئی تو پاکستان قحط زدہ ہو جائے گا، احسن اقبال ، پانی کے معاملے پر ہمسایہ ممالک سے بات چیت ناگزیر ہے، گزشتہ 14 سالوں میں توانائی بحران پر قابو نہیں پایا گیا جس کی وجہ سے آج قوم کو مشکلات کا سامنا ہے، مستقبل میں بھارت کی طرح افغانستان کے ساتھ بھی پانی کا مسئلہ درپیش آ سکتا ہے،بات چیت کے ذریعے مسائل کو حل کیا جائے، وزیر منصوبہ بندی کا واٹر کانفرنس سے خطاب

جمعہ 21 مارچ 2014 04:10

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔21مارچ۔2014ء)جمعرات کو سیکرٹریٹ میں پاکستان واٹر سمٹ 2014 ء کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا کہ انسانی زندگی میں ہوا،پانی اور خوراک نہایت ضروری ہے ۔مستقبل میں پانی پر ہمسایہ ممالک کے ساتھ بات کرنا انتہائی ضروری ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ پچھلے 14 سال پہلے توانائی کے بحران پر قابو نہیں پایا گیا جس کی وجہ سے آج قوم کو توانائی کے بحران کا سامنا ہے کیونکہ توانائی کے بحران کی وجہ سے ملک کی معیشت رک گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ملک کی آبادی جس تیزی سے بڑھ رہی ہے اسی تناسب سے پانی کی ضرورت بھی بڑھتی جارہی ہے ۔انہوں نے کہا کہ پانی کے ضائع ہونے کی صورت حال اسی طرح رہی تو مستقبل میں پانی کا بحران توانائی بحران سے شدید ہوگا ۔

(جاری ہے)

کیونکہ پانی کے بحران پر آنکھیں بند نہیں کر سکتے ۔وزیر اعظم کے احکامات پر دوبارہ ری آرگنائزیز کیا گیا ۔انہوں نے کہا کہ پانی کی سکیورٹی اور قومی سکیورٹی کی طرح ہے۔

غذائی بحران قومی سکیورٹی بحران پیدا ہو سکتی ہے ۔پاکستان میں پہلی قومی پالیسی تیار ہے ۔میں انڈیا سے پلے5600 کیوسک میئر ہر سال آتا تھا جبکہ سندھ طاس معاہدہ کے بعد33 ملین ایکڑ فٹ اور کابل سے24 ملین ایکڑ فٹ ہو رہا ہے کیونکہ زمین سے پانی کی کمی پوری نہیں ہو سکتی ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان 40 فیصد پانی ذخیرہ کر سکتا ہے جبکہ اس وقت7 فیصد ذخیرہ کرنے کی استعداد رکھتا ہے ہم پانی کو ضائع کررہے ہیں۔

بعد ازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا کہ ملک کی تاریخ میں پہلی دفعہ قومی دائر پالیسی بنانے کا آغاز کیا ہے ۔توانائی شعبہ میں پالیسی نہیں بنائی جس کی وجہ قوم کو توانائی بحران کا سامنا ہے ۔انہوں نے کہا کہ پانی کے بحران پر توجہ نہ دی گئی تو پاکستان قحط زدہ ہو جائے گا۔ پانی ضائح کرنے کے مستقبل میں اچھے نتائج برآمد نہیں ہوں گے۔

ماضی میں پالیسی بنتی ہیں لیکن اس پر عملدرآمد نہیں ہو رہا ہے ۔انہوں نے کہا کہ مستقبل میں بھارت کی طرح کابل کے ساتھ بھی پانی کا مسئلہ درپیش آ سکتا ہے ۔بات چیت کے ذریعے مسائل کو حل کیا جائے کیونکہ پاکستان پانی پر جنگیں کرنے کا متمحمل نہیں ہو سکتا۔وزیر اعظم معاون خصوصی برائے خارجہ طارق فاطمی نے کہا کہ جنوبی ایشیاء میں نہری نظام کے حوالے سے پاکستان بہت اہمیت رکھتا ہے ۔

حکومت پاکستان پانی کے مسئلے کو زیر بحث لائی ہے ۔پاکستان اور بھارت کے درمیان مذاکرات ہوئے ہیں جس کی وجہ سندھ طاس معاہدہ موجود ہے۔ آیا انہوں نے وزیر اعظم نواز شریف نے ہمسایہ ممالک کو امن کا پیغام دیا ہے اور سارک ممالک کانفرنس میں بھی شریک ہوا ۔انہوں نے کہا کہ بھار کے ساتھ پانی کا مسئلہ حل ہونا چاہیے اس کے لئے مذاکرات کئے جائیں اور پاکستان پانی کا مسئلہ حل کرنے میں پرعزم ہے۔

انہوں نے کہا کہ پانی ہماری خارجہ پالیسی کا حصہ ہے۔انہوں نے کہا کہ پانی ہماری خارجہ پالیسی کا حصہ ہے۔ بعد ازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے طارق فاطمی نے کہا کہ پاکستان بھارت کے تعلقات اور اختلاف کے حل کے لئے مذاکرات کا راستہ واحد حل ہے ۔انہوں نے کہا کہ بھارت کو اس بات پر اعادہ کریں گے ۔ڈیڑھ بلین آبادی پانی سے وابستہ ہے اور اس کا پرامن حل تلاش کرنا ہوگا ۔

انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان سندھ طاس معاہدہ موجود ہے۔ دونوں ملکوں نے اس معاہدہ کو خوش اسلوبی سے قبول کیا ہوا ہے حالات کے مطابق سندھ طاس معاہدے میں کسی قسم کی تبدیلی ہو سکتی ہے۔ پانی پاکستانی کی خارجہ پالیسی کا اہم جذ ہے ۔حکومت پاکستان کے مسئلہ کو ٹیکنیکل طور پر ٹاھایا اب سیاسی طور پر بھی پانی کے مسئلہ کو اٹھائیں گے ۔بھارت کے ساتھ پاکستان تعلقات کے بارے میں اب ڈیٹ کرتے رہتے ہیں ۔بھارت کے ساتھ ایسی کوئی انڈر سٹیڈنگ نہیں ہوگی جس سے پاکستان کے مفادات کوزک پہنچے اس کے علاوہ پانی پر دیگر مقررین نے بھی خطاب کیا۔