پاکستان کا آئین نہ صرف شہریوں کے درمیان مساوات کا درس دیتا ہے بلکہ خواتین و بچوں کے تحفظ کی بھی ضمانت دیتاہے،چیف جسٹس، یہ ریاست کی ذمہ د اری ہے ، اعلیٰ عدلیہ خواتین کو درپیش مسائل سے آگاہ ہے اور اس نے قانون کے مطابق حقوق کے تحفظ کیلئے اہم فیصلے جاری کئے ہیں ، خواتین اور بچیوں سے امتیازی سلوک کا تعلق غلط طور سے مذہب سے جوڑا جاتا ہے ، آئین کے تحت قانون کی حکمرانی سے جمہوریت مضبوط ہوتی ہے ہمیں اس کیلئے ابھی بہت کچھ کرنا ہوگا ، کنیرڈ کالج برائے خواتین کے ساتویں کانووکیشن سے خطاب

اتوار 30 مارچ 2014 07:10

لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔30مارچ۔ 2014ء )چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس تصدق حسین جیلانی نے کہا ہے کہ اسلامی جمہوریہ پاکستان کا آئین نہ صرف شہریوں کے درمیان مساوات کا درس دیتا ہے بلکہ خواتین اور بچوں کے تحفظ کی بھی ضمانت دیتاہے اور یہ ریاست کی ذمہ د اری ہے ، اعلیٰ عدلیہ خواتین کو درپیش مسائل سے آگاہ ہے اور اس نے قانون کے مطابق حقوق کے تحفظ کیلئے اہم فیصلے جاری کئے ہیں ، خواتین اور بچیوں سے امتیازی سلوک کا تعلق غلط طور سے مذہب سے جوڑا جاتا ہے ، آئین کے تحت قانون کی حکمرانی سے جمہوریت مضبوط ہوتی ہے ہمیں اس کیلئے ابھی بہت کچھ کرنا ہوگا ،وہ ہفتہ کو یہاں کنیرڈ کالج برائے خواتین کے ساتویں کانووکیشن سے خطاب کررہے تھے ۔

اس موقع پر کالج کی پرنسپل ڈاکٹر رخسانہ ڈیوڈ ، بورڈز آف گورنرز کے ارکان اور طلبہ و طالبات سمیت ان کے قریبی عزیز بڑی تعداد میں موجود تھے ۔

(جاری ہے)

چیف جسٹس نے کہا کہ تعلیم کے ذریعے انسان اپنے مقاصد اور سوچ کو صحیح معنوں میں استعمال کرسکتا ہے کالج میں ایک اور ماحول ہوتا ہے اور عملی زندگی میں کچھ اور تجربات ہوتے ہیں جس کیلئے طلباء کو اپنے آپ کو تیار کرنا ہوگا ۔

انہوں نے طلباء سے کہا کہ آپ ایسے ملک میں رہتے ہیں جہاں نصف سے زائد آبادی جن کی عمر بائیس سال سے کم ہوتی ہے اور سکول نہیں جاسکتے جہاں خیبر پختونخواہ میں عسکریت پسند ایک ہزار سے زائد سکولوں اور کالجوں کو تباہ کردیتے ہیں جہاں قومی بجٹ کا صرف 1.9فیصد تعلیم پر خرچ کیاجاتا ہے جبکہ اقوام متحدہ کا کم از کم معیار 4.5فیصد ہے آپ ایک ایسے ملک میں رہتے ہیں جہاں انسانی حقوق کمیشن کی رپورٹ کے مطابق 2013ء میں 56 خواتین کو اس لئے قتل کردیا گیا کہ انہوں نے بچیوں کو جنم دیا تھا جہاں 491گھریلو تشدد کے واقعات ہوئے 344خواتین پر حملے کئے گئے ، تیزاب پھینکنے کے 90واقعات اور خواتین کیخلاف تشدد کے 835واقعات سامنے آئے ۔

آپ ایسے ملک میں رہتے ہیں جہاں بچے بھوک ، کم غذا اور قحط سالی کے باعث مر جاتے ہیں جبکہ اربوں روپے ضائع کردیئے جاتے ہیں ۔ آپ ایسے ملک میں رہتے ہیں جہاں پولیو ویکسین پلانے والوں کو گولیاں ماری جاتی ہیں جہاں فرقہ وارانہ بنیادوں پر مردوخواتین کو قتل کردیا جاتا ہے ۔ ایک طرف تو معاشرے کی یہ مایوس کن اور ناامیدی والی صورتحال ہے جہاں سماجی تعصب غیر اخلاقی روایات اور جہالت کا دور دورہ ہے لیکن دوسری جانب امید بھی ہمارے سامنے ہے تمام قومیں ناکام ہوتی ہیں انہیں مسائل درپیش ہوتے ہیں لیکن جہاں لوگ اپنی ناکامی کو تسلیم کریں غلطیوں کی نشاندہی کریں اور چیلنج قبول کرتے ہوئے عزم سے آگے بڑھیں تو کامیاب ہوتے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان دنیا میں آبادی کے لحاظ سے چھٹا بڑا ملک ہے اور یہاں زیادہ لوگ چودہ سال تک کے نوجوان ہیں ہمارے یہاں مکمل اتفاق رائے پیداکیا جاتا ہے کہ تعلیم تمام انسانی معاشروں کی بنیاد ہوتی ہے آج کے دور میں کوئی قوم بھی معیاری جدید تعلیم کے بغیر زندہ نہیں رہ سکتی سماجی و اقتصادی حالت بہتر بنانے کیلئے بھی تعلیم ناگزیر ہے آج خواتین معاشرے کی ترقی میں مساوی ذمہ داریاں قبول کررہی ہیں ۔

