متحدہ قومی موومنٹ کی سندھ حکومت میں شمولیت کا علم نہیں ہے ،شرجیل میمن ، خورشید شاہ نے متحدہ قومی موومنٹ کے حوالے سے بیان کچھ سوچ سمجھ کر ہی دیا ہوگا، وفاقی حکومت کی جانب سے آج تک تھر کے لوگوں کو ایک روپیہ بھی نہیں ملا ہے ، تھر کو سابقہ حکومتوں نے نظر انداز کیا، تھر کے مسئلے کا مستقل حل ہونا چاہئے ، تھر کے معاملے میں میڈیا نے ” اوور پلے “ کیا ہے ۔،سندھ اسمبلی اجلاس میں تھر کے حوالے سے پیش کردہ تحریک پر خطاب ،صحافیوں سے گفتگو

بدھ 26 مارچ 2014 06:54

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔26مارچ۔ 2014ء ) سندھ کے وزیر اطلاعات و بلدیات شرجیل انعام میمن نے کہا ہے کہ متحدہ قومی موومنٹ کی سندھ حکومت میں شمولیت کا علم نہیں ہے ،سید خورشید شاہ نے متحدہ قومی موومنٹ کے حوالے سے بیان کچھ سوچ سمجھ کر ہی دیا ہوگا، وفاقی حکومت کی جانب سے آج تک تھر کے لوگوں کو ایک روپیہ بھی نہیں ملا ہے ، تھر کو سابقہ حکومتوں نے نظر انداز کیا، تھر کے مسئلے کا مستقل حل ہونا چاہئے ، تھر کے معاملے میں میڈیا نے ” اوور پلے “ کیا ہے ۔

وہ منگل کو سندھ اسمبلی کے اجلاس میں تھر کے حوالے سے پیش کردہ تحریک پر خطاب اور قبل ازیں صحافیوں سے گفتگو کر رہے تھے ۔ انہوں نے کہا کہ تھر کو انتہائی حساس ایشو بنا دیا گیا ہے ۔ وزیر اعظم میاں نواز شریف تھر تشریف لائے ۔

(جاری ہے)

ہم ان کے شکر گذار ہیں ۔ انہوں نے وہاں ایک ارب روپے کی امداد دینے کا اعلان کیا لیکن ابھی تک تھر کے لوگوں کو ایک روپیہ بھی نہیں ملا ۔

جب میں نے اس بات کی نشاندہی کی تو بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے ڈی جی سے یہ بیان دلوایا گیا کہ وفاقی حکومت نے پروگرام کو 50 کروڑ روپے جاری کردیئے ہیں ، جو دو دنوں میں تھر متاثرین میں تقسیم کئے جائیں گے ۔تاہم میں آج بھی اس بات کو کرنے میں حق جانب ہوں کہ ابھی تک تھر کے متاثرین کو وفاقی حکومت کی جانب سے ایک روپے کی بھی امداد نہیں ملی ہے۔

انہوں نے کہاکہ حکومت سندھ اپنے ترقیاتی اور غیر ترقیاتی اخراجات میں کٹوتی کرکے تھر کے لوگوں کی خدمت کرے گی اور انہیں تنہا نہیں چھوڑے گی ۔ انہوں نے کہا کہ تھر کو سابقہ حکومتوں نے نظر انداز کیا ۔ میں اس بات سے اتفاق کرتا ہوں کہ تھر کے مسئلے کا مستقل حل ہونا چاہئے ۔ اسی لیے بے نظیر بھٹو نے تھر کے کوئلے پر کام شروع کیا تھا ، جسے بعد کی حکومت نے روک دیا تھا ۔

اب پیپلز پارٹی کی حکومت دوبارہ تھر کے کوئلے پر کام کر رہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ قحط ایک قدرتی آفت ہے ۔ یہ انسان کے بس کی بات نہیں ہے ۔ میڈیا نے اس معاملے پر اوور پلے کیا ہے ۔ ہم میڈیا کا بہت احترام کرتے ہیں ۔ میڈیا نے آمر کے خلاف جدوجہد کی لیکن ملک کے دیگر ایشوز کو دبانے کے لیے تھر کے معاملے کو زیادہ اچھالا گیا ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے ایک سب سے بڑے اخبار نے شہ سرخی لگائی تھی کہ ” پنجاب کے بعد سندھ نے بھی وفاقی امداد لینے سے انکار کردیا “ آج تک اس خبر کی تصدیق نہیں ہو سکی کہ آخر یہ بات سندھ حکومت کے کس شخص نے کہی تھی ۔

اس ایک مثال سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ معاملے کو کیسے بڑھا چڑھا کر پیش کیا گیا ۔ میڈیا کے دیگر اداروں نے بھی اسی طرح بڑھا چڑھا کر پیش کیا ۔ انہوں نے کہا کہ پوری دنیا میں سالانہ 10 لاکھ بچے مر جاتے ہیں ۔ بدقسمتی سے ان میں سے صرف پاکستان میں 2 لاکھ بچے ہلاک ہو جاتے ہیں ۔ یعنی روزانہ 600 بچوں کی پاکستان میں اموات ہوتی ہیں ۔ اس طرح ہر ضلع میں روزانہ تقریباً 4 بچوں کی اموات ہوتی ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ بچوں کی اموات ہر جگہ افسوس ناک ہیں ۔ دیگر اضلاع میں ہونے والی اموات کا بھی موازنہ کیا جانا چاہئے ۔ صرف تھرپارکر کو فوکس کیا گیا ۔ انہوں نے کہا کہ گذشتہ سالوں میں بھی تھر پارکر میں بچوں کی اموات ہوئیں حالانکہ قحط اور خشک سالی نہیں تھی ۔ انہوں نے کہا کہ تھر میں خشک سالی ہے اور لوگوں میں آگاہی بھی نہیں ہے ۔ قبل ازیں اجلاس سے قبل میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے شرجیل میمن نے کہا کہ وفاقی حکومت کو جن دہشتگردوں سے لڑنا چاہیے، ان سے مذاکرات کئے جارہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ مذاکرات کے نام پر وفاقی حکومت اپنی جان چھڑا رہی ہے۔ شرجیل میمن نے کہا کہ وفاقی وزیر داخلہ دہشتگردوں کو محب وطن قرار دے رہے ہیں۔متحدہ قومی موومنٹ کے سندھ حکومت میں شامل ہونے اور خورشید شاہ کے بیان سے متعلق سوال پر شرجیل میمن نے کہا کہ حکومت میں شامل ہونے کے حوالے سے متحدہ قومی موومنٹ کے ساتھ مذاکرات کا علم نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ خورشید شاہ نے اس حوالے سے جو بیان دیا ہے اس میں کوئی نہ کوئی منطق تو ضرور ہے۔