سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی کی یو ٹیوب فوراً کھولنے کی سفارش، پی ٹی سی ایل کی نجکاری کے لئے وزارت قانون اور نجکاری کمیشن کے معاہدوں کی تفصیلات کی رپورٹ 15 دن کے اندر طلب

جمعہ 21 مارچ 2014 04:12

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔21مارچ۔2014ء)سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی نے سینیٹ کی ذیلی کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی کی رپورٹ کو مدنظر رکھتے ہوئے یو ٹیوب فوراً کھولنے کی سفارش کر دی اور پی ٹی سی ایل کی نجکاری کے لئے وزارت قانون اور نجکاری کمیشن کے معاہدوں کی تفصیلات کی رپورٹ 15 دن کے اندر طلب کر لی ۔تفصیلات کے مطابق سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی کا اجلاس چیئرمین کمیٹی سینیٹر محمد ادریس صافی کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا جس میں سینیٹرز عبدالحسیب خان ، محمد زاہد خان ، ہری رام اور شیرالہ ملک کے علاوہ وزیرمملکت برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی انوشہ رحمان ، سیکرٹری برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی،ایڈیشنل سیکرٹری برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی، چیئرمین پی ٹی اے ، چیف ایگزیکٹو افیسریو ایس ایف ،ڈی جی نجکاری کمیشن ، وزارت قانون کے حکام اور دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی ۔

(جاری ہے)

قائمہ کمیٹی کے اجلاس کے دوران ذیلی کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی کی یو ٹیوب کے حوالے سے پیش کی گئی رپورٹ کے مطابق چیئرمین کمیٹی نے یو ٹیوب کی بندش کو فوری طور پر ختم کرنے کی سفار ش کر دی۔وزیرمملکت برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی انوشہ رحمان نے کہا کہ یو ٹیوب کی بندش سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق کی گئی تھی جس میں سپریم کورٹ نے انٹر نیٹ سے توہین آمیز مواد کو ہٹانے کے احکامات جاری کیے تھے متعلقہ محکموں نے ہر کوشش کر لی مگر مواد کو وہاں سے ہٹایا نہ جا سکا اس لئے یو ٹیوب بند کرنا پڑی۔

گوگل نے وارننگ پیج بھی لگا دیا ہے اور امریکہ کی حکومت نے بھی ایسا مواد نشر کرنے پر پابندی لگا دی ہے ۔پاکستان میں آئی ٹی سینٹر قائم کرنے کے حوالے سے چیف ایگزیکٹو آفیسر یو ایس ایف نے کمیٹی کو بتایا کہ پاکستان کو آئی ٹی کی سروس فراہم کرنے کے لئے حکومت متعدد اقدامات کر رہی ہے اور اس سلسلے میں پنجاب ، سندھ اور خیبر پختونخوا میں 1043 ایجوکیشنل براڈ بینڈ سینٹرز اور 297 کمیونٹی براڈ بینڈ سینٹرزقائم کر دیے گئے ہیں اور ٹیلی سینٹر کی سہولت چاروں صوبوں اور فاٹا میں فراہم کرنے کے اقدامات کیے جارہے ہیں جس پر سینیٹر زاہد خان نے کہا کہ یہ ادارہ زبانی جمع خرچ سے کام لیتا ہے اور کمیٹی کو غلط معلومات فراہم کرتے ہیں ایک سال پہلے ایک ٹاور لگانے کی درخواست دی تھی مگر ابھی تک عمل درآمد نہیں ہو سکا اور متعلقہ افسران ہمارا فون سننے کے بھی روا دار نہیں ہوتے۔

جس پروزیرمملکت نے یقین دہانی کرائی کہ جلد ہی ٹاور نصب کرا دیا جائے گا ۔ کمیٹی کو آگا ہ کیا گیا کہ پورے ملک میں 500 آئی ٹی سینٹر قائم کیے جارہے ہیں جس پر کمیٹی کے کوٹہ وائز استفسار کرنے پر بتایا گیا کہ فاٹا اور بلوچستان میں یہ سروس فراہم نہیں کی جارہی ۔کمیٹی نے صرف ہزارہ ڈویژن کے علاقوں میں آئی ٹی سینٹر قائم کرنے پر اعتراض کرتے ہوئے ہدایت کی کہ آئی ٹی سینٹر کو پورے خیبر پختونخوا اور فاٹا میں پھیلایا جائے ۔

