بلاول کو دھمکی :خورشید شاہ کا وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف کو خط،پی پی پی نے بلاول بھٹو زرداری کے دورہ پنجاب کیلئے وفاقی حکومت سے خصوصی سیکورٹی مانگ لی،پارٹی نے فول پروف سیکورٹی پلان مرتب کرنے تک چےئرمین کو پنجاب کے دورہ سے روک دیا،سندھ اسمبلی میں بلاول بھٹو زرداری کو کالعدم لشکر جھنگوی کی طرف سے دی گئی دھمکیوں کے خلاف مذمتی قرارداد منظور

ہفتہ 29 مارچ 2014 07:21

اسلام آباد(اُردوپوائنٹ اخبار آن لائن۔29مارچ۔ 2014ء)قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف خورشید شاہ نے وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف سے مطالبہ کیا ہے کہ بلاول بھٹو زرداری کو دھمکی کے معاملے کی مکمل چھان بین کرائی جائے۔میڈیارپورٹ کے مطابق خورشید شاہ نے یہ مطالبہ وزیر اعلیٰ پنجاب کو لکھے گئے خط میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی دھمکی کے معاملے کو نہایت سنجیدگی سے لے رہی ہے، ماضی میں بہت نقصان اٹھا چکے ہیں، مزید کسی نقصان کے متحمل نہیں ہو سکتے، اس لیے معاملے کی مکمل چھان بین کرائی جائے۔

ادھر قومی اسمبلی میں بلاول بھٹو زرداری کو دھمکی آمیز خط کے خلاف مذمتی قرارداد جمع کرادی گئی ہے۔ قراردار میں اس معاملے پر فوری کارروائی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔سندھ اسمبلی کے اجلاس میں بھی پیپلز پارٹی کے رکن عبدالستار راجپر نے بلاول بھٹو زرداری کو کالعدم تنظیم کی جانب سے دھمکی آمیر خط بھیجنے کے خلاف قرار داد پیش کی جو اتفاق رائے سے منظور کر لی گئی۔

(جاری ہے)

پاکستان پیپلزپارٹی نے بلاول بھٹو زرداری کے پنجاب کے دورے کے لئے وفاقی حکومت سے خصوصی سیکورٹی مانگ لی،اس سے قبل بلاول بھٹو زرداری کا دورہ سیکورٹی خدشات کی وجہ سے ملتوی کیا گیا تھا،ذرائع نے خبر رساں ادارے کو بتایا ہے کہ چےئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری کے پنجاب کے مختلف علاقوں کے دورے کیلئے وفاقی حکومت سے خصوصی سیکورٹی فراہم کرنے کی استدعا کی گئی ہے،بلاول بھٹو نے لاہور،فیصل آباد،ملتان،سرگودھا سمیت17 شہروں کا دورہ کرنا تھا مگر لشکر جھنگوی کی جانب سے دھمکیوں کے بعد پنجاب کا دورہ ملتوی کردیا ہے،نئی تاریخوں کا اعلان نہیں کیا گیا ہے،ذرائع نے مزید بتایا کہ پی پی پی نے بلاول بھٹو زرداری کو فول پروف سیکورٹی پلان مرتب کرنے تک پنجاب کا دورہ کرنے سے روک دیا ہے۔

ادھرسندھ اسمبلی نے جمعہ کو ایک قرارداد اتفاق رائے سے منظور کرلی، جس میں پاکستان پیپلز پارٹی کے سرپرست اعلیٰ بلاول بھٹو زرداری کو کالعدم لشکر جھنگوی کی طرف سے دی گئی دھمکیوں کی سخت مذمت کی گئی۔ یہ قرارداد پاکستان پیپلز پارٹی کے رکن ڈاکٹر عبدالستار راجپر نے پیش کی تھی۔ قرارداد میں حکومت سندھ سے کہا گیا کہ وہ وفاقی حکومت سے رابطہ کرے تاکہ وفاقی حکومت ان دھمکیوں کا سنجیدگی کا نوٹس لے اور بلاول بھٹو زرداری کے تحفظ کے لئے ضروری اقدامات کرے۔

سندھ اسمبلی نے ایک اور قرارداد بھی اتفاق رائے سے منظور کرلی، جس میں یہ مطالبہ کیا گیا کہ صوبے میں تمام سرکاری اور نجی اسپتالوں میں آنے والے ہر زخمی اور حادثے کا شکار افراد کو فرسٹ ایڈ فراہم کی جائے۔ قانونی کچھ بھی ضابطے علاج کے بعد اور دوران پورے کئے جائیں۔ یہ قرارداد پاکستان تحریک انصاف کے رکن خرم شیر زمان نے پیش کی۔ایک اور متفقہ قرارداد میں سندھ اسمبلی نے پشاور میں لیڈی ہیلتھ ورکر کے اغواء اور ان کے بہیمانہ قتل کی مذمت کی اور سندھ حکومت سے کہا کہ وفاقی اور خیبر پختونخواہ کی حکومتوں سے رابطہ کریں تاکہ وہ دہشتگردی کے اس واقعہ کا نوٹس لیں اور قاتلوں کو گرفتار کرکے سزا دلوائیں اور لیڈی ہیلتھ ورکرز کو تحفظ بھی فراہم کریں۔

یہ قرارداد ایم کیو ایم کی خاتون رکن سمیتا افضال سید نے پیش کی۔29مارچ کو عالمی یوم ال ارتھ کے حوالے سے بھی سندھ اسمبلی نے ایک قرارداد متفقہ طور پر منظور کرلی، جو وزیر پارلیمانی امور ڈاکٹر سکندر میندھرو نے پیش کی تھی۔ قراردادمیں اس عزم کا اظہار کیا گیا کہ ماحولیات اور حیاتیات کے تحفظ کے لئے سندھ میں تمام دن منائے جاتے رہیں گے۔ سندھ اسمبلی کو یہ بھی بتایا گیا کہ ہفتہ 29مارچ کو تمام ارکان سندھ اسمبلی میں جمع ہوں گے اور ایک گھنٹے تک لائٹس بجھا کراور موم بتیاں جلا کر واک کریں گے۔