یوکرین کا بحران: روسی صدر کا امریکی ہم منصب کو ٹیلیفون ، یوکرین کے بحران کے سفارتی تصفیے کے لیے امریکی تجویز پر مشاورت،براک اوباما اور ولادیمیر پوتن کی ٹیلیفونک گفتگو ایک گھنٹہ جاری رہی،وائٹ ہاوس،ماسکو یوکرین اور روس کی سرحد پر فوجیں جمع کرنے سے باز رہیں،اوباما، یقین دلایا ہے کہ روس کسی عسکری اقدام کا کوئی ارادہ نہیں رکھتا ہے، بان کی مون، نیٹو کابھی یوکرین کی مشرقی سرحد پر روسی فوج کی نقل و حرکت کو ’بڑا فوجی اجتماع‘ قرار دیتے ہوئے اس پر اظہار تشویش،کرائمیا میں روسی فوج نے مکمل طور پر کنٹرول سنبھال لیا ، یوکرینی حکومت کے وفادار تمام فوجی اس خطے سے چلے گئے ہیں،روسی وزیر دفاع کی تصدیق

اتوار 30 مارچ 2014 07:03

واشنگٹن،ماسکو (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔30مارچ۔ 2014ء )روس کے صدر ولادیمیر پوتن نے یوکرین کے بحران کے سفارتی تصفیے کے لیے امریکی تجویز پر مشاورت کے لیے امریکہ کے صدر براک اوباما سے ٹیلیفون پر بات کی ہے۔وائٹ ہاوٴس کے ترجمان نے ایک بیان میں کہا ہے کہ امریکی صدر کے دورہ سعودی عرب کے دوران ہونے والی اس بات چیت میں براک اوباما نے اپنے روسی ہم منصب سے کہا کہ وہ ان کی تجویز کا ٹھوس تحریری جواب دیں۔

کریملن کے مطابق روسی صدر نے حالات میں بہتری لانے کے لیے کوششوں کا جائزہ لینے کی تجویز دی۔یوکرین کے جزیرہ نما کرائمیا کو اپنی فیڈریشن کا حصہ بنانے پر روس کا عالمی تنقید اور مذمت کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ایک گھنٹہ جاری رہنے والی بات چیت میں امریکی صدر نے ولادیمیر پوتن پر زور دیا کہ وہ یوکرین اور روس کی سرحد پر فوجیں جمع کرنے سے باز رہیں۔

(جاری ہے)

وائٹ ہاوٴس کا کہنا ہے کہ امریکی تجویز پر مزید بات چیت کے لیے روس اور امریکہ کے وزرائے خارجہ جلد ملاقات کریں گے۔روسی صدر کے دفتر کریملن نے بھی اس بات چیت کے حوالے سے ایک بیان جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ روسی صدر نے امریکی صدر کی توجہ یوکرینی دارالحکومت کیئف اور دیگر علاقوں میں شدت پسندوں کی مسلسل کارروائیوں پر مبذول کروائی۔

امریکہ نے کرائمیا میں روس سے الحاق کے لیے ریفرینڈم سے شروع ہونے والے اس بحران کے سفارتی حل کی تجاویز یوکرین اور دیگر یورپی ممالک سے مشاورت کے بعد تیار کی ہیں۔ان میں کرائمیا میں روسی زبان بولنے والے افراد کے حقوق کے تحفظ کے لیے عالمی مبصرین کی تعیناتی اور روسی فوج کی اپنے اڈوں میں واپسی کی تجاویز بھی شامل ہیں،ادھر اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون نے نیویارک میں کہا ہے کہ انھیں روسی صدر نے یقین دلایا ہے کہ روس کسی عسکری اقدام کا کوئی ارادہ نہیں رکھتا ہے۔

نیٹو نے بھی یوکرین کی مشرقی سرحد پر روسی فوج کی نقل و حرکت کو ’بڑا فوجی اجتماع‘ قرار دیتے ہوئے اس پر تشویش ظاہر کی ہے۔تنظیم کے میڈیا ڈائریکٹر لیفٹیننٹ کرنل جے جینزن نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ فوجی نقل و حرکت کوئی مشق نہیں بلکہ ایک قسم کا فوجی تعیناتی لگ رہی ہے۔روسی فوج کی اس نقل و حرکت سے یہ خدشات پیدا ہوئے ہیں کہ روس کی یوکرین میں دلچسپی صرف کرائمیا تک ہی محدود نہیں ہے۔دریں اثنا روس کے وزیرِ دفاع سرگئی شوئیگو نے تصدیق کی ہے کہ کرائمیا میں روسی فوج نے مکمل طور پر کنٹرول سنبھال لیا ہے اور یوکرینی حکومت کے وفادار تمام فوجی اس خطے سے چلے گئے ہیں۔