خصوصی عدالت کا فرد جرم عائد کرنے کیلئے پرویز مشرف کی 31مارچ کو طلبی اور عدم پیشی پر ناقابل ضمانت وارنٹ جاری کرنے کا حکم برقرار رکھنے کا اعلان، عدالتی سربراہ جسٹس فیصل عرب مقدمہ کی سماعت سے الگ نہیں ہوئے اور مقدمہ کی سماعت صرف ایک روز کے لئے ملتوی کی گئی ہے،فیصلہ جاری

جمعہ 28 مارچ 2014 07:28

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔28مارچ۔ 2014ء)سابق صدر جنرل(ر) پرویز مشرف کے خلاف غداری مقدمہ کی سماعت کرنے والی خصوصی عدالت نے فرد جرم عائد کرنے کیلئے ان کی 31مارچ کو طلبی اور عدم پیشی پر ناقابل ضمانت وارنٹ جاری کرنے کا حکم برقرار رکھا ہے اور اپنے فیصلہ میں واضح کیا ہے کہ عدالتی سربراہ جسٹس فیصل عرب مقدمہ کی سماعت سے الگ نہیں ہوئے اور مقدمہ کی سماعت صرف ایک روز کے لئے ملتوی کی گئی ہے۔

جمعرات کے روز عدالت وکیل صفائی انور منصور کے رویے کے باعث عارضی طور پر ایک دن کے لئے برخاست کی گئی تھی اور مقدمہ کی سماعت 31کو حسب معمول کی جائے گی تاہم اگر وکلائے صفائی کو چودہ مارچ کے عدالتی حکم پر اعتراض ہے تو وہ اسے چیلنج کر سکتے ہیں۔تفصیلات کے مطابق سابق صدر پرویز مشرف کے خلاف غداری مقدمہ کی سماعت کرنے والی خصوصی عدالت نے عدالتی سربراہ جسٹس فیصل عرب کے مقدمہ کی سماعت سے الگ ہونے کے خبروں کو مسترد کر تے ہوئے اس ضمن میں جمعرات کو تحریری حکم نامہ جاری کر دیا ہے جس میں واضح کیا گیا ہے کہ عدالتی سربراہ مقدمہ کی سماعت سے الگ نہیں ہوئے بلکہ وکیل صفائی انور منصور رویے کے باعث عدالت ایک روز کے برخاست کی گئی تھی۔

(جاری ہے)

تحریری فیصلہ میں مزید کہا گیا ہے کہ ملزم پرویز مشرف کی طلبی اور 31مارچ کو عدالت میں پیش نہ ہونے کی صورت میں ان کے قابل ضمانت وارنٹ گرفتاری برقرار رہیں گے اور ملزم کو31مارچ کو عدالت کے روبرو پیش ہونا پڑے گا۔خصوصی عدالت نے وکلائے صفائی کی جانب سے 14مارچ کے فیصلے کے خلاف اعتراضات پر مشتمل درخواست کو مسترد کرتے ہوئے مذکورہ درخواست خارج کر تے ہوئے مقدمہ کی سماعت 31مارچ تک ملتوی کر دی ہے۔

قبل ازیں جمعرات کے روز جب خصوصی عدالت نے جسٹس فیصل عرب کی سربراہی میں مقدمہ کی سماعت شروع کی تو پرویز مشرف کے وکیل انور منصور نے نے 14مارچ2014ء کے حکم نامے کیخلاف درخواست دائر کے حق میں دلائل دیتے ہوئے مؤقف اختیار کیا کہ عدالتی حکم میں ان کے بیان کی تصحیح کی جائے،انہوں نے عدالتی سربراہ جسٹس فیصل عرب کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ جس کیس کی سماعت چل رہی ہے ہم اس سے مطمئن نہیں ہیں،ہم نے یہ نہیں کہا کہ پرویز مشرف عدالت آنے کا ارادہ نہیں رکھتے ،میں نے کہا کہ مشرف سیکورٹی خدشات کے باعث پیش نہیں ہو سکتے،عدالت نے بھی ملزم کو لاحق سیکورٹی خطرات کو تسلیم کیا،سیکورٹی خطرات کو تسلیم کر کے استثنادیا گیا ،ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری کا اجرا کو ئی مذاق نہیں، آئندہ کیلئے وارنٹ گرفتاری بھی جاری کر دیے،انور منصور کا کہنا تھا عدالت نے ان کے دلائل کے معنی ہی بدل کر رکھ دیئے۔

