اسینٹ کی ذیلی کمیٹی برائے بین الصوبائی رابطہ کا 2005ء کی قومی سپورٹس پالیسی پر نظرثانی کا مطالبہ،صرف آئی او سی کی نگرانی میں ہونیوالے انتخابات کو تسلیم کیا جائے،پاکستان سپورٹس بورڈ کو ماضی میں ذاتی اور سیاسی مقاصد کیلئے استعمال کیا گیاجس کے باعث کھیل اور کھلاڑی مسائل کا شکار ہیں،حکومت سپورٹس فیڈریشن کے معاملات میں دخل اندازی نہ کرے ،کمیٹی کے کنوینر سینیٹر سلیم ایچ مانڈوی والا نے سفارشات پیش کر دیں

جمعرات 27 مارچ 2014 07:01

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔27مارچ۔ 2014ء)سینٹ کی ذیلی کمیٹی برائے بین الصوبائی رابطہ نے 2005ء کی قومی سپورٹس پالیسی پر نظرثانی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ صرف آئی او سی کی نگرانی میں ہونیوالے انتخابات کو تسلیم کیا جائے،پاکستان سپورٹس بورڈ کو ماضی میں ذاتی اور سیاسی مقاصد کیلئے استعمال کیا گیاجس کے باعث کھیل اور کھلاڑی مسئائل کا شکار ہیں،حکومت سپورٹس فیڈریشن کے معاملات میں دخل اندازی نہ کرے جو سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق ہیں اور پاکستان سپورٹس بورڈ کیساتھ الحاق شدہ سپورٹس فیڈریشن کی مانیٹرنگ مزید سخت کی جائے ۔

کمیٹی کے کنوینر سینیٹر سلیم ایچ مانڈوی والا نے اس حوالہ سے سفارشات پیش کر دی ہیں۔ انہوں نے ملک میں کھیلوں کے فروغ ، پاکستان سپورٹس بورڈ کو مضبوط کرنے ، کھیلوں کی بین الاقوامی فیڈریشنز کے تحفظات کے خاتمے اور انٹر نیشنل اولمپک ایسوسی ایشن ، پاکستان اولمپک ایسوسی ایشن کے درمیان باہمی رابطوں میں اضافے کے علاوہ ملک میں موجود کھیلوں کی متبادل فیڈریشن کے معاملات کو سپریم کورٹ کے فیصلے کے تحت حل کرنے کی ضرورت پر زور دیااور کہا کہ ذاتی تشہیر اور مقاصد سے بالا تر ہو کر موجودہ متنازعہ فیڈریشنز کے عہدیداران کو از خود ملک و قو م کی خاطر پاکستان سپورٹس بورڈ کی پالیسی اور قواعد پر عمل کرنا چاہیتے تاکہ ملک میں ابھرتے ہوئے کھلاڑیوں کو بہتر مواقع میسر ہوں ۔

(جاری ہے)

کھیلوں کے بین الاقوامی مقابلوں میں شرکت ہو سکے اور نوجوان کھلاڑیوں کے ٹیلنٹ میں نکھار لایا جا سکے ۔وہ پارلیمنٹ ہاوٴس اسلام آباد میں منعقد ہونیوالے کمیٹی کے اجلاس کی صدارت کررہے تھے ۔ اجلاس میں سینیٹرز کلثوم پروین ، ڈاکٹر سعیدہ اقبال ، ثریاء امیرا لدین ، سینیٹر فرخ عاقل ،ایڈیشنل سیکریٹری طارق زمان ، ڈی جی پاکستان سپورٹس بورڈ اختر نواز نے شرکت کی ۔

کنوینر کمیٹی سینیٹر سلیم ایچ مانڈوی والا نے پاکستان سپورٹس بورڈکے معاملات کو درست کرنے کھیلوں کی فیڈریشنز کے تنازعات کے خاتمے اور شفاف پالیسی پر عمل درآمد کیلئے ہدایات جاری کیں ۔ اراکین کمیٹی نے پاکستان سپورٹس بورڈ کی کارکردگی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے قرارد یا کہ پاکستان سپورٹس بورڈ کو ماضی میں ذاتی اور سیاسی مقاصد کیلئے استعمال کیا گیا۔

