بی جے پی نے جسونت سنگھ کو پارٹی سے نکال دیا، آزاد امیدوار کے طور پر کاغداتِ نامزدگی داخل کروانے کی پا دا ش میں انہیں پا رٹی سے نکا لا،بی جے پی ، 2009 میں انھیں پاکستان کے بانی محمد علی جناح پر کتاب لکھنے اور ان کی تعریف کرنے کے لیے پارٹی سے نکالا گیا تھا

پیر 31 مارچ 2014 06:47

نئی دہلی( اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔31مارچ۔ 2014ء )بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے اپنے سینئر لیڈر جسونت سنگھ کو پارٹی سے چھ سال کے لیے نکال دیا ۔ جسونت سنگھ نے گذشتہ دنوں راجستھان کی باڑمیر سیٹ سے آزاد امیدوار کے طور پر کاغداتِ نامزدگی داخل کروائے تھے۔واضح رہے کہ اس سے قبل سنہ 2009 میں انھیں پاکستان کے بانی محمد علی جناح پر کتاب لکھنے اور ان کی تعریف کرنے کے لیے پارٹی سے نکالا گیا تھا لیکن پھر انھیں جون سنہ 2010 میں پارٹی میں شامل کر لیا گیا تھا۔

بی جے پی کی جانب سے جاری ایک پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ باڑمیر انتخابی سیٹ کے لیے پارٹی کی جانب سے طے کیے جانے والے امیدوار کے خلاف میدان میں اترنے کے لیے انھیں پارٹی سے نکالا جا رہا ہے۔جسونت سنگھ کے ساتھ ہی بی جے پی نے ایک دوسرے لیڈر سبھاش مہیریا کو بھی پارٹی سے چھ سال کے لیے نکال دیا۔

(جاری ہے)

سبھاش مہیریا نے بھی راجستھان کی سیکر پارلیمانی سیٹ سے پارٹی کی جانب سے نامزد امیدوار کے خلاف آزاد امیدوار کے طور پر کاغداتِ نامزدگی داخل کروائے تھے۔

پارٹی کے سینئر لیڈر پرکاش جاوڑیکر نے بی بی سی کے ساتھ بات چیت میں کہا کہ پارٹی کی جانب سے نامزد امیدوار کے خلاف انتخاب لڑنا بے ضابطگی ہے اور اسی وجہ سے پارٹی نے تادیبی کارروائی کرتے ہوئے جسونت سنگھ کو پارٹی سے نکالا ہے۔ٹکٹ کی تقسیم سے پہلے جسونت سنگھ نے باڑمیر سے انتخاب لڑنے کی خواہش ظاہر کی تھی اور کہا تھا کہ وہ اپنی زندگی کا آخری الیکشن اپنے آبائی علاقے سے لڑنا چاہتے ہیں لیکن بی جے پی نے کانگریس پارٹی چھوڑ کر آنے والے رہنما سونارام چودھری کو وہاں سے پارٹی کا امیدوار نامزد کر دیاپارٹی کے سینیئر لیڈر لال کرشن اڈوانی گاندھی نگر انتخابی سیٹ سے انتخابات لڑنے میں ہچکچاہٹ کا شکار تھے لیکن انھیں پارٹی کے فیصلے کے سامنے جھکنا پڑا تھا۔

پارٹی کے اس فیصلے سے جسونت سنگھ ناراض ہو گئے اور باڑمیر سے آزاد امیدوار کے طور پر انتخابات میں زور آزمائی کا فیصلہ کیا۔اس سے قبل جسونت سنگھ کی جانب سے کاغذاتِ نامزدگی داخل کیے جانے پر بی جے پی نے کہا تھا کہ وہ نام واپس لینے کی آخری تاریخ تک جسونت سنگھ کا انتظار کرے گی۔ اگر انھوں نے اپنا نام واپس نہیں لیا تو ان کے خلاف کارروائی پر غور کیا جائے گا۔سنیچر کو نام واپس لینے کا آخری دن تھا اور جسونت سنگھ آزاد امیدوار کے طور پر انتخاب لڑنے کے اپنے فیصلہ پر قائم رہے۔

متعلقہ عنوان :