امریکہ کی طرف سے 10کروڑ امداد میں کمی کی تجویز سے مجموعی طور پر امداد پر کوئی اثر نہیں پڑے گا ،جلیل عباس جیلانی، اگرچہ امریکی امداد پاکستان کیلئے اہم رہی ہے تاہم پاکستان امریکہ سے تجارت ، سرمایہ کاری کے شعبوں میں تعلقات اور امریکی مارکیٹوں تک زیادہ رسائی کا خواہاں ہے،میڈیا گفتگو، 1950 ء سے اب تک 2800 سے زائد پاکستانی اور 800 سے زائد امریکی تعلیمی وظائف پروگرام سے استعفادہ کرچکے ہیں،امریکی نائب وزیرتعلیم، یہ پروگرام پاکستان کے ساتھ امریکہ کے مستحکم تعلقات کے عزم کا عکاس ہے،صحافیوں سے بات چیت اور ماہرین تعلیم کے ایک اجلاس سے خظاب

جمعہ 28 مارچ 2014 07:32

واشنگٹن(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔28مارچ۔ 2014ء)پاکستان کے امریکہ میں سفیر جلیل عباس جیلانی نے کہا ہے کہ امریکہ کی طرف سے 10کروڑ امداد میں کمی کی تجویز سے مجموعی طور پر امداد پر کوئی اثر نہیں پڑے گا ، اگرچہ امریکی امداد پاکستان کیلئے اہم رہی ہے تاہم پاکستان امریکہ سے تجارت ، سرمایہ کاری کے شعبوں میں تعلقات بڑھانا اور امریکی مارکیٹوں تک زیادہ سے زیادہ رسائی کا خواہاں ہے اور امریکی نائب وزیر خارجہ برائے تعلیم و ثقافتی امور ایوان ریان نے کہاہے کہ 1950 ء سے اب تک 2800 سے زائد پاکستانی اور 800 سے زائد امریکی تعلیمی وظائف پروگرام سے استعفادہ کرچکے ہیں۔

یہ پروگرام پاکستان کے ساتھ امریکہ کے مستحکم تعلقات کے عزم کا عکاس ہے۔گزشتہ روز یہاں صحافیوں سے بات چیت اور ماہرین تعلیم کے ایک اجلاس سے خظاب کر رہے تھے۔

(جاری ہے)

پاکستانی سفیر نے کہا کہ پاکستان امریکہ کے ساتھ تجارت بڑھانا چاہتا ہے ۔ہماری کوشش ہے کہ ملکی اقتصادی ترقی کے لئے پاکستان کی کوششوں کو تیز کیا جائے اس مقصد کے لئے تجارت اور سرمایہ کاری کا فروغ ضروری ہے ۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان چاہتا ہے کہ امریکہ توانائی کے شعبے میں سرمایہ کاری کرے اورہم دیا مر بھاشا ڈیم سمیت دیگر بڑے منصوبوں میں امریکہ کا تعاون چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم تجارتی تعلقات میں بھی ٹھوس اضافے کے خواہاں ہیں اور چاہتے ہیں کہ پاکستانی مصنوعات کو امریکی مارکیٹ تک زیادہ سے زیادہ رسائی دی جائے اس سے اقتصادی ترقی میں مدد ملے گی اور روز گار کے مواقع بھی پیدا ہوں گے۔

امریکی ایوان نمائندگان کمیٹی کی طرف سے پاکستان کے لئے مختص سالانہ گرانٹ میں سے ایک کروڑ ڈالر کی کمی کی تجویز پر پاکستانی سفیر نے کہا کہ اس کمی سے پاکستان کے لئے مجموعی طور پر امداد متاثر نہیں ہوگی ۔ انہوں نے کہا کہ امریکی امداد مفید رہی ہے لیکن مستقبل میں پاکستان امریکہ کے ساتھ تجارت اور سرمایہ کاری کے شعبوں میں تعلقات بڑھانا چاہتا ہے ۔

ان کا کہناتھا کہ توانائی، تجارت ،سرمایہ کاری اور اقتصادی تعاون سمیت فل برائٹ جیسے تعلیمی وظائف کے پروگرام انتہائی اہم ہیں۔قبل ازیں امریکی ماہرین تعلیم اعلی حکام اور پاکستانی طلبہ سے بات چیت کرتے ہوئے پاکستانی سفیر نے کہا کہ نوجوانوں پاکستانی امریکی یونیورسٹی میں اعلی تعلیم حاصل کررہے ہیں اس سے باہمی مفاہمت کو فروغ ملے گا ۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان امریکہ عوامی رابطوں کو ہم بڑی اہمیت دیتے ہیں امریکی فل برائٹ پروگرام سے ہزاروں پاکستانی مستفید ہوئے۔

یہ امریکہ کا پاکستان کیلئے ایک اہم تحفہ تھا۔اس موقع پر امریکی نائب وزیر برائے تعلیم و ثقافتی امور ایوان ریان نے کہا کہ 1950 ء سے اب تک 2800 سے زائد پاکستانی اور 800 سے زائد امریکی تعلیمی وظائف پروگرام سے استعفادہ کرچکے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں فل برائٹ تعلیمی وظائف پروگرام امریکہ کا دنیا بھر میں سب سے بڑا پروگرام ہے اور یہ پاکستان کے ساتھ امریکہ کے مستحکم تعلقات کے عزم کا عکاس ہے۔ انہوں نے کہا کہ فل برائٹ الومنی کے لوگ پاکستان میں سرکاری اور نجی شعبہ میں اہم عہدوں تک گئے ہیں اور دس یونیورسٹیوں کے وائس چانسلر بنے ہیں۔

متعلقہ عنوان :