بلوچستان لاپتہ افراد گمشدگی کیس ،فوج نے سپر یم کو رٹ کو اپنے افسران کے خلاف آرمی ایکٹ کے تحت کارروائی کرنے کی یقین دہانی کرا دی ، سپریم کورٹ نے اجتماعی قبروں سے ملنے والی لا شو ں کی ڈین این اے ٹیسٹ رپورٹ 24 گھنٹوں میں بلوچستان حکومت سے طلب کر لی ،بلوچستان جل رہا ہے حکومت چین سے بیٹھی ہوئی ہے،جسٹس امیر ہانی مسلم کے ریمارکس

بدھ 26 مارچ 2014 06:47

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔26مارچ۔ 2014ء)سپریم کورٹ میں بدامنی کیس میں وفاقی حکومت اور ایف سی وکیل نے عدالت کو بتایا کہ بلوچستان میں لاپتہ افراد کی گمشدگی میں مبینہ طور پر ملوث دو آرمی افسران میجر سیف اور میجر معین کے خلاف آرمی ایکٹ کے تحت کارروائی کی سفارش کر دی ہے جلد ہی ان کے خلاف کارروائی شروع کر دی جائے گی ۔فوج نے خود بھی اپنے افسران کے خلاف آرمی ایکٹ کے تحت کارروائی کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے جبکہ عدالت نے خضدار اور دیگر علاقوں سے ملنے والی اجتماعی قبروں سے دستیاب افراد کی ڈین این اے ٹیسٹ رپورٹ 24 گھنٹوں میں بلوچستان حکومت سے طلب کی ہیں۔

جسٹس امیر ہانی مسلم نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ چیف سیکرٹری اتنا بڑا افسر ہے کہ عدالتی احکامات کے باوجود اس نے دیگر حکام کے ساتھ ملاقاتوں میں شرکت کرنا بھی گوارہ نہیں کیا۔

(جاری ہے)

حکومت بلوچستان کی اگر لاپتہ افراد کے مقدمات میں کوئی دلچسپی نہیں ہے تو وہ عدالت کو صاف صاف بتلا دے۔بلوچستان جل رہا ہے اور حکومت چین سے بیٹھی ہوئی ہے۔ لوگوں کی پریشانیاں بڑھ رہی ہیں۔

بلوچستان کے مستقبل کو محفوظ کرنے کے لئے خاطر خواہ اقدامات کرنا ہوں گے ۔ناصر الملک نے ریمارکس دیتے ہیں کہ حکومت بلوچستان لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے بے کار سی کوشش کررہی ہے ۔کسی بھی شہری کو غیر قانونی طور پر لاپتہ نہیں کیا جا سکتا ۔آئین وقانون عوام کے جان ومال کے تحفظ کا ذمہ دار ریاست کو قرار دیتا ہے ۔حکومت اگر اپنے لوگوں کا خیال نہیں رکھے گی تو کیا لوگ باہر سے آکر رکھیں گے ۔

منگل کے روز دیئے جسٹس ناصر الملک کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کیس کی سماعت شروع کی تو اس دوران ایڈووکیٹ جنرل بلوچستان نظام الدین،ڈپٹی اٹارنی جنرل عتیق شاہ،لاپتہ افراد کی بازیابی کی تنظیم کے روح رواں نصرا للہ بلوچ سمیت دیگر حکام عدالت میں پیش ہوئے ۔اس دوران ڈی جی ایف سی کے وکیل عرفان قادر نے عدالت کو بتایا کہ انہوں نے حکام سے ملاقات کی ہے مگر چیف سیکرٹریوں سے ملاقات نہیں ہو سکی ہے ان سے صرف ٹیلی فون پر بات ہوئی ہے۔

انہوں نے عدالت کو بتایا کہ دو مقدمات آرمی ایکٹ کے تحت چلائے جائیں گے ۔اب ان مقدمات میں صوبائی حکومت کا کردار ختم ہوگیا ہے۔اے جی بلوچستان نے عدالت کو بتایا کہ لاپتہ افراد بارے مزید پیش رفت نہیں ہو سکی ہے،جسٹس امیر ہانی نے کہا کہ چیف سیکرٹری نے ملاقات کیوں نہیں کی جبکہ اس حوالے سے عدالت نے حکم دے رکھا ہے ۔عدالتی حکم پر عملدرامد نہیں کیا گیا ہے ۔

اس دوران عدالت کو بتایا گیا کہ اجتماعی قبروں بارے کام کرنے والے ٹریبونل نے2 ماہ کا مزید وقت مانگا ہے۔نصراللہ بلوچ نے عدالت کو بتایا کہ جس قدر ڈی این اے پر وقت صرف کیا جارہا ہے اتنا وقت نہیں لگتا۔ان کی سرجن سے بات ہوئی ہے وہ کہتے ہیں کہ ڈی این اے پر10 سے15 روز لگتے ہیں ۔اس پر عدالت نے سماعت آج بدھ تک ملتوی کرتے ہوئے اجتماعی قبروں سے ملنے والی لاشوں کے ڈی این اے ٹیسٹ کی رپورٹس طلب کی ہیں۔