اسلامی جمہوریہ پاکستان کا آئین نہ صرف شہریوں کے درمیان مساوات کا درس دیتا ہے بلکہ وہ ریاست کی ذمہ داری قرار دیتا ہے کہ وہ خواتین اور بچوں کے تحفظ کیلئے مزید اقدامات کرے ۔ خواتین کی قومی زندگی میں مکمل شمولیت یقینی بنانا آئین کے تحت ریاستی پالیسی کا اہم اصول ہے ایک برداشت والا جدت پسند اور ترقی یافتہ پاکستان کا مقصد حاصل کرنے کیلئے خواتین کو بااختیار بنانا انتہائی ناگزیر ہے ۔

آج خواتین کو نہ صرف عام نشستوں پر انتخابات میں حصہ لینے کی آزادی ہے بلکہ انہیں قومی اسمبلی میں 21اور چاروں صوبائی اسمبلی میں 17.6فیصد نمائندگی دی گئی ہے سماجی اور سیاسی طور پر خواتین کے کردار کیلئے یہ مثبت اقدام ہے ۔حالیہ سالوں میں خواتین کے تحفظ کیلئے کئی قوانین بنائینگے ہیں بانی پاکستان خواتین کی اہمیت سے آگاہ تھے اس لئے انہوں نے کہا تھا کہ کوئی قوم خواتین کو ساتھ لئے بغیر باقی نہیں رہ سکتی ۔

مردوں کے شانہ بشانہ خواتین کی شرکت کے بغیر کوئی جدوجہد کامیاب نہیں ہوسکتی ۔ دنیا میں دوقوتیں ہیں ایک تلوار اور دوسری قلم کی طاقت ہے اور دونوں میں مقابلہ جاری ہے ۔ تیسری قوت جو ان دونوں سے زیادہ طاقتور ہے وہ خواتین ہیں ۔ماں کے کردار کو تسلیم کرتے ہوئے نپولین بوناپارٹ نے درست کہا تھا کہ ” تم مجھے اچھی مائیں دو میں تمہیں عظیم قوم دونگا “ خاندان کے ساتھ ساتھ خواتین قومی و بین الاقوامی سطح پر اہم کردار ادا کررہی ہیں محترمہ فاطمہ جناح جنہیں مادر وطن کے نام سے یاد کیا جاتا ہے ملک کی سماجی اور اقتصادی ترقی میں اہم کردار ادا کیا پاکستان کو یہ اعزاز بھی حاصل ہے کہ یہاں پہلی مسلمان خاتون محترمہ بے نظیر بھٹو وزیراعظم بنیں حالیہ عرصے میں بین الاقوامی سطح پر کئی خواتین نے ملک کا وقار بلند کیا ہے جن میں ملالہ یوسفزئی ، شرمین عبید چنائی اور مرحومہ عارفہ کریم شامل ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ اسلام میں بھی تعلیم کو مرکزی حیثیت حاصل ہے ۔ نبی پاک ﷺ نے فرمایا کہ تمام مسلمان مردوخواتین پر تعلیم کا حصول لازم ہے ۔ چیف جسٹس آف پاکستان نے کہا کہ ا علیٰ عدلیہ خواتین کو درپیش مسائل سے بخوبی آگاہ ہے اور ان کے حقوق کے تحفظ کیلئے اہم فیصلے جاری کئے گئے ہیں ۔بدقسمتی سے ہماری بعض خاندانی اور ثقافتی اقدار کے تحت خواتین سے امتیازی سلوک کیا جاتا ہے اور اسے غلط طور پر مذہب سے جوڑ دیا جاتا ہے پسماندہ علاقوں کے لوگ یا تو یہ سمجھتے ہیں کہ ان کی بچیوں کو تعلیم حاصل کرنے کا حق حاصل نہیں یا بیرونی دباؤ کے باعث وہ بچیوں کو سکول اور کالج نہیں بھیج سکتے ۔

قائداعظم نے اس قسم کے تعصبات کی نفی کرتے ہوئے کہا تھا کہ ” کوئی قوم بھی بلندی تک نہیں پہنچ سکتی جب تک ان کی خواتین بھی شانہ بشانہ کام نہ کریں ہم بری روایات کے شکار ہیں یہ انسانیت کیخلاف جرم ہے کہ ہماری خواتین گھروں کی چار دیواریوں میں جیلوں کی طرح بند رہیں “۔ چیف جسٹس نے کہا کہ آئین کے تحت قانون کی حکمرانی کے ذریعے عدلیہ نے جمہوریت کو مضبوط کیا ہے بنیادی حقوق کے فروغ سے نیا ماحول پیدا ہوا ہے ہمارے ہاں فعال اور خبردار سول سوسائٹی موجود ہے جو میڈیا میں مضبوط آواز اٹھاتی ہے اور یہ ریاست کا چوتھا ستون ہے اس سے عوامی آگاہی میں اضافہ ہوا ہے تبدیلی آرہی ہے لیکن یہ کافی نہیں ہم نے مزید کام کرنا ہوگا رکاوٹیں توڑنا ہونگی ، انصاف کا بول بالا کرنا ہوگا اور ہمیں یہ سفر طے کرنا ہے ۔

متعلقہ عنوان :