انہوں نے اپنے دلائل میں کہا کہ ملزم آنے کیلئے تیار ہو تو ناقابل ضمانت وارنٹ جاری نہیں ہوتے، جس پر جسٹس فیصل عرب نے کہا کہ اگر عدالتی حکم پر کوئی اعتراض ہے تو اسے صحیح کیا جاسکتا ہے تاہم انور منصور کے اعتراض پر جسٹس فیصل عرب نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اگر آپ سمجھتے ہیں کہ عدالت غیر جانبدار نہیں اور اگر وکلائے صفائی دلائل اس انداز میں دیتے رہے تو وہ سماعت نہیں کر سکیں گے۔

ملک میں ججوں کی کمی نہیں ، وہ اس کیس کی مزید سماعت نہیں کر سکتے۔جس کے بعد جسٹس فیصل عرب کیس کی سماعت سے اٹھ کر چلے گئے اور کہا گیا کہ تین بجے حکم جاری کیا جائے گا ۔ جسٹس فیصل عرب کے بعد بنچ کے دو دیگر جج جسٹس طاہرہ صفدر اور جسٹس یاور علی خان بھی کمرہ عدالت سے اٹھ کر چلے گئیجس کے بعد مقدمہ کی سماعت ملتوی کر دی گئی۔اس موقع پر عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وکیل احمد رضا قصوری نے کہا کہ ہم نے اپنے جائز اعتراضات بتائے ،جسٹس فیصل عرب کا بنچ سے الگ ہونا ہماری کامیابی نہیں ہے،جسٹس فیصل عرب نے کہا کہ ملک میں اور بہت جج ہیں جو کیس سن سکتے ہیں۔

احمد رضا قصوری کا موقف تھا کہ بنچ ٹوٹ چکا ہے۔ہم نے دلائل دیے تھے کہ ملزم کا عدالت آنا ممکن نہیں، اس بات پر ناقابل ضمانت وارنٹ جاری کردیے گئے۔ قصوری کا کہنا تھا کہ میں نے کہا کہ اکرم شیخ وزیراعظم کے کارندے ہیں، اکرم شیخ کے متعلق فیصلے سے پہلے عدالت کو درخواست کی کہ انہیں نہ سنے۔یاد رہے کہ اس کیس میں تناوٴ کی وجہ یہ تھی کہ ملزم پرویز مشرف کے وکیل انور مقصود کہہ چکے ہیں کہ انھیں اس عدالت کے بینچ کی جانب داری پر تحفظات ہیں۔

جسٹس فیصل عرب کی سربراہی میں حصوصی عدالت کا بینچ اس سلسلے میں جانب داری کے حوالے سے درخواست پر پہلے ہی فیصلہ سنا چکا ہے۔تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ اس پیش رفت کے بعد صدر مشرف پر فردِ جرم عائد کرنے کا معاملہ مزید تاخیر کا شکار ہو سکتا ہے۔واضح رہے کہ پاکستان کے سابق فوجی صدر پرویز مشرف کے خلاف عذاری کے مقدمے کی سماعت میں خصوصی عدالت نے ملزم پرویز مشرف کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردیے ہیں اور اْنہیں 31 مارچ کو عدالت میں پیش ہونے کا حکم دیا ہوا ہے۔

اس مقدمے میں اب تک پرویز مشرف پر فردِ جرم عائد نہیں ہو سکی ہے کیونکہ وہ عدالت میں پیش ہونے سے متعدد بار گریز کر چکے ہیں جس کی وجہ ان کے وکلا سکیورٹی خدشات بتاتے ہیں۔پرویز مشرف کے وکلا عدالت میں کہہ چکے ہیں کہ وفاقی وزارتِ داخلہ کی طرف سے جاری ایک سکیورٹی الرٹ میں کہا گیا تھا کہ پرویز مشرف کو کلعدم تحریکِ طالبان پاکستان اور دیگر اہم خیال شدت پسند تنظیموں کی طرف سے خطرہ ہے اور انھیں اے ایف آئی سی سے خصوصی عدالت جاتے ہوئے نشانہ بنایا جا سکتا ہے۔

سکیورٹی الرٹ کے مطابق پرویز مشرف کو سابق گورنر پنجاب سلمان تاثیر کی طرح ان کا اپنا کوئی سکیورٹی اہلکار نشانہ بنا سکتا ہے۔بعد ازاں خصوصی عدالت کی جانب سے اس ضمن تین صفحات پر مشتمل مذکورہ فیصلہ جاری کیا گیا جس میں خصوصی عدالت کے ٹوٹ جانے سے متعلق دعودں کی تردید ہو گئی اور مقدمہ مزید سماعت 31جنوری تک ملتوی کر دی گئی

متعلقہ عنوان :