کوئٹہ، دو مسافر بسوں میں گڈانی موڑ کے قریب ہولناک تصادم ، 45سے زائد افراد لقمہ اجل بن گئے ، مسافر بسوں میں آگ بھڑک اٹھی ، بسوں کی چھتوں پر ایران سے لایا جانے والا اسمگل شدہ ڈیزل ،پیٹرول اور آئل کے ڈرم لدھے ہوئے تھے،ہلاک شدگان میں مرد ،عورتیں اور بچے شامل ،لاشوں کی شناخت ناممکن ہوگئی ، لاشوں کی ڈی این اے ٹیسٹ کے ذریعے شناخت کے لئے نمونے اسلام آباد بھیجے جائیں گے،حب میں رونما ہونیوالا سانحہ افسوسناک ہے جس کی تمام تر تحقیقات کی جائے گی،ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ

اتوار 23 مارچ 2014 07:36

لسبیلہ (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔23مارچ۔2014ء)مکران اور کوئٹہ سے آنے والی دو مسافر بسوں میں آر سی ڈی ہائی وے پر گڈانی موڑ کے قریب ہولناک تصادم کے نتیجے میں 45سے زائد افراد لقمہ اجل بن گئے ،تصادم کے بعددونوں مسافر بسوں میں آگ بھڑک اٹھی ، مسافر بسوں کی چھتوں پر ایران سے لایا جانے والا اسمگل شدہ ڈیزل ،پیٹرول اور آئل کے ڈرم لدھے ہوئے تھے آگ لگنے سے دونوں بسوں کے 45مسافر جھلس کر ہلاک ہوگئے ہلاک شدگان میں مرد ،عورتیں اور بچے شامل ہیں جن کی شناخت ناممکن ہے لاشوں کی ڈی این اے ٹیسٹ کے ذریعے شناخت کے لئے نمونے اسلام آباد بھیجے جائیں گے ۔

تفصیلات کے مطابق ہفتے کی صبح نماز فجر کے فوراً بعد کراچی سے تقریباً 85کلومیٹر دور بلوچستان کے علاقے ضلع لسبیلہ میں واقع گڈانی موڑ سے 22کلومیٹر کے فاصلے پر باگڑ نالے کے مقام پر مکران ڈویژن کے ڈویژنل ہیڈ کواٹر شہر تربت سے کراچی جانے والے آزاد دشت نامی مسافر بس اور اس کے پیچھے کوئٹہ سے کراچی جانے والے ایک ٹرک سے ٹکرا گئی جس کے نتیجے میں تربت اور کوئٹہ سے آنے والی دونوں مسافر بسوں میں آگ بھڑک اٹھی جائے حادثہ پر موجود عینی شاہد کے مطابق دونوں بسوں میں آگ بسوں کی چھتوں پر رکھے ہوئے ایرانی اسمگل شدہ ڈیزل ،پیڑول اور آئل کے باعث لگی اور دونوں بسوں میں ہلاک ہونے والے افراد کو بسوں سے نکل کر یا کود کر بھاگنے کا موقع نہیں ملا جس کے باعث دونوں بد قسمت بسوں میں سوار 45افراد جل کر موقع ہی پر ہلاک ہوگئے جبکہ عینی گواہوں نے بتایا کہ ان بسوں میں سوار 30سے زائد افراد جھلس کر زخمی بھی ہوئے ہیں تاہم دونوں بسوں کے ڈرائیوروں کے متعلق اب تک پتہ نہیں چل سکا کہ وہ دونوں کس حال میں ہیں اور کہاں ہیں جبکہ حادثے میں ہلاک اور زخمی ہونے والے چند افراد کو ایدھی ایمبولینسوں کے ذریع فوری طور پر حب کے گورنمنٹ جام غلام قادر ہسپتال کے عملے نے طبی امداد پہنچائی،جبکے حادثے میں جاں بحق ہونے والے مزید 30افراد کوایدھی ایمبولینسوں کے ایک قافلے کی شکل میں سول ہسپتال کراچی پہنچایا گیا جہاں کے ڈاکٹروں کے مطابق اس المناک حادثے میں ہلاک ہونے والے تمام افراد کی تعداد45تک پہنچ گئی ہے جو کہ زیادہ تر جل کر کوئلہ بن چکے ہیں جن کی شناخت ناممکن ہے تاہم سول ہسپتال کراچی کے ”برنس وارڈ“کے ڈپٹی ڈائیریکٹر اور میڈیکل آفیسروں نے میڈیا کے نمائندوں کو بتایا کہ چونکہ تمام لاشیں جل کر ناقابل شناخت ہوچکی ہیں جنہیں ایدھی کے سرد خانے میں منتقل کردیا گیا ہے،جہاں سے ان لاشوں کی شناخت کے لئے لاشوں کے ڈی این اے ٹیسٹ کرانے کے لئے ان کے نمونے اسلام آباد بھجوائے جائیں گے.

