مشرف غداری کیس ،اکرم شیخ اور انورمنصور کے ایک دوسرے پرالزامات ،وکلاء کارروائی کے دوران ایک دوسرے پر جملے کستے رہے دلائل کی طرف نہ آئے

جمعہ 21 مارچ 2014 03:54

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔21مارچ۔2014ء)سابق صدر پرویز مشرف کے خلاف غداری کیس میں وکیلوں کے ایک دوسرے پر الزامات کے تابڑ توڑ حملے ہوتے رہے، کیس پر دلائل پیچھے رہ گئے۔

(جاری ہے)

غداری کیس کی سماعت کے دوران پرویز مشرف کے وکیل انور منصور نے الزام لگایا کہ اکرم شیخ نے 19 جنوری 2014 کو نجی ٹی وی کے پروگرامو ں میں کہا کہ پرویز مشرف کا بلڈ پریشر اسپورٹس مین اور دل کے دھڑکن 18 سالہ نوجوان جیسی ہے، مقدمہ دس پندرہ روز سے زیادہ نہیں چلے گا، پراسیکیوٹر کو زیر بحث مقدمے کے بارے میں ٹی وی شو میں ایسی بات نہیں کرنی چاہیے تھی،ان کا کہنا تھا کہ اکرم شیخ نے ایک انٹرویو میں کہا کہ وہ بچپن سے ہی آمریت کے خلاف ہیں،اچھی بات ہے کہ اکرم شیخ نے بچپن میں ہی آئین پڑھ لیا تھا، بچے تو اچھے ہوتے ہیں، ان دلائل پر استغاثہ ٹیم کے رکن اکرام چودھری نے سیٹ پر بیٹھے بیٹھے ہی فقرہ کسا کہ بچے غیر سیاسی ہوتے ہیں، ترکی بہ ترکی مشرف کے وکیل احمد رضا قصوری نے جملہ داغا کہ اکرم شیخ نے بچپن میں ٹوٹ بٹوٹ پڑھا ہوگا۔

وکلاء کارروائی کے دوران ایک دوسرے پر جملے تو کستے رہے مگر دلائل کی طرف نہ آئے۔

متعلقہ عنوان :