طالبان سے مذاکرات میں روزانہ کی بنیاد پر پیشرفت ہورہی ہے جبکہ ماضی میں ایسی کوئی کوشش نہ کی گئی تھی،پرویز رشید،حکومتی مذاکراتی ٹیم مکمل مینڈیٹ کے ساتھ شمالی وزیرستان گئی ہے، دنیا کے کسی ملک میں مداخلت کرنا چاہتے ہیں اور نہ کسی ملک کی مداخلت کو برداشت کرینگے، اسلامی نظریاتی کونسل کا کام سفارشات دینا،ماننا یا نہ ماننا پارلیمنٹ کی صوابدید ہے،میڈیاگفتگو

جمعرات 27 مارچ 2014 07:11

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔27مارچ۔ 2014ء)وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر پرویز رشید نے کہا ہے کہ طالبان سے مذاکرات میں روزانہ کی بنیاد پر پیشرفت ہورہی ہے جبکہ ماضی میں ایسی کوئی کوشش نہ کی گئی تھی،حکومتی مذاکراتی ٹیم مکمل مینڈیٹ کے ساتھ شمالی وزیرستان گئی ہے، دنیا کے کسی ملک میں مداخلت کرنا چاہتے ہیں اور نہ کسی ملک کی مداخلت کو برداشت کریں گے، ایسی باتیں پاکستان کو دنیا میں بدنام کرنے کی سازش ہیں، اسلامی نظریاتی کونسل کا کام سفارشات دینا ہے اور یہ پارلیمنٹ کی صوابدید ہے کہ وہ اس پر عمل کرے یا نہ کرے۔

بدھ کویہاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سینیٹر پرویزرشید نے کہا کہ طالبان سے مذاکراتی حکومتی ٹیم شمالی وزیرستان میں موجود ہے،اس حوالے سے وزیرداخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہاتھا کہ مذاکراتی ٹیم کو مکمل مینڈیٹ دے کر طالبان سے مذاکرات کرنے کیلئے بھیجا گیا ہے،انہوں نے کہا کہ پاکستان کے ہمسایہ ممالک کے ساتھ پاکستان کے تعلقات کے حوالے سے کیا نوعیت ہوتی ہے،وزیراعظم میاں نواز شریف کا ویژن ہے،انہوں نے کہا کہ حکومت کی یہ پالیسی ہے کہ دنیا کے کسی ملک میں نہ مداخلت کرنا چاہتے ہیں اور نہ ہی کسی دوسرے ملک کی مداخلت کو برداشت کریں گے،اس حوالے سے چلائی جانے والی خبروں کا مقصد پاکستان کو دنیا میں بدنام کرنے کی سازش ہے،پاکستان ایک پرامن ملک ہے اور اس کے کسی بھی ہمسایہ ملک کیخلاف جارحانہ عزائم نہیں ہیں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ فوج پاکستان کی سلامتی اور غیر ملکی جارحیت کو ناکام بنانے کیلئے پرعزم ہے،حکومت فوج کو کسی بھی دوسرے ممالک میں بھیجنے کا ارادہ نہیں رکھتی،یہ سب افواہیں ہیں۔انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ(ن) کی ہر پالیسی بڑی مشاورت کے بعد بنتی ہے،کوئی بھی کام عجلت میں نہیں کرنا چاہتے،کہیں یہ نہ ہو کہ کوئی فیصلہ کرکے پھر اس کو واپس لینا پڑے اس سے پہلے تمام پہلوؤں کا بغور جائزہ لیا جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ پانچ سال کے دوران طالبان کے ساتھ مذاکرات پر کسی نے کوئی کام نہیں کیا اور یہ وزیراعظم کا ویژن ہے کہ انہوں نے امن کو موقع دیتے ہوئے مذاکرات کا راستہ اپنایا ہے۔انہوں نے کہا کہ خطے میں امن معاشی استحکام کی ضمانت ہے، کسی ملک نے نہ فوج مانگی ہے اور نہ ہی فوج کو کہیں بھیجا جارہا ہے،فوج کسی دوسرے مقصد کیلئے استعمال نہیں ہوگی۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ راولپنڈی میٹرو بس کے ذریعے لوگ اسلام آباد سے راولپنڈی اور راولپنڈی سے اسلام آباد کا سفر کریں گے،یہ سروس میرے یا وزیراعظم کے گھر نہیں آئے گی،حکومت کا مقصد ٹرانسپورٹ میں سہولیات فراہم کرنا ہے،تنقید کرنے والے اس سے پہلے لاہور میٹرو بس پر بھی تنقید کرتے ،ایک اور سوال کے جواب میں وفاقی وزیراطلاعات نے کہا کہ اسلامی نظریاتی کونسل کا کام سفارشات دینا ہے اور یہ پارلیمنٹ کی صوابدید ہے کہ وہ اس پر عمل کرے یا نہ کرے۔

ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بنگلہ دیش کو کرکٹ میچ کے دوران غیر ملکی جھنڈا لانے پر پابندی نہیں لگانا چاہئے تھی،کھیل کو سیاست سے علیحدہ رکھنا چاہئے،لوگوں کو اپنے رائے کی آزادی کا اظہار کرنا چاہئے۔انہوں نے کہا کہ کسی بھی نیوز چینل کی کوریج پر پابندی لگانا مناسب نہیں ہے۔