بعض عین گواہوں نے میڈیا کے نمائندوں کو بتایا کہ بعض لاشیں اس قدر جل چکی تھیں کہ یہ بھی پتہ نہیں چل رہا تھا کہ یہ مرد کی لاش ہے یا عورت کی لاش ہے، حادثے کی اطلاع ملتے ہی ڈپٹی کمشنر لسبیلہ عامر سلطان ترین،ڈی پی او لسبیلہ احمد نواز چیمہ،ڈی ایس پی حب ضیاء مندوخیل،ایدھی ٹرسٹ لسبیلہ کے انچارج ڈاکٹر عبدالحکیم لاسی ،اسسٹنٹ کمشنر حب فواد غفار سومرو،بلوچستان کانسٹیبلری ،پاکستان کوسٹ گارڈز، لسبیلہ پولیس ،ایف سی ،پاکستان کسٹمز اور ایدھی کے رضاکاروں کی بڑی تعداد کے ہمراہ موقع پر پہنچ گئے اور ہنگامی بنیادیوں پر امدادی کاروائیوں میں حصہ لیا ۔

(جاری ہے)

ادھروزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا ہے کہ حب میں رونما ہونیوالا سانحہ افسوسناک ہے جس کی تمام تر تحقیقات کی جائے گی ان خیالات کا اظہار انہوں نے بلوچستان اسمبلی کے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کے دوران کیا انہوں نے کہا کہ حب سانحہ میں 38 افراد جاں بحق ہوئے ہیں جبکہ واقعہ میں زخمی ہونیوالوں کو فوری امدادی کارروائی کے بعد ہسپتال منتقل کر دیا گیا تھا ہمارے تمام افسران واقعہ کے فوری بعد موقع پر پہنچ گئے تھے اور ہم نے اس حوالے سے تحقیقات کا حکم بھی دے دیا ہے ڈی آئی جی کی سربراہی میں ایک ٹیم تشکیل دی گئی ہے جو تحقیقات کرے گی انہوں نے کہا کہ نیوی کے اہلکاروں کے بس میں سوار ہونے کے حوالے سے اطلاعات موصول ہوئی ہیں تاہم اس واقعہ کو تخریبکاری سے جوڑنا دانشمندی نہیں یہ ایک بدقسمت حادثہ تھا جس میں ہمیں قیمی جانوں کا نقصان اٹھانا پڑا انہوں نے کہا کہ جہاں تک بات غیرقانونی ڈیزل کی اسمگلنگ کی ہے اس حوالے سے ہم ملکر بیٹھیں گے اور سنجیدگی سے غور کریں گے کیونکہ واقعہ میں جانوں کے ضیاع میں اضافہ ڈیزل میں آگ لگنے کی وجہ سے ہوا ہے اور ہم اسے کسی صورت فراموش نہیں کرسکتے ۔