ناراض بلوچ رہنماؤں سے مذاکرات کا معاملہ اتنا سادہ نہیں جتنا سمجھا جارہا ہے ،مالک بلوچ ،ہماری کوشش ہے اپنے ناراض قائدین کو ملک کے آئین میں رہتے میں مذاکرات کی میز پر لائیں، بلوچستان میں قیام امن اور حالات کی بہتری کیلئے کام کررہے ہیں ،کوئی انقلاب نہیں لارہے،نجی ٹی وی سے گفتگو

اتوار 23 مارچ 2014 07:41

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔23مارچ۔2014ء)وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا ہے کہ ناراض بلوچ رہنماؤں سے مذاکرات کا معاملہ اتنا سادہ نہیں جتنا سمجھا جارہا ہے ہماری کوشش ہے کہ اپنے ناراض قائدین کو ملک کے آئین میں رہتے میں مذاکرات کی میز پر لائیں بلوچستان میں قیام امن اور حالات کی بہتری کیلئے کام کررہے ہیں کوئی انقلاب نہیں لارہے ان خیالات کا اظہار انہوں نے نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کے دوران کیا انہوں نے کہا کہ ہم گزشتہ دس سالہ ناقص طرز حکمرانی کے بعد آئے ہیں لوگوں کی ہم سے توقعات بھی وابستہ ہیں تاہم اس کے باوجود بھی ہم اپنی ہر ممکن کوشش کررہے ہیں کہ ہم اپنے کی توقعات پر پورا اتریں ماضی میں بلوچستان میں امن وامان کی صورتحال انتہائی ناگفتہ بہ تھی شام کیساتھ ہی بازار بند ہوجاتے تھے مگر ہم نے اقتدار سنبھالتے ہی امن وامان کی بہتری کو اپنی اولین ترجیح سمجھتے ہوئے اقدامات کئے جس کے باعث آج بلوچستان میں 33 فیصد جرائم میں کمی آئی ہے مذہبی  قومی اور لسانی بنیادوں پر ہونیوالی ٹارگٹ کلنگ کا خاتمہ ہوا ہے ماضی میں ہمارا سفر محفوظ نہیں ہوا کرتا تھا جسے ہم نے محفوظ بنادیا ہے جو ہماری دن رات کی کاوشوں کا نتیجہ ہے انہوں نے کہا کہ اگر لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ ہم ہر حوالے سے کامیاب ہونگے تو یہ تھوڑا مشکل ہے ہم اقدامات کررہے ہیں جس کے نتائج بھی برآمد ہورہے ہیں ہم نے عوام کو بنیادی سہولیات کی فراہمی کیلئے جدوجہد کی ہماری صحت  تعلیم اور پولیس کے شعبوں میں بہتری آئی ہے ماضی میں کوئٹہ شہر کو ایف سی کے حوالے کیا جاتا تھا مگر اب پولیس شہر میں قیام امن کو یقینی بنانے کیلئے اقدامات کررہی ہے انہوں نے کہا کہ گزشتہ حکومت میں 65 کے 65ارکان وزراء تھے اور وہی سیاہ و سفید کے مالک تھے یہی وجہ تھی کہ بلوچستان میں ترقیاتی منصوبوں پر توجہ نہیں دی گئی ہم کرپشن کے خلاف اور اس کیلئے تدارک کیلئے جدوجہد کررہے ہیں جس کیلئے پاکستان مسلم لیگ (ن)  پشتونخواملی عوامی پارٹی اور نیشنل پارٹی کی قیادت نے مجھے مکمل مینڈیٹ دیا ہے انہوں نے کہا کہ گزشتہ دنوں صوبہ میں مسلم لیگ (ن) کے وزراء کے مابین جو غلط فہمیاں تھیں انہیں ختم کر دیا گیا ہے اور ہم مشترکہ جدوجہد کے ذریعے بلوچستان کو امن کا گہوراہ بنانے اور اسی ترقی کی راہ پر گامزن کرنے کیلئے کوشاں ہے قوانین کے مطابق سب کو اختیارات دیئے ہیں اور کسی سے اختیارات چھیننے کے حق میں نہیں انہوں نے کہا کہ یہ تاثر سراسر غلط ہے کہ میں نے اہم پوسٹوں پر اپنے رشتہ داروں کو تعینات کیا ہے میں اس بھرپور الفاظ میں مذمت کرتا ہوں ہم نے کبھی اقرباء پروری کی سیاست کو فروغ دیا اور نہ ہی یہ ہمارا ویژن ہے انہوں نے کہا کہ کرپشن کیخلاف اب تک 3 سو سے زائد کیس اینٹی کرپشن کے حوالے کئے ہیں جن پر تحقیقات کی رہی ہے جہاں تک بات ہے تو ہم مانتے ہیں کہ کابینہ دیر سے بنی تاہم اب بھی ہمارے ترقیاتی منصوبے جاری ہیں جن پر فنڈز کا اجراء کر دیا گیا ہے ہمارے پاس جتنے بھی فنڈز موجود ہیں ان کو عوام کی ترقی کیلئے استعمال کریں ہماری کوشش ہے کہ تعلیم صحت اور توانائی کے شعبے میں موجود خلاء کو پورا کیا جاسکے انہوں نے کہا کہ بلوچ مزاحمت سادہ مسئلہ نہیں ہماری کوشش ہے کہ اپنے ناراض دوستوں کو ملک کے آئین میں رہتے ہوئے مذاکرات کیلئے آمادہ کریں تاہم ہم اس خوش فہمی بھی نہیں کہ ہم انہیں مذاکرات کی میز پر لائیں گے یا نہیں لاسکیں گے تاہم اتنا ضرور ہے بلوچ مزامت فرقہ واریت سے الگ ہے ہم ہمیشہ سے مذاکرات کو اہمیت دیتے ہیں چاہئے پھر وہ طالبان سے ہوں یا بلوچ مزاحمت کاروں سے ہم سمجھتے ہیں کہ دونوں معاملوں پر بات چیت کا عمل شروع ہونا چاہئے انہوں نے کہا کہ جو لوگ صوبے میں امن وامان کی مخدوش صورتحال کے باعث ملک کے دیگر صوبوں میں ہجرت کر گئے تھے ہم انہیں واپس لانے کی کوشش کررہے ہیں اور اس وقت جو آباد کار بلوچستان اور کوئٹہ میں موجود ہیں وہ خود کو محفوظ تصور کرتے ہیں ۔

متعلقہ عنوان :