اسرائیل: مسلم آثار منہدم، 186 یہودی گھروں کی منظوری،عباسی دور کا قبرستان اکھاڑ دیا، یہودی ثقافتی مرکز قائم کیا جائیگا

جمعہ 21 مارچ 2014 03:56

یروشلم(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔21مارچ۔2014ء)اسرائیل نے مشرقی یروشلم میں اسلامی تاریخ اورمسلم تمدن کے نمائندہ آثار کو منہدم کر دیا ہے۔ ان آثارکی اسرائیلی محکمے کے ہاتھوں تباہی فلسطین کے پڑوس میں سلوان میں ہوئی ہے۔ مغربی کنارہ اور مشرقی یروشلم فلسطینی علاقے کا حصہ ہیں۔ بین الاقوامی سطح پر اس حقیقت کو 1967 سے تسلیم کیا جاتا ہے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق اس سلسلے میں اقصٰی فاونڈیشن کا کہنا ہے کہ اسرائیل کی طرف سے ان آثار کے حوالے کھدائی کا کام آخری مرحلے میں ہے۔

یہ جگہ وادی سلوان میں پرانے وال سٹی سے صرف بیس میٹر کے فاصلے پر ہے۔ اس کھدائی سے مسلمانوں کے عباسی دور سے پہلے کا ایک قبرستان اور اس کے آثار بھی متاثر ہوئے ہیں.اس سلسلے میں ڈیوڈ فاونڈیشن جسے عمومی طور ایلاد کے نام سے جانا جاتا ہے، ان کھدائیوں کے لیے فنڈنگ کر رہی ہے۔

(جاری ہے)

اس فنڈنگ کا بنیادی مقصد سات منزلہ یہودی ثقافتی مرکز کا قیام ہے۔

اسرائیلی منصوبہ اسی علاقے میں بائبل پارک میں تجویز کیا گیا ہے۔ اس سے پہلے اسرائیل مسجد اقصٰی کے آس پاس زیر زمین کھدائیاں کر چکا ہے۔ اب اس سے اگلے قدم کی تیاری ہے۔ واضح رہے مسلمانوں قبلہ اول اس کھدائی کے مرکز سے محض ایک سو میٹر کے فاصلے پر ہے۔ ڈیڑھ ایکڑ پر پھیلی اس کھودے جانے والی جگہ کو زیر زمین جانب بعض جگہوں پر بیس میٹر تک کھودا جا رہا ہے۔ دریں اثنا اسرائیل نے مشرقی یروشلم میں مزید 186 گھروں کی تعمیر کی بھی منظوری دی ہے۔

متعلقہ عنوان :