حکومت اور طالبان کے درمیان امن کے قیام کیلئے باضابطہ مذاکرات آج سے قبائلی علاقے کے نامعلوم مقام پر شروع ہونگے،وزیر داخلہ چوہدری نثار کی زیرصدارت حکومتی مذاکراتی ٹیم کا اہم اجلاس ،ڈی جی آئی ایس آئی بھی شریک ہوئے ،طالبان سے متوقع ملاقات کے حوالے سے ایجنڈے پر مشاورت ہوئی،حکومتی کمیٹی کو فوری فیصلے کا مینڈیٹ دینے سے متعلق بھی بات چیت کی گئی،حکومتی مذاکراتی کمیٹی سے ملاقات کیلئے کالعدم تحریک طالبان کا 4کمانڈوز پر مشتمل ٹیم بنانے کا فیصلہ، وزیر داخلہ کا مذاکرات میں فوج اور خفیہ اداروں کی شمولیت کا گرین سگنل

منگل 25 مارچ 2014 06:56

اسلام آباد(رحمت اللہ شباب ۔ اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔25مارچ۔ 2014ء)حکومت اور طالبان کے درمیان امن کے قیام کیلئے باضابطہ مذاکراتآج منگل سے قبائلی علاقے کے کسی نامعلوم مقام پر شروع ہونگے،حکومتی کمیٹی نے طالبان سے مطالبات کے لئے اپنی فہرست مرتب کر لی ۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی کی زیرصدارت حکومتی مذاکراتی ٹیم کا اہم اجلاس منعقد ہوا جس میں مذاکرات کی کامیابی کے لئے تجاویز پر تبادلہ خیال کیا گیا ۔

ذرائع کے مطابق وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں طالبان سے متوقع ملاقات کے حوالے سے ایجنڈے پر مشاورت ہوئی۔ اجلاس میں ڈی جی آئی ایس آئی بھی شریک ہوئے۔ اجلاس میں حکومتی کمیٹی کو فوری فیصلے کا مینڈیٹ دینے سے متعلق بات چیت بھی ہوئی اراکین نے مختصر مدت میں مذاکراتی عمل کو مکمل کرنے کی تجویز دی۔

(جاری ہے)

میڈیا رپورٹس کے مطابق حکومت اور طالبان کے درمیان امن کے قیام کے لئے باضابطہ مذاکرات آج منگل سے قبائلی علاقے کے کسی نامعلوم مقام پر شروع ہوں گے۔

حکومتی اور طالبان کی مذاکراتی کمیٹی کے درمیان ہونے والی ملاقات میں طالبان شوری سے مذاکرات کے لئے جگہ کا تعین ہونے کے بعد حکومتی کمیٹی جلد ازجلد مذاکرات کے لئے وزیرستان جانا چاہتی تھی تاہم موسم کی خرابی کے باعث وہ طالبان شوری سے ملاقات کے لئے نہیں جاسکے تاہم اب حکومتی مذاکراتی کمیٹی کے اراکین طالبان سے مذاکرات کے لئے روانہ ہوں گے جہاں وہ خفیہ مقام پر طالبان شوری سے مذاکرات کا باضابطہ آغاز کریں گے۔

طالبان کمیٹی کے سربراہ مولانا سمیع الحق کا کہنا ہے کہ نواز شریف طالبان سے مذاکرات کیلئے سنجیدہ ہیں ایک دو روز میں قوم کو خوش خبری ملے گی۔رپورٹس کے مطابق حکومتی کمیٹی نے شوری سے مطالبات کی فہرست تیار کرلی ہے۔ ادھرکالعدم تحریک طالبان پاکستان نے حکومت کی جانب سے 4بیوروکریٹ کے مقابلے میں 4کمانڈوز کی ٹیم کو میدان میں اتارنے کا فیصلہ کر لیا ہے ۔

ذرائع کے مطابق 4کمانڈوز کو براہ راست مذاکرات میں کامیابی کی صورت میں سیاسی شوری کے سربراہ قاری شکیل اور ان کی ٹیم پشاور سمیت کسی بھی مقام پر جانے کو تیار ہے ۔ابتدائی مرحلے کے لئے جنوبی وزیرستان کے ترجمان اعظم طارق ،سابقہ مرکزی ترجمان احسان اللہ احسان ،کمانڈر امیر معاویہ اور مولوی زین اللہ کا نام فائنل کر دیا ہے ۔جن کی سربراہی کے لئے اعظم طارق کا نام لیا جا رہا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ دونوں کمیٹیوں کے ساتھ براہ راست مذاکرات کے لئے سیاسی شوری نے ہوم ورک مکمل کر دیا ہے۔ براہ راست مذاکرات کے ابتدائی مرحلے میں پیش کردہ شرائط پر عملی اقدامات اٹھانے کے بعد قاری شکیل فیصلہ کن مرحلہ شروع کرے گا۔ جس کے لئے مذاکراتی کمیٹیوں میں شامل اراکین کی تعداد بڑھائی جائیگی۔ جس میں فوج کی نمائندگی بھی متوقع ہے ۔

کیونکہ طالبان کمیٹی نے گزشتہ دن وزیرداخلہ کے ساتھ ملاقات کے دوران مطالبہ کیا تھا جس پر وزیرداخلہ نے یقین دہائی کروائی تھی ۔دوسری طرف حکومتی کمیٹی بھی سیاسی شوری سے براہ راست مذاکرات کے لئے ہوم ورک کر رہی ہیں اور وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان سے خصوصی ملاقات کی ۔ملاقات کے حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومتی کمیٹی نے اپنے اختیارات اور طالبان کی سیاسی شوری سے ملاقات کے لئے ایجنڈا تیا ر کیا ہے۔ اس ملاقات میں طالبان کمیٹی کی طرف سے کئے گئے مطالبا ت پر غور کیا گیا ہے وزیرداخلہ نے مذاکرات میں فوج اور خفیہ اداروں کی شمولیت کا گرین سگنل دیا ۔