جس سے گزشتہ کئی سالوں میں کھلاڑی نہ تو بیرون ملک کسی بین الاقوامی مقابلے میں شریک ہوئے اور ملک کے اندر بھی کھیلوں کا شعبہ شدید مسائل اور مشکلات کا شکار ہے ۔اراکین کمیٹی وزارت اور پاکستان سپورٹس بورڈ کی بریفنگ سے غیر مطمئن تھے اور قرار دیا کہ وزارت اور پاکستان سپورٹس بورڈ اپنے قواعد اور پالیسی پر سختی سے عمل کرتے ہوئے قانو نی اختیارات استعمال کرے ۔

اجلاس میں ایڈیشنل سیکرٹری نے تسلیم کیا کہ متبادل فیڈریشنز کے انتخابات کے موقع پر پہلے وزارت کو مبصر کے طور پر انتخابی مقابلے کو مانیٹر کرنے کیلئے خود ساختہ انتخابات کے ذریعے کھیلوں کی دو متبادل فیڈریشنز کے عہدیداران منتخب کئے گئے ۔ ڈائریکٹر جنرل پاکستان سپورٹس بورڈ نے کہا کہ پالیسی اور قواعد پر عمل درآمد شروع کر دیا گیا ہے سندھ حکومت نے کراچی میں سپورٹس پلاٹ کا قبضہ دلوادیا ہے ایتھلیٹس کے مقابلوں کے انعقاد کا اعلان کر دیا گیا ہے ۔

جلد قومی سطح پر کھیلوں کے مقابلے شروع کر وا رہے ہیں ۔ کمیٹی کی سفارشات پر عمل در آمدکرتے ہوئے سمری وزیر اعظم کو بھجوا دی گئی ہے، وزیر اورسیکریٹری کی مشاورت سے جلد وزیر اعظم سے حتمی منظوری حاصل کر لی جائیگی ۔ ڈاکٹر سعیدہ اقبال نے قائمہ کمیٹی کی سفارشات پر عمل کے بارے میں کہا کہ آئینی طورپر وزارتیں کمیٹیوں کی سفارشات کی پابند ہیں عمل نہ کیا جائے تو ممبران تحریک استحقاق پیش کر سکتے ہیں اور سرکاری ادارے بھی صرف اور صرف قانون اور قواعد پر عمل در آمد کے پابند ہیں ۔

سینیٹر کلثوم پروین نے کہا کہ متبادل فیڈریشن کا قیام وزارت اور بورڈ کی ناکامی ہے قواعد میں مذید ترامیم کیلئے کمیٹی پارلیمنٹ سے بھر پور تعاون کریگی ۔سینیٹر فرح عاقل نے کہا کہ اگر کھیلوں کے شعبہ کے معاملات کو درست نہ کیا گیا تو پاکستان بین الاقوامی سطح پر افغانستان سے بھی نیچے آ جائیگا۔ کمیٹی کے اجلاس میں سفارش کی گئی کہ جو سپورٹس فیڈریشنز ، پاکستان سپورٹس بورڈ سے الحاق شدہ نہیں انہیں 2005کی پالیسی پر عمل در آمد کی ضرورت نہیں حکومت سپورٹس فیڈریشن کے معاملات میں دخل اندازی نہ کرے جو سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق ہیں اور پاکستان سپورٹس بورڈ کیساتھ الحاق شدہ سپورٹس فیڈریشن کی مانیٹرنگ مزید سخت کی جائے ۔

2005کی قومی سپورٹس پالیسی پر نظر ثانی کی جائے ، بین الاقوامی معیار کی روشنی میں اولمپک ایسوسی ایشن کے بین الاقوامی چارٹر کے تحت کھیلوں کے تنازعات کے خاتمے کیلئے کوششیں کی جائیں اور آئی او سی کے مانیٹر کردہ انتخابات کو تسلیم کیا جائے ۔ آئی او سی کے قواعد کے تحت قومی سپورٹس پالیسی پر نظر ثانی کر کے سپورٹس فیڈریشن کو مزید مضبوط تر کیا جائے ۔