انوشہ رحمان نے کمیٹی کو آگاہ کیا کہ ورلڈ بینک کے منصوبے برائے ٹیکنالوجی پارکس جو دس سال پرانے تھے ڈیڈ ہو چکے تھے موجودہ حکومت نے دن رات ایک کر کے اُن کو قابل عمل بنایا ہے اس سے ملک میں ٹیکنالوجی کو فروغ حاصل ہو گا عوام کو جدید سہولیات فراہم ہونگی اور ورلڈ بینک اس منصوبے کے لئے فنڈنگ کر رہا ہے یہ قرضہ 40 سال میں واپس کرنا ہوگا انہوں نے کہا کہ کسی بھی ملک میں آئی ٹی ٹیکنالوجی ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے اور اگر دنیا کا مقابلہ کرنا ہے تو جدید ٹیکنالوجی سے استفعادہ کرنا ضروری ہے ۔

ٹیکنالوجی پارک کا منصوبہ ابھی اسلام آباد کے لئے ہے بعد میں لاہور اور کراچی میں بھی متعارف کرایا جائے گا جس پر قائمہ کمیٹی نے متفقہ طور پر اسے صوبائی دارلخلافہ تک متعارف کرانے کی سفارش کردی ۔ کمیٹی نے سلولر کمپنیوں کے پرائیوٹ جگہوں پر ٹاور لگا کر مالکان کو کرایہ ادا نہ کرنے پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے معاملات کو جلد حل کرنے کی ہدایت کر دی ۔

قائمہ کمیٹی کو نیشنل آئی سی ٹی (آر اینڈ ڈی فنڈ ) کے ادارے کی کارکردگی اور بجٹ بارے بھی متعلقہ ادارے کے احکام نے آگا ہ کرتے ہوئے بتایا کہ اس ادارے کی8 وونگز ہیں اور کل ادارے کی ملازمین کی تعداد 54 ہے مگر اس میں مینارٹی اور خواتین کی نمائندگی نہیں ہے جس پر کمیٹی نے ہدایت کی کہ کوٹے کی مناسبت سے 5 فیصد کو ٹے کے حساب سے اقلیتوں سے ملازمین کا تقرر کیا جائے ۔

اور وزیرمملکت نے کہا کہ اب خواتین کو باہر نکلنا چاہے اور ملک کی ترقی میں اپنا کردار ادا کریں ۔انوشہ رحما ن نے کہا کہ پی ٹی سی ایل کی نجکاری کے معاہدے کو دیکھ کر افسوس ہوا انہوں نے اسے ملک کے ساتھ ظلم قرار دیا کمیٹی نے نجکاری کمیشن اور وزارت قانون سے پی ٹی سی ایل کی نجکاری کے لئے کیے گے معاہدوں کی تفصیلات 15 دنوں میں طلب کر لی ہیں ۔PSDP میں وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی کے منصوبوں کے حوالے سے انوشہ رحمان نے کمیٹی کو آگاہ کیا۔

22 منصوبوں میں سے 13 منصوبے ایف آئی اے کے حوالے کر دیے گے ہیں اور ان منصوبوں میں سے سی ڈی اے کو ای سروس کی فراہمی کے لئے 500 کمپیوٹر دیے گے تھے وہ سب کے سب غائب ہیں انہوں نے کہا کہ 7 منصوبوں کا تین چوتھائی فنڈز فراہم کر دیے گے تھے اور ان کا کچھ نہ کچھ کام شروع ہو چکا تھا اسی لئے ملک کے وسیع تر مفاد کی خاظر ان کو جاری رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے یہ منصوبے 2003 سے شروع ہوئے تھے ۔

کمیٹی نے ایف آئی اے کو بھجوائے گے کیسسز کی جانکاری رکھنے کی ہدایت جاری کیں ۔انوشہ رحما ن نے کمیٹی سے سفارش کی کہ یہ وزارت خلوص نیت کے ساتھ پاکستان کے بہتر وقار اورخوشحالی کیلئے مثبت سمت میں جارہی ہے اور ہم جو بھی وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی کے فروغ کے لئے جو بھی سرگرمیاں سرانجام دیتے ہیں وہ پارلیمنٹ اور عوام تک شیئر کرنا چاہتے ہیں لہذا کمیٹی کا ایجنڈا تھوڑا مختصر ہو تاکہ تفصیل سے کمیٹی کو آگاہ کیا جائے۔

متعلقہ عنوان :