چیئرمین نیب تقرری کیس : سپریم کورٹ نے خورشید شاہ کو فریق بننے کی اجازت دیتے ہوئے جواب طلب کرلیا ،کوئی خوش فہمی میں نہ رہے ، چیئرمین نیب کے حوالے سے فیصلہ عدالت نے کرنا ہے ،تقرری پر عدالت ریزرویشن دے چکی ہے ، جسٹس خلجی عارف ، اس ملک میں کرپشن کو کسی صورت قبول نہیں کرسکتے قانون میں ترمیم کے ذریعے ہی اسے وزارت قانون کے تحت کیا گیا ہے، جسٹس دوست محمد ،نیب چیئرمین کے تقرر نیب آرڈیننس کی خلاف ورزی کی گئی ہے تقرری میں مک مکاؤ ہوا ہے،محمود اختر نقوی ، سپریم کورٹ نے کے پی کے میں بلدیاتی انتخابات کے انعقاد کے حوالے سے حکومت سے دو ہفتوں میں شیڈول مانگ لیا

جمعہ 28 مارچ 2014 07:31

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔28مارچ۔ 2014ء) سپریم کورٹ نے چیئرمین نیب کیس میں قائد حزب اختلاف خورشید شاہ کو فریق بننے کی اجازت دیتے ہوئے ان سے جواب طلب کرلیا ہے ، جسٹس خلجی عارف نے ریمارکس دیئے ہیں کہ کوئی خوش فہمی میں نہ رہے چیئرمین نیب کے حوالے سے فیصلہ عدالت نے کرنا ہے ، چیئرمین نیب کی تقرری پر عدالت ابزرویشن دے چکی ہے بہتر ہے کہ اپوزیشن لیڈر بھی پارٹی ہو تاکہ نظر ثانی نہ کی جاسکے ، حکومت اور اپوزیشن مل کر اگر غیر جانبدار شخص کا چناؤ کرلیتی تو کسی کو کوئی اعتراض تو نہ ہوتا ، بادی النظر میں اگر اس معاملے میں مشاورت ہوتی ہے تو اپوزیشن لیڈر سے وضاحت سے پوچھ کر فیصلہ دینگے اسی لئے بہتر ہے خورشید شاہ کو پہلے سن لیا جائے اور بعد میں بھی انہیں سننا ہی پڑے گا ۔

جسٹس دولت محمد خان نے ریمارکس دیئے ہیں کہ اس ملک میں کرپشن کو کسی صورت قبول نہیں کرسکتے قانون میں ترمیم کے ذریعے ہی اسے وزارت قانون کے تحت کیا گیا ہے جبکہ سپریم کورٹ نے کے پی کے میں بلدیاتی انتخابات کے انعقاد بارے حکومت سے دو ہفتوں میں شیڈول مانگ لیا ہے ۔

(جاری ہے)

جسٹس خلجی عارف حسین کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے جمعرات کے روز کیس کی سماعت کی اس دوران تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان ان کے وکیل حامد خان ، خورشید شاہ کے وکیل اعتزاز حسین اور درخواست گزار محمود اختر نقوی عدالت میں پیش ہوئے ۔

نقوی نے دلائل میں موقف اختیار کیا کہ نیب چیئرمین کے تقرر میں نیب آرڈیننس کی خلاف ورزی کی گئی ہے تقرری میں مک مکاؤ ہوا ہے اس پر جسٹس خلجی نے کہا کہ ایسا نہ کہیں یہ عوامی نمائندے ہیں ۔ جسٹس دوست نے کہا کہ آپ نے آغاز اگر ایسا کرنا ہے تو پھر آپ کو آگے کیسے سن سکتے ہیں ۔ جسٹس خلجی نے کہا کہ خورشید شاہ کے بارے میں مناسب الفاظ استعمال کریں آپ جس طرح کے الفاظ استعمال کررہے ہیں ان پر اعتزاز احسن کو اعتراض ہے ۔

جسٹس دوست نے کہا کہ آخر آپ نے کسی کو تو ووٹ دیا ہوگا اس پر محمود اختر نے کہا کہ میں یہ نہیں بتا سکتا اس کیس میں خورشید شاہ کو بھی اس کیس میں فریق بنایا جائے یہی استدعا خورشید شاہ کی جانب سے اعتزاز احسن نے کی اس پر عمران خان کے وکیل نے کہا کہ انہیں اس پر اعتراض نہیں ہے بے شک پارٹی بنالیں اس پر عدالت نے خورشید شاہ کو فریق بناتے ہوئے ان سے چودہ اپریل تک جواب طلب کیا ہے اس دوران عدالت نے کے پی کے میں بلدیاتی انتخابات بارے کیس کی بھی سماعت کی اس دوران ایڈووکیٹ جنرل کے پی کے نے عدالت کو بتایا کہ عدالتی فیصلے سے حالات ایک دم تبدیل ہوگئے ہیں اب وہ انتظار کررہے ہیں کہ دوسرے صوبے عدالت کے حکم پر کیا جواب دیتے ہیں حکومت عدالتی فیصلے کے اثرات کا جائزہ لے رہی ہے اس کے جواب کے لئے وقت دیا جائے اس پر عدالت نے انہیں جواب داخل کرانے کے لئے دو ہفتوں کا وقت دے دیا۔