اقوام متحدہ کے قیام امن کے سیکرٹری جنرل ہرو لیڈسوس کی صدر مملکت ممنون حسین ، وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان سے ملاقاتیں،پاکستان اقوام متحدہ کی امن برقرار رکھنے کی کوششوں میں تعاون کے لئے سیکرٹریٹ کے ساتھ قریبی رابطہ جاری رکھنے کا خواہاں ہے،صدر ممنون حسین

منگل 25 مارچ 2014 06:58

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔25مارچ۔ 2014ء)صدر مملکت ممنون حسین نے کہا ہے کہ پاکستان اقوام متحدہ کی امن برقرار رکھنے کی کوششوں میں تعاون کے لئے سیکرٹریٹ کے ساتھ قریبی رابطہ جاری رکھنے کا خواہاں ہے، اقوام متحدہ بین الاقوامی امن و سلامتی برقرار رکھنے کی اپنی کوششوں میں پاکستان کو ہمیشہ اپنا ایک بااعتماد شراکت دار پائے گا، اقوام متحدہ کے امن برقرار رکھنے کے کامیاب مشن میں پاکستان کا بڑا کردار ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے اقوام متحدہ کے امن برقرار رکھنے کی کارروائیوں کے ادارہ (ڈی پی کے او) کے انڈر سیکرٹری جنرل ہاروی لیڈسوس کے ساتھ ملاقات کے دوران بات چیت کرتے ہوئے کیا ،جنہوں نے پیر کو ایوان صدر میں صدرمملکت سے ملاقات کی۔ صدر مملکت نے اقوام متحدہ کی امن کوششوں کے لئے پاکستان کی کمٹمنٹ کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ اس کی جڑیں ملکی خارجہ پالیسی کے مقاصد سے وابستہ ہیں، ہم کثیر الطرفہ کوششوں کو اہمیت دیتے ہیں اور اقوام متحدہ موجودہ دور کے چیلنجوں کے حل کرنے کا بہترین ذریعہ ہے۔

(جاری ہے)

صدرنے ہاروی لیڈسوس اور ان کے وفد کے دورہ پاکستان کا خیر مقدم کرتے ہوئے دنیا بھر میں امن، سلامتی، ترقی کے فروغ اور پاکستان اور اقوام متحدہ کے درمیان تعاون کے لئے بالخصوص سیکرٹری جنرل بان کی مون کی قیادت کی تعریف کی۔ صدر مملکت نے دنیا میں امن برقرار رکھنے کے اعلیٰ نصب العین کے لئے پاکستان کے کردار اور پاکستانی فوجیوں کی قربانیوں کو بھی اجاگر کیا اور کہا کہ ہمیں اپنے بہادر جوانوں اور خواتین پر فخر ہے جنہوں نے اقوام متحدہ کے زیر اہتمام پیشہ ورانہ جذبے اور بے لوث ہو کر عالمی امن کے کاز کے لئے خدمات سر انجام دیں اور درحقیقت اعلیٰ معیار قائم کیا۔

صدر نے امن برقرار رکھنے کی کوششوں کو مزید مستحکم اور موثر بنانے کے لئے پالیسی جائزہ میں پاکستان کے مثبت کردار پر بھی روشنی ڈالی۔ اس سلسلے میں انہوں نے سلامتی کونسل میں پاکستان کی صدارت کا حوالہ دیا جس کے دوران جنوری 2013ء کو کثیر الجہتی امن برقرار رکھنے کی کوششوں کے سلسلے میں اہم قرارداد 2086 کی منظوری دی گئی۔ صدر نے کہا کہ پاکستان اقوام متحدہ کی امن برقرار رکھنے کی کوششوں میں تعاون کے لئے سیکرٹریٹ کے ساتھ قریبی رابطہ جاری رکھنے کا خواہاں ہے۔

