وفاقی حکومت نے تین اہم منافع بخش اداروں کی نجکاری کیلئے بھی اظہار دلچسپی طلب کرلئے ،مقصد میگا ترقیاتی منصوبوں کے لئے25 سے30 ارب ڈالر حاصل کرنا ہے، ذرائع ،اپوزیشن جماعتوں کا منافع بخش اداروں کی نجکاری کی کوششوں کی بھرپور مزاحمت کا فیصلہ، قومی اسمبلی کے پیر سے ہونیوالے اجلاس میں یہ معاملہ اٹھایا جائے گا،اپوزیشن رہنما

پیر 24 مارچ 2014 06:54

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔24مارچ۔2014ء)وفاقی حکومت نے تین اہم منافع بخش اداروں کی نجکاری کیلئے بھی اظہار دلچسپی طلب کرلئے ہیں تاہم ملک میں جاری میگا ترقیاتی منصوبوں کے لئے25 سے30 ارب ڈالر حاصل کئے جا سکیں تاہم اپوزیشن جماعتوں نے منافع بخش اداروں کی نجکاری کی کوششوں کی بھرپور مزاحمت کا فیصلہ کیا ہے اور اپوزیشن رہنماؤں نے توقع ظاہر کی ہے کہ قومی اسمبلی کے پیر سے ہونیوالے اجلاس میں یہ معاملہ اٹھایا جائے گا۔

جن منافع بخش اداروں کے5 سے20 فیصد شیئرز سٹاک مارکیٹ میں فروخت کے لئے پیش کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے ان میں او جی ڈی سی ایل ،پاکستان پٹرولیم لمیٹڈ اور یونائیٹڈبینک لمیٹڈ شامل ہیں۔نجکاری کمیشن کے ذرائع کا کہنا ہے کہ ان داروں کی نجکاری کے لئے مالیاتی مشیر کی تقرری کے لئے ایل او آئیز جاری کئے گئے ہیں جس کے لئے وزیر خزانہ کی تفصیلی بریفنگ دیدی گئی ہے۔

(جاری ہے)

دوسری جانب ان اداروں کے حکام کا کہنا ہے کہ او جی ڈی ایل ،پی پی ایل اور یو بی ایل سالانہ60 ارب روپے منافع میں جارہے ہیں اور حکومت کو اربوں روپے سالانہ ٹیکسوں کی مد میں ریونیو ادا کررہے ہیں۔ان اداروں کے اثاثوں کی مالیت کا تخمینہ 1400 ارب روپے سے زائد لگایا گیا ہے۔حکومت اوجی ڈی سی ایل کے10 فیصد،پی پی ایل پانچ فیصد اور یو بی ایل کے20 فیصد اثاثوں کی مالیت380 ارب روپے اور یو بی ایل کے اثاثوں کی مالیت کا تخمینہ 36 ارب روپے لگایا گیا ہے۔

حکومت او جی ڈی سی ایل کے 10 فیصد ،پی پی ایل پانچ فیصد اور یو بی ایل کے20 فیصد شیئر سٹاک مارکیٹ کے ذریعے فروخت کرے گی جس کے لئے کارروائی شروع کر دی گئی ہے۔ ذرائع کے مطابق حکومت کو ان تین منافع بخش اداروں کے شیئر فروخت کرنے سے 137 ارب روپے سے 150 ارب روپے ملنے کی توقع ہے۔ذرائع کے مطابق اقتصادی پلان کے تحت حکومت کو بڑے ڈیموں کی تعمیر، کوسئلہ سے بجلی پیدا کرنے کے منصوبوں ،سڑکوں کی تعمیر اور انفراسٹرکچر کی ترقی کے میگا منصوبوں کے لئے25 سے30 ارب ڈالر درکار ہیں جس کے لئے عالمی مالیاتی اداروں سے قرض لینے کے علاوہ اداروں کی نجکاری سے 300 ارب روپے حاصل کرنے کا منصوبہ بنایا گیا ہے۔