اسلام آباد،قائمہ کمیٹی کیڈ کا کیبنٹ ڈویژن کے اعلیٰ حکام کی عدم شرکت پر اظہار برہمی ،آئندہ اجلاس میں سیکریٹری اور ایڈیشنل سیکریٹری کو طلب کر لیا ،کمیٹی کی سرکاری ملازمتوں کیلئے بلوچستان کے کوٹے کے تحت 3692خالی سیٹوں پر تقرری کر کے دو ماہ میں رپورٹ پیش کرنے کی سفارش

ہفتہ 29 مارچ 2014 07:10

اسلام آباد(اُردوپوائنٹ اخبار آن لائن۔29مارچ۔ 2014ء )سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے کیڈ نے کیبنٹ ڈویژن کے اعلیٰ حکام کی عدم شرکت پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے آئندہ اجلاس میں سیکریٹری اور ایڈیشنل سیکریٹری کو طلب کر لیا ،کمیٹی نے سرکاری ملازمتوں کیلئے صوبہ بلوچستان کے 6فیصد کوٹے کے تحت 3692خالی سیٹوں پر تقرری کر کے دو ماہ کے اندر رپورٹ پیش کرنے کی سفارش کر دی اور سرکاری ملازمین کے کنٹریکٹ میں توسیع نہ دینے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے حکومت سے سفارش کی کہ صحت ، تعلیم اور دیگر اہم اداروں میں ملازمین کے کنٹریکٹ میں توسیع کر کے وزارتوں اور عوام کے مسائل کو حل کیا جائے قائمہ کمیٹی نے پمز ہسپتال میں صفائی کے ناقص انتظامات پر بھی برہمی کا اظہار کیا اور ہسپتال انتظامیہ کو ہسپتال کے اندر گندگی کو صاف کرنے کی ہدایت کر دی۔

(جاری ہے)

کمیٹی کا اجلاس جمعہ کو چیئر پرسن کمیٹی سینیٹر کلثوم پروین کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاوس میں منعقد ہوا ۔اجلاس میں سینیٹر ز ڈاکٹر سعیدہ اقبال ، مسز روبینہ خالد، میر محمد یوسف بادینی ، حاجی سیف اللہ خان بنگش، کامل علی آغا اور بیگم نجمہ حمیدکے علاوہ وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور شیخ آفتاب احمد ، سیکریٹری ایسٹیبلشمنٹ ڈویژن شاہد رشید ، سیکریٹری کیڈ فرید اللہ خان اور کیبنٹ ڈویژن اور پمز کے اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔

قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں سابقہ حکومت کے پروگرام آغاز حقوق بلوچستان پیکج پر عمل درآمد ، وزیر اعظم پاکستان کا بلوچستان کیلئے گزشتہ تین سالوں کے دوران اعلان کردہ منصوبوں پر عمل درآمد کے معاملات ، فیڈرل جنرل ہسپتال اور پی ایم ڈی سی چک شہزاد کے کنٹریکٹ اور ڈیلی ویجز ملازمین کیلئے قائمہ کمیٹی کی سفارشات پر عمل درآمدکے معاملات اور پمز ہسپتال میں انسی لیٹر لگانے اور اکنامک افئیر ڈویژن کی طر ف سے فرنچ ڈونر سے فنڈز کی فراہمی کیلئے کی گئی پیش رفت کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔

