لواری ٹنل منصوبہ کو فنڈز کی فراہمی یقینی بنائی جائے،کمیٹی جلد منصوبے کا عملی دورہ کرے گی،قائمہ کمیٹی منصوبہ بندی،فنڈز فراہمی یقینی بنائی جائے تومنصوبہ 2018ء تک مکمل کرلیا جائے گا،ہر برس4.2 ارب روپے ک ضرورت ہوگی،کمیٹی کو بریفنگ

جمعرات 27 مارچ 2014 07:04

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔27مارچ۔ 2014ء)قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے منصوبہ بندی ترقی واصلاحات نے متعلقہ وزارتوں کو سفارش کی ہے کہ لواری ٹنل منصوبہ کو فنڈز کی فراہمی یقینی بنائی جائے،کمیٹی جلد ہی منصوبے کا عملی دورہ بھی کرے گی،کمیٹی کو بتایا گیا کہ اگر فنڈ کی فراہمی صحیح وقت پر یقینی بنائی جائے تو اس کو2018ء تک مکمل کرلیا جائے گا،2018ء تک ہر برس4.2ارب روپے کی ضرورت ہوگی۔

اگر فنڈز بروقت فراہم نہ کئے گئے تو نہ صرف منصوبہ مقررہ وقت میں مکمل نہیں ہوسکے گا بلکہ اس کی لاگت میں کئی گنا اضافہ ہوجائے گا۔بدھ کے روز قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے منصوبہ بندی،ترقی واصلاحات کا اجلا س چےئرمین کمیٹی عبدالمجید خان خانان خیل کی صدارت میں منعقد ہوا۔

(جاری ہے)

اجلاس کے دوران سیکرٹری وزارت منصوبہ بندی،ترقی واصلاحات حسن نواز تارڑ کا کہنا تھا کہ بجٹ کے حوالے سے تمام معلومات وزارت کی ویب سائٹ پر اپ لوڈ کردی جاتی ہیں،ایچ ای سی نے کلورکوٹ میں یونیورسٹی کیمپس کے قیام کیلئے فیزیبلٹی سٹڈی کا آغاز کردیا ہے،2021ء تک بھکر میں بھی ذیلی کیمپس قائم کرلیا جائے گا۔

نفیسہ شاہ کا کہنا تھا کہ بعض کم حیثیتی منصوبے جن کی لاگت کم ہے اور وہ علاقائی سطح پر ہیں ان کو قومی بجٹ میں شامل نہیں ہونا چاہئے کیونکہ یہ قومی خزانے کا ضیاع ہے،انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کی جانب سے پی ایس ڈی پی میں اراکین اسمبلی کو1کروڑ روپے فی کس ملنے تھے جو کہ نہیں ملے،اس پر چےئرمین کمیٹی عبدالمجید خان خانان خیل نے بتایا کہ اس حوالے سے سب نے معاملے کو وزیراعظم کے ساتھ اٹھایا ہے،جنہوں نے یقین دہانی کرائی ہے کہ آئندہ برس جولائی تک دوگنی رقوم فی کس جاری کردی جائیں گی،ایچ ای سی حکام کا کہنا تھا کہ2021ء تک بھکر کی اتنی آبادی ہوجائے گی کہ وہاں یونیورسٹی کی ضرورت پڑے گی ملکی آبادی کے حساب سے اڑھائی ملین طلباء فی یونیورسٹی کی ضرورت ہے،چےئرمین کمیٹی نے بتایا کہ بھکر میں سرگودھا یونیورسٹی کا کیمپس چل رہا ہے،ایچ ای سی کی معلومات ناقص اور پرانی ہیں اس پر نظرثانی کی جائے،چےئرمین ایچ ای سی کی تعیناتی کیلئے بنائی جانے والی کمیٹی پر بات کرتے ہوئے ایچ ای سی حکام نے بتایا کہ کمیٹی نے کچھ نام تجویز کئے تھے تاہم وزیراعظم نے ان کی منظوری نہیں دی اور اب کمیٹی کے اراکین میں تبدیلی کی گئی ہے اس پر نفیسہ شاہ کا کہنا تھا کہ یہ حکومت کے گڈ گورننس کے دعویٰ کا پول کھولتی ہے کہ مہینوں بعد بھی وہ ایچ ای سی کے چےئرمین کے لئے کسی موزوں فرد کا انتخاب نہیں کرسکی،چےئرمین نیشنل ہائی ویز اتھارٹی شاہد اشرف تارڑ نے لواری ٹنل منصوبے پر بریفنگ دیتے ہوئے شرکاء کمیٹی کو مطلع کیا کہ کوریائی کمپنی میسرز سامبو منصوبے پر تعمیراتی کام کر رہی ہے،اس کا ابتدائی پی سی ون 7.983 ملین روپے تھا جبکہ اگلے چار برس کیلئے2018ء تک4.2ارب روپے فی سال لاگت آئے گی،اگر منصوبے کیلئے مطلوبہ رقم فراہم نہ کی گئی تو اس کی کل لاگت میں اضافہ ہونے کا خدشہ ہے،منصوبے کی مکمل تکمیل کیلئے کل20.360 ارب روپے کی ضرورت ہے تاکہ اس کو2018ء تک مکمل کیا جاسکے،رکن کمیٹی نفیسہ شاہ نے کہا کہ لواری ٹنل کا منصوبہ قومی اہمیت کا حامل ہے تاہم اس کو وہ اہمیت نہیں مل رہی جو ملنی چاہئے لہٰذا وزارت منصوبہ بندی کو چاہئے کہ کم رفتار منصوبوں یا ری اپراپریشن کی حد میں منصوبے کو فوری طور پر700ملین اور بعد ازاں تقاضا شدہ رقوم کی فراہمی یقینی بناوی جائے۔

چےئرمین کمیٹی نے نفیسہ شاہ کی تائید کرتے ہوئے منصوبہ کیلئے رقوم کی فراہمی کرنے کی وزارت منصوبہ بندی کو ہدایت کی۔انہوں نے کہا کہ کمیٹی جلد ہی اس منصوبے کا عملی دورہ کرے گی،چےئرمین این ایچ اے نے بتایا کہ615 ارب کے منصوبے این ایچ اے میں زیر تعمیر ہیں جبکہ ان کے حوالے سے کل بجٹ 64ارب دیا گیا ہے جن سے منصوبوں کی رفتار میں فرق پڑ رہا ہے،پروجیکٹ ڈائریکٹر تربیلا ہائیڈرو پاور پروجیکٹ نے اجلاس کے شرکاء کو بتایا کہ تربیلا ہائیڈرو پاور پروجیکٹ مئی2017ء میں مکمل کرلیا جائے گا،کنسلٹنٹ 5دفعہ ڈیم کی توسیع کیلئے فیزیبلٹی رپورٹ بنا چکے ہیں،ابھی سے آسٹریا کی حکومت نے300ملین یورو کے قرض کی یقین دہانی کروا دی ہے ،پانچویں سرنگ کی تعمیر سے مقامی زراعت متاثر نہیں ہوگی۔