پاک ایران گیس منصوبہ کا معاملہ، کھٹائی کے بعدمنصوبہ ”دفن“ کرنے کی تیاریاں مکمل ،حکومت سعودی عرب کو ناراض نہیں کرنا چاہتی ، ایل این جی پر توجہ مرکوز کرلی ،ذرائع،جب تک ایران کیخلاف پابندیاں ختم نہیں ہوتیں منصوبہ پر کام آگے نہیں بڑھ سکتا،وزیر پٹرولیم کی رٹ برقرار

پیر 31 مارچ 2014 06:42

اسلام آباد( اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔31مارچ۔ 2014ء ) پاک ایران گیس منصوبہ کا معاملہ نہ صرف کھٹائی میں پڑ گیا بلکہ اسے مکمل طور پر ”دفن“ کرنے کی تیاریاں مکمل کر لی گئی ہیں کیونکہ حکومت سعودی عرب کو ناراض نہیں کرنا چاہتی اس کی بجائے ایل این جی کے منصوبے پر حکومت نے توجہ مرکوز کرلی ہے ، رواں سال نومبر میں درآمد شروع ہو جائے گی ۔ ذرائع نے خبر رساں ادارے کو بتایا کہ ایران پر اقتصادی پابندیوں کی وجہ سے پاک ایران گیس منصوبہ پر حکومت پیش رفت نہیں ہورہی ۔

ذرائع نے مزید بتایا کہ پیپلز پارٹی کی تین بار ایل این جی درآمد کرنے کی کوشش کی لیکن سپریم کورٹ نے بدعنوانی کی وجہ سے یہ کام رکوا دیا ۔ ذرائع نے مزید بتایا کہ ایل این جی کی درآمد کیلئے ٹینڈر کیا گیا ہے جو رواں سال نومبر اس ٹرمینل کے ذریعے ایل این جی درآمد کی جائے گی ۔

(جاری ہے)

وفاقی وزیر پٹرولیم شاہد خاقان عباسی نے خبر رساں ادارے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاک ایران گیس پائپ لائن منصوبے پر 2009ء میں دستخط ہوئے تھے سابق حکومت نے اس پر کوئی پیش رفت نہیں کی جب تک ایران کیخلاف پابندیاں ختم نہیں ہوتیں منصوبہ پر کام آگے نہیں بڑھ سکتا ۔

انہوں نے کہا کہ سابق حکومتوں نے تیل و گیس کی تلاش کیلئے تین پالیسیاں دیں لیکن ایک پھر بھی عمل نہیں کیا گیا حکومت نے 2012ء کی پالیسی میں ترمیم کی ہے اور اس پر عمل ہورہا ہے انہوں نے کہا کہ سابق حکومت نے تین بار ایل این جی درآمد کرنے کی کوشش کی لیکن بدعنوانی کی وجہ سے سپریم کورٹ نے ختم کیا انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کی حکومت کم قیمت پر ایل این جی درآمد کرے گی ۔

متعلقہ عنوان :