عرب دنیا میں ایک نئی لڑائی نے خلیجی ریاستوں کے امن و سکون کو چھین لیا،خلیجی ملکوں کی باہمی رسہ کشی خطے کی خلیجی ترقی کی راہ میں بڑی رکاوٹ بن سکتی ہے،رپورٹ

پیر 24 مارچ 2014 06:58

تیونس(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔24مارچ۔2014ء) عرب دنیا میں ایک نئی لڑائی نے خلیجی ریاستوں کے امن و سکون کو چھین لیا ہے‘ 2011ء میں تیونس‘ مصر‘ لیبیاء‘ یمن اور پھر شام میں اٹھنے والی بغاوت کی تحریکوں کی حمایت کی وجہ سے سیاسی اسلام کے حامیوں کے پاس اقتدار منتقل ہونے کے امکانات بڑھ گئے۔

(جاری ہے)

تیونس میں زین العابدین کی جگہ اسلام پسند راشد الغنوشی کی تحریک النہضہ‘ مصر میں حسنی مبارک کے فرسودہ نظام کی جگہ اخوان المسلمون‘ لیبیا میں کرنل قذافی کے ظلم و جبر سے تنگ اخوانیوں کو اقتدار ملنا شروع ہوا تو خلیجی ریاستوں کیلئے پریشانی بڑھ گئی۔

بحرین سے قطع تعلقی سعودی عرب‘ بحرین اور متحدہ عرب امارات کیلئے خسارے کا سودا ہے۔

سعودی اخبار ”الریاض“ کی رپورٹ کے مطابق خلیجی ملکوں کی باہمی رسہ کشی خطے کی خلیجی ترقی کی راہ میں بڑی رکاوٹ بن سکتی ہے۔ قطر اور بحرین کو سمندر پر 40 کلومیٹر طویل ایک پل کے ذریعے مربوط بنانے کا منصوبہ‘ قطر کا ڈولفن گیس منصوبہ بھی اس سے متاثر ہوگا۔ اخوان المسلمون‘ مصر اور خلیجی ریاستوں کے مابین سیاسی رسہ کشی سے جڑا ایک اہم مسئلہ فلسطین بھی ہے۔

متعلقہ عنوان :