پاکستان علماء کونسل نے مدرسہ ریفارمز کے نام پر بیرونی امداد کو منظر عام پر لانے کا مطالبہ کر دیا، مدارس عربیہ پاکستان میں تعلیم کے فروغ کے لیے کام کر رہے ہیں ، مدارس کو کوئی غیر ملکی امداد نہیں ملتی۔ جو لوگ مدارس کے نام پر غیر ملکی امداد حاصل کرتے ہیں ان کو منظر عام پر لایا جانا چاہیے، حافظ طاہر محمود اشرفی کی وفد سے گفتگو

جمعہ 21 مارچ 2014 04:13

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔21مارچ۔2014ء)پاکستان علماء کونسل نے مدرسہ ریفارمز کے نام پر بیرونی امداد کو منظر عام پر لانے کا مطالبہ کر دیا۔ یہ بات پاکستان علماء کونسل کے مرکزی چیئرمین حافظ محمد طاہر محمود اشرفی نے اسلام آباد میں مختلف مکاتب فکر کے مدارس کے اساتذہ اور ذمہ داروں کے ایک وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کہی ۔انہوں نے کہا کہ مدارس عربیہ پاکستان میں تعلیم کے فروغ کے لیے کام کر رہے ہیں اور مدارس میں قدیم اور جدید علوم کی تعلیم دی جا رہی ہے اور مدارس کا سیاست سے کوئی تعلق نہیں ہے ۔

انہوں نے کہا کہ مدارس عربیہ خود اپنے وسائل پیدا کرتے ہیں اور مدارس کو کوئی غیر ملکی امداد نہیں ملتی۔ جو لوگ مدارس کے نام پر غیر ملکی امداد حاصل کرتے ہیں ان کو منظر عام پر لایا جانا چاہیے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ گذشتہ 13 سالوں میں مدرسہ ریفارمز کے نام پر حکومتی سطح پر اور پرائیویٹ سطح پر اربوں روپے کے فنڈز پاکستان میں آئے ہیں جن کی تحقیقات ضروری ہیں کہ وہ کہاں اور کن مقاصد کے لیے استعمال ہوئے ۔

وفاق المدارس سمیت اتحاد تنظیمات مدارس میں شامل تمام امتحانی بورڈ مدارس سے فیسیں لے کر بچوں کے امتحان دلواتے ہیں ۔ وفاق المدارس یا کوئی اور بورڈ مدارس کو امداد نہیں دیتا لہذا ہم وزیر اعظم پاکستان سے مدارس کے نام پر آنے والی بیرونی امدادوں کی تفصیلات اور تحقیقات کے لیے انکوائری کمیٹی قائم کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سیکورٹی پالیسی میں مدارس کے حوالے سے بعض چیزوں پر اشکالات موجود ہیں جن کے حل کے لیے پاکستان علماء کونسل اور تحریک تحفظ مدارس دینیہ کا ایک اعلیٰ سطحی وفد وزیر داخلہ سے جلد ملاقات کرے گااور وزیر اعظم نے یقین دلایا ہے کہ مدارس عربیہ کے خلاف کسی قسم کا کریک ڈاؤن نہیں کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ اگر کسی کے پاس مدارس عربیہ کے دہشت گردی میں ملوث ہونے یا بیرونی امداد لینے کے شواہد ہیں تو وہ قوم کے سامنے لائے۔ مدارس عربیہ نے خود اپنے نصاب میں بہت ساری اصطلاحات کی ہیں اور اس وقت مدارس میں جدید اور قدیم نصاب کی تعلیم دی جا رہی ہے۔ جہاں تک انتہا پسندی کی بات ہے تو وہ پورے معاشرے میں بڑھ رہی ہے اس کو صرف مدارس کے ساتھ منسوب کرنا درست نہیں ہے ۔ اس موقعہ پر مولانا محمد زبیر ، مولانا محمد امجد ، مولانا محمد مشتاق ، مولانا عبد القیوم ، مولانا عبد الحمید ، مفتی محمد ابو بکر اور دیگر علماء اور مہتمم حضرات موجود تھے۔

متعلقہ عنوان :