متحدہ قومی موومنٹ کی وزیر داخلہ کی جانب سے حکومت طالبان مذاکرات مخالف قوتوں کے خلاف کارروائی کی دھمکی کی پر مذمت،متحدہ بیان کو سنجیدگی سے دیکھ رہی ہے جلد رد عمل ظاہر کرے گی ،سینیٹر طاہر مشہدی کا معاملے کو سینٹ میں اٹھانے کا فیصلہ

اتوار 23 مارچ 2014 07:43

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔23مارچ۔2014ء)متحدہ قومی موومنٹ کی جانب سے وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کی جانب سے حکومت طالبان مذاکرات مخالف قوتوں کے خلاف کارروائی کی دھمکی کی پرزور مذمت،متحدہ بیان کو سنجیدگی سے دیکھ رہی ہے جلد رد عمل ظاہر کرے گی ،سینیٹر طاہر مشہدی کا معاملے کو سینٹ میں اٹھانے کا فیصلہ۔چوہدری نثار پر تنقید پارلیمان کے اکثر اراکین مذاکرات مخالف ہیں تو کیا ان کے خلاف کارروائی ہوگی ۔

کیا ہم جمہوری ملک کے شہری ہیں یا کہ آمرانہ پولیس سٹیٹ میں رہ رہے ہیں ۔کیا چوہدری نثار ملک کو آمریت پولیس سٹیٹ کی جانب دھکلینا چاہتے ہیں۔ ہفتہ کے روز خبر رساں ادارے سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے متحدہ قومی موومنٹ کے سینیٹر کرنل(ر)طاہر مشہدی نے وفاقی وزیر داخلہ کے حالیہ بیان کہ جس میں انہوں نے حکومت طالبان مذاکرات کی مخالفت کرنے والوں کو باز رہنے کی تلقین کرتے ہوئے ان کے خلاف کارروائی کی دھمکی دی تھی کہ شدید مذمت کرتے ہوئے معاملے کو پارلیمان کے ایوان بالا میں اٹھانے کا ارادہ ظاہر کیا ہے۔

(جاری ہے)

متحدہ قومی موومنٹ کے رہنما کا کہنا تھا کہ پاکستان میں جمہوریت ہے یا کہ ملک ایک پولیس سٹیٹ ہے جہاں عوام کی سوچوں پر بھی قدغن لگانے کی کوشش کی جارہی ہے ۔کیا وزیر داخلہ ایک جمہوری ریاست کو آمرانہ یا پولیس سٹیٹ بنانا چاہتے ہیں۔انہوں نے چوہدری نثار کی جانب سے بیان پر سخت تحفظات ظاہر کرتے ہوئے پارلیمان کے اکثر اراکین بشمول ممبران سینٹ و قومی اسمبلی حکومت کے طالبان سے مذاکرات کے عمل کے مخالف ہیں تو کیا ان کے اب خلاف کارروائی کی جائے گی ۔

انہوں نے کہا کہ جمہوری نظام میں ہر آدمی کا اپنا حق ،اپنی سوچ اور اپنی آواز ہے اور کسی کو اختیار نہیں کہ وہ اس پر کسی قسم کی قدغن لگانے کا سوچے۔طاہر مشہدی نے کہا کہ میں حکومت طالبان کا مذاکرات کا مخالف ہوں اور میں جمہوری ملک کا شہری ہوں جس کی بناء پر یہ اختلاف رکھنا میرا حق ہے تاہم اگر میں کسی بادشاہت یا آمریت کے نظام میں رہ رہا ہوں تب بھی کسی آمر کی مخالفت میرا ذاتی حق ہے جس پر کوئی مجھے نہیں روک سکتا۔

انہوں نے کہا کہ متحدہ قومی موومنٹ حکومت کے طالبان سے مذاکرات کے عمل کی بھر پور مخالفت کرتی ہے کہ ہزاروں شہروں،مسلح افواج کے سپاہیوں اور بے گناہوں کے قاتلوں کے ساتھ جن کی آئینی حیثیت بھی نہیں اور وہ ایک متوازی ریاست کے طور پر سامنے آرہے ہیں جس کی آئین میں کوئی گنجائش نہیں ہے۔