حکومت طالبان مذاکرات میں حکومت کی نیت پر کوئی شک نہیں، طریقہ کار سے اختلاف ہے ،فضل الرحمن، بانی پاکستان نے ملک کے آغاز پر ایک عالم دین سے قومی پرچم لہرایا لیکن آج اپنے آپ کو بانی پاکستان کے وارث کہلانے والوں کے ذہنوں پر دینی مدارس بوجھ بن چکے ہیں، کراچی بد امنی کی بنیادی مسئلہ معاشی و اقتصادی ہے ٹارگٹ آپریشن کے بجائے اصل مسئلے کے حل کی طرف توجہ دینی ہو گی ، بین الاقوامی قوتیں فرقہ واریت کو ہوا دے رہی ہے ،تقریب سے خطاب، صحافیوں سے بات چیت

منگل 25 مارچ 2014 07:04

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔25مارچ۔ 2014ء) جمعیت علاء اسلام کے امیر کشمیر کمیٹی کے چےئر مین مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ حکومت طالبان مذاکرات میں حکومت کی نیت پر کوئی شک نہیں لیکن طریقہ کار سے اختلاف ہے ، بانی پاکستان نے ملک کے آغاز پر ایک عالم دین سے قومی پرچم لہرایا لیکن آج اپنے آپ کو بانی پاکستان کے وارث کہلانے والوں کے ذہنوں پر دینی مدارس بوجھ بن چکے ہیں، کراچی بد امنی کی بنیادی مسئلہ معاشی و اقتصادی ہے ٹارگٹ آپریشن کے بجائے اصل مسئلے کے حل کی طرف توجہ دینی ہو گی ، بین الاقوامی قوتیں فرقہ واریت کو ہوا دے رہی ہے‘مغرب دینی طبقے کو اشتعال دلانا چاہتا ہے تاکہ دینی طبقہ مشتعل ہو کر بندوق اٹھائے اور دلیل سے بات نہ کرے ، دہشت گردی کے عنوان سے جنگ مغرب کی ضرورت ہے ۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعیت علماء اسلام کراچی کے سیکریٹریٹ کے افتتاح کے موقع پر منعقدہ تقریب سے خطاب اور صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کیا ۔ اس موقع پر مرکزی رہنما سابق سینیٹر حافظ حسین احمد، مفتی کفایت اللہ ، قاری محمد عثمان ، مولانا سعید یوسف ، عبدالکریم عابد ، ڈاکٹر نصیر الدین سواتی و دیگر بھی موجود تھے۔ مولانا فضل الرحمن نے مزید کہا کہ آج عالمی طاقتیں اسلام اور عالم اسلام کے خلاف سازشیں کر رہا ہے جنگ ہماری نہیں بلکہ مغربی دنیا کی ضرورت ہے اور اس جنگ کا ایجنڈہ کثیر المقاصد ہے ، یہ تہذیبوں کی جنگ ہے مغرب اپنی تہذیب ہم پر مسلط کر کے سیاسی بالا دستی حاصل کرنا چاہتا ہے تاکہ ہمارے وسائل پر قبضہ کر سکے جو اقوام اپنے مذہب اور تہذیب سے دور ہو جاتی ہیں ان میں آزادی کی حرارت ختم ہو جاتی ہے ، آج پاکستان میں بھی مغرب کی تہذیب ننگا پن کو فروغ دے رہے ہیں لیکن اپنی حقیقت کو چھپانے کیلئے وہ امریکہ کے خلاف بھی بیانات دے رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ دینی مدارس عزت و آبرو کا درس دیا جاتا ہے تو یہ ان کو انتہا پسندی نظر آتی ہے ، دوسری بیوی کے لئے پہلی بیوی سے اجازت کولازمی قرار نہ دیا جائے تو چیخ و پکار شروع کر دی گئی لیکن دوسری جانب بیوی کے ہوتے ہوئے حرام کاری کو قانونی تحفظ دیا جائے تواسے قبول کر لیا جاتا ہے ، ترقی کے نام پر مغربی تہذیب ہمارے گھروں میں لایا جا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت طالبان مذاکرات میں ہمیں حکومت کی نیت پر کوئی شک نہیں یہ بات طے ہے کہ طاقت کے استعمال سے امن نہیں آ سکتا امن کے لئے مذاکرات کے سواء کوئی راستہ نہیں اور اس پر قومی اتفاق رائے بھی ہے لیکن حکومت جس راستے پر چل رہی ہے جس معیار اور طریقہ کار کی بات ہو رہی ہے اس سے نتائج حاصل نہیں ہو سکتے ، اگر حکومت قبائلی جرگے کے ذریعے مذاکرات کرتی تو زیادہ موثر طریقہ تھا ۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ حکومت کا حصہ بنتے وقت ہم نے وزارتوں کا کوئی مطالبہ نہیں کیا بلکہ ہم نے ایشوز پر بات کی ہے اس لئے وزارتیں ہمارے لئے اہمیت نہیں رکھتیں ۔ کراچی میں بد امنی کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ کراچی میں دیر پا امن کے لئے تمام اسٹیک ہولڈرز کو ایک ساتھ مل کر بیٹھنا ہو گا کراچی میں ملک کے ہر علاقے سے لوگ روز گار کے حصول کے لئے آتے ہیں لیکن جب ان کو روز گار نہیں ملتا تو وہ جرائم کرنے لگتے ہیں اس لئے حکومت کو لوگوں کے معاشی مسائل کی طرف فوری توجہ دینے کی ضرورت ہے ۔