سیکریٹری ایسٹیبشمنٹ نے قائمہ کمیٹی کو بتایا کہ آغاز حقوق بلوچستان 2009میں شروع ہوا تھااور حکومت پاکستان نے 61پالیسیز مرتب کیں تھیں جس میں 21پالیسیوں پر عمل درآمد کیلئے مختلف وزارتوں کی ذمہ داری تھی چھ منصوبوں پر بلوچستان حکومت خود ذمہ دار تھی اور دو کا تعلق ایسٹیبلشمنٹ ڈویژن سے تھا ان میں سے ایک سرکاری ملازمتوں میں صوبہ بلوچستان کے 6%کوٹے پر عمل درآمد کرانا تھاجو کہ حکومت کی طرف سے سرکاری ملازمتوں میں نئی تقرریوں اور ٹرانسفر اور انڈیکشن کی وجہ سے پورا نہ ہو سکا، بلوچستان کے کوٹے کے تحت کل 9833پوزیشنز جو گریڈ 1سے 22تک تھیں ان میں سے 6141پر کی گئیں اور بقیہ 3692حالی پڑی ہیں جس پر قائمہ کمیٹی نے وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور سے سفارش کی کہ وہ وزیر اعظم سے ذاتی طور پر ملاقات کریں اور اس میں بلوچستان میں تقرریوں کا معاملہ اور تاخیر کا شکار ہونیوالے منصوبوں کو جلد سے جلدمکمل کرانے کی سفارش کریں ۔

قائمہ کمیٹی کو بتایاگیا کہ وفاقی حکومت نے بلوچستان کے تعلیمی اداروں میں 5ہزار اساتذہ کا تقرر کر دیا ہے ۔سیکریٹری کیڈ نے قائمہ کمیٹی کو بتایا کہ پمز ہسپتال میں بڑی تعداد میں ڈاکٹر اور ٹیکنیکل سٹاف کنٹریکٹ پر کام کر رہے ہیں اور پابندی کی وجہ سے ایک بڑی تعداد وہاں سے فارغ ہو جائیگی۔ رکن کمیٹی سینیٹر ڈاکٹر سعیدہ اقبال نے کہا کہ وزیر اعظم پاکستان نے سید خورشید شاہ سے وعدہ کیا ہے کہ وہ لوگوں کو بے روزگار نہیں کریں گے اور حکومت اپنے فیصلے پر نظر ثانی کرے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت نے اس سلسلے میں یقین دہانی بھی کرائی تھی کہ کسی ملازمت سے فارغ نہیں کیا جائیگا۔ قائمہ کمیٹی نے کیبنٹ ڈویژن کے اعلیٰ حکام کی عدم شرکت پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے آئندہ اجلاس میں سیکریٹری اور ایڈیشنل سیکریٹری کو طلب کر لیا اور کیبنٹ ڈویژن کے جوائنٹ سیکریٹری نے کمیٹی کو بتایا کے فیڈرل جنرل ہسپتال چک شہزاد 2سو بیڈ پر مشتمل ہے جو 24گھنٹے سروس فراہم کرتا ہے اور فیڈرل میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالج کے انڈر گریجوایٹ طلباء و طالبات تعلیم بھی حاصل کر رہے ہیں۔

کل 66گزٹڈ افسران جن میں سے اٹھارہ ریگولر ہیں اور 48کنٹریکٹ پر کام کر رہے ہیں اس وقت 12ڈاکٹر اور تمام نرسیں اور انتظامی سٹاف تمام کنٹریکٹ پر کام کر رہے ہیں جن کا کنٹریکٹ مارچ میں ختم ہو جائیگااگر ان کے کنٹریکٹ میں توسیع نہ کی گئی تو وہاں کی عوام اور ملازمین کو مسائل کا سامنا کرنا پڑے گاجس پر سیکریٹری کیڈ نے کمیٹی کو بتایا کہ انہوں نے وزیر اعظم پاکستان کے PSOکو درخواست بھیجی ہے کہ وزیر اعظم سے ان کے کنٹریکٹ میں توسیع کے بارے میں بات کریں جس کا جواب ابھی تک نہیں آیاجس پر سینیٹر کلثوم پروین نے کہا کہ کچھ چیزیں اہم نوعیت کی ہوتی ہیں ان پر فوری عمل درآمد ضروری ہوتا ہے وزیر اعظم پاکستان کی اس مسئلے پر توجہ دلانا انتہائی ضروری ہے اور شیخ آفتاب احمد اس مسئلے کو جلد سے جلد حل کروائیں۔

متعلقہ عنوان :