طالبان سے امن مذاکرات کی بھر پور حمایت کرتے ہیں، مولانا فضل الرحمان، مدارس دین کی ترویج کے اہم مراکز ہیں،عالمی استعماری قوتیں اور اندرونی سازشی عناصر مدارس کے خلاف سازشوں میں مصروف ہیں، دھشت گردی اور فساد فی الارض کو مدارس سے نتھی کیا جارہا ہے،دینی مدارس نے ہمیشہ امن کا پیغام پھیلایا اور اسلامی تہذیب کو پروان چڑھانے میں قلیدی کردار ادا کیا، قیام امن کے لیے مذاکرات ہی اصل راستہ ہے، مدارس کے خلاف ہر سازش کا منہ توڑ جواب دینا ہوگا، "پیغام امن کانفرنس"سے خطاب

جمعہ 28 مارچ 2014 07:36

نوشہرہ کینٹ (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔28مارچ۔ 2014ء)جمعیت علما ء اسلام (ف )کے مرکزی سیکرٹری جنرل اور کشمیر کمیٹی کے چئیر مین مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ ہے مدارس دین کی ترویج کے اہم مراکز ہیں،عالمی استعماری قوتیں اور اندرونی سازشی عناصر مدارس کے خلاف سازشوں میں مصروف ہیں، دھشت گردی اور فساد فی الارض کو مدارس سے نتھی کیا جارہا ہے،دینی مدارس نے ہمیشہ امن کا پیغام پھیلایا اور اسلامی تہذیب کو پروان چڑھانے میں قلیدی کردار ادا کیا، قیام امن کے لیے مذاکرات ہی اصل راستہ ہے،بات چیت کے زریعے ہی امن کا قیام ممکن ہے،مدارس نے ملک میں امن کے لیے اپنا مثبت کردار ادا کیا ہے،مدارس کے خلاف ہر سازش کا منہ توڑ جواب دینا ہوگا،دینی علماء حق متحد ہوچکے ہیں۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کے روز نوشہرہ کے علاقے پبی چراٹ روڈ پر جامعہ عثمانیہ میں وفاق المدارس العربیہ کے زیراہتمام منعقدہ "پیغام امن کانفرنس"سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ہے طالبان سے امن مذاکرات کی ہم بھر پور حمایت کرتے ہیں،قتل وغارت کے خاتمہ کے لیے امن ہی واحد راستہ ہے۔انہوں نے کہا کہ عالمی قوتیں ایک مرتبہ بھر مدارس کے خلاف شب خون مارنے کے لیے زہر اگل رہی ہیں اور دھشت گردی کو مدارس سے ملایا جارہا ہے انہوں نے کہا کہ اسلام امن کا دین ہے اور اسلام نے ہر دور میں امن کی شمع روشن کی ۔

ظلم و بربیت کے خاتمہ میں دینی مدارس نے اہم کردار ادا کیا۔انہوں نے کہا کہ مدارس کے خلاف عالمی سطح پر سازشیں ہورہی ہیں جس کا مقابلہ ہر فورم پر کیا جائیں گا۔ مو لا نا فضل الرحما ن نے کہا کہ اسلام دُشمن عنا صر کی خو شنو دی کے لیے 1994سے 2014تک دینی مدارس کی رجسٹریشن پر پا بندی لگا دی گئی اور 2004کے بعد ہم نے حکو مت کے سا تھ مذکر ات کر کے دینی مدارس کی نصا ب وغیر ہ تریب دے کر اس پر چا روں صوبوں میں ان پر قا نون سا زی ہو ئے اور اس کو نا فذ کیا لیکن اس کے با وجو د اس وقت بھی دینی مدارس کو تنگ کر نے کے لیے ہر وقت نئے قا نون سا زی کیوں ہور ہی ہے اس میں ملک کی بیو ر کریسی شا مل ہے جو دینی مدارس کے خلا ف سا زشیں کر رہی ہیں اور اس طر ح کے مسا ئل لا رہے ہیں اُنہوں نے کہا کہ اسلامی نظریاتی کو نسل کے شفا ر سا ت چا لیس سال سے پا رلمنٹ میں نہیں لا جا رہی ہے اور لا دینی قوتوں کی قا نون سا زی روزانہ اسمبلی میں پیش کی جا رہی ہے اور اس کو تحفظ دی جا رہی ہے اُنہوں نے کہا کہ وفا ق المدار س کے بد ولت دینی مدارس ایک پلیٹ فا رم پر اکٹھے ہو رہے ہیں اور اگر کسی نے دینی مدار س کے خلا ف کو ئی سا ز ش کی تو ڈٹ کر ان کا مقا بلہ کر ینگے اور ان کو منہ توڑ جو اب دینگے ۔

اُنہوں نے کہا کہ ہم دنیا کو امن کا پیغا م دیتے ہیں تو اس پر بھر پور عمل بھی کر تے ہیں مدار س کے اندر اگر بعض مدارس میں کچھ اور تعلیم دینگے تو پھر یہ با ت تضا د میں آئے گی اور اس سے مشکلا ت بھی پیدا ہو گی ۔ اُنہوں نے نما یاں پو زیشن حا صل کر نے والوں کو مبا ر ک با د پیش کی اور جا معہ عثما نیہ کے مہتمم کو اس کا میا ب پر وگرام پر مبا رک با د پیش کی ۔