انہوں نے اقوام متحدہ کے امن برقرار رکھنے کے ادارہ میں جنرل مقصود احمد کی تقرری کا بھی خیر مقدم کیا اور توقع ظاہر کی کہ ان کی موجودگی سے ہمارے تعاون اور باہمی مفاہمت میں مزید اضافہ ہو گا۔ ہاروی لیڈسوس نے صدر سے ملاقات پر اظہار تشکر کیا اور اقوام متحدہ کے زیر اہتمام امن برقرار رکھنے کی کوششوں کے لئے پاکستان کے کردار کو زبردست خراج تحسین پیش کیا۔

ملاقات کے موقع پر صدر کے سیکرٹری ندیم حسن آصف ،ایڈیشنل سیکرٹری احمد فاروق،صدر کی پریس سیکرٹری صباء محسن رضا،ایڈیشنل سیکرٹری (یواین اینڈای سی )وزارت خارجہ امورتسنیم اسلم بھی موجود تھیں۔ادھر وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان نے کہا ہے کہ اقوام متحد ہ موجودہ دور کے چیلنجز کو بہترین انداز میں حل کر سکتی ہے اور پاکستان کی خارجہ پالیسی میں اقوام متحدہ کی قیام امن کی پالیسی بنیادی پالیسی کے طور پر شامل ہے۔

پاکستان اقوام متحدہ کے قیام امن کے اصول کی کامیابی کے لئے اپنی کاوشیں ہمیشہ کی طرح جاری رکھے گا اور یہی وجہ ہے کہ پاکستان کی سیکورٹی فورسز نے اس ضمن میں ہمیشہ ہراول دستے کے طور پر اپنا اہم اور منفردکردار ادا کیا ہے۔وہ پیر کے روز یہاں اسلام آباد میں اقوام متحدہ کے قیام امن کے سیکرٹری جنرل ہرو لیڈسوس سے ملاقات کے دوران اظہار خیال کر رہے تھے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان اقوام متحدہ کے قیام امن کے اصول کے کامیابی کے لئے اپنا کردار ادا کرتا رہے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہی وجہ ہے کہ اس اقوامتحدہ کے امن مشن کے لئے 8000سے زائد سیکورٹی اہلکار سات مختلف مشنز اپنے فرائض سرانجام دے رہے ہیں اور اس مشن کی کامیابی میں پاکستان کا کلیدی کردار قابل ستائش ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ اقوام متحدہ کے امن مشن کے خدمات سرانجام دینے والے پاکستانی سیکیورٹی فورسز کے اہلکاروں نے بہترین تربیت حاصل کی ہے جس کی بدولت و کسی بھی قسم کے تنازعات میں منفرد کردار ادا کرنے کے قابل ہیں۔

اس موقع پر اقوام متحدہ امن مشن کے سیکرٹری جنرل نے امن مشن میں پاکستان کی خدمات کو سراہتے ہوئے کہا گزشتہ پانچ دہائیوں کے دوران کہ ایک لاکھ 50ہزار سے زائد پاکستان کے پولیس و دیگر سیکیورٹی فورسز کے جوانوں نے اب تک خدمات سرانجام دی ہے اور اس دوران پاکستانی سیکیورٹی فورسز کے اہلکار منظم جرائم اور کرپشن کے خاتمے کے لئے سب سے زیادہ ڈسپلن پائے گئے ہیں جو قابل تعریف امر ہے۔

انہوں نے وفاقی وزیر داخلہ سے درخواست کی اس مشن کے لئے پاکستانی پولیس کی خواتین اہلکاروں کو بھی بھیجا جائے۔جس پر چودھری نثار علی خان نے کہا کہ فی الوقت پاکستان کو اندرنی طور پر مختلف چینجز کا سامنا ہے جس کے باعث امن مشن کے لئے مزید اہلکاروں کو بھیجنا ممکن نہیں ہوگاتاہم وہ اس حوالے سے پالیسی کا دوبارہ جائزہ لیں گے مگر سابقہ مشن کے مطابق پاکستانی پولیس و دیگر سیکیورٹی فورسز کی تعداد کو برقرار رکھا جائے گا۔