ترک بلدیاتی انتخابات کے دوران تصادم میں چھ افراد ہلاک

پیر 31 مارچ 2014 06:31

انقرہ( اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔31مارچ۔ 2014ء)ترکی میں اتوار کے روز شروع ہونے والے بلدیاتی انتخاب کے موقع پر حریف امیدواروں کے حامیوں کے درمیان تصادم میں چھ افراد جاں بحق ہو گئے۔العربیہ ٹی وی نے حکام کے حوالے سے بتایا ہے کہ چار افراد شامی سرحد سے متصل مشرقی صوبے سینلی رفا کے گاوں یاوچک میں آتشیں اسلحے کے تصادم میں مارے گئے۔ حکام کا کہنا ہے کہ تصادم کا آغاز انتخابی عمل شروع ہونیسے پہلے ہی ہو گیا تھا۔

دو مزید افراد حاطے صوبے کے گوباسی گاوں میں دو امیداروں کے رشتہ داروں کے درمیان مسلح تصادم میں ہلاک ہوئے۔ ترکی کے بلدیاتی انتخابات سے پہلے ملک میں کشیدگی کی فضا عام طور پر دیکھی جا رہی ہے۔ ان انتخابات کو طیب ایردوآن اپنی ذات، کابینہ اور سیاسی جماعت پر لگنے والے الزامات کے جلو میں اپنے لئے بڑا چیلنج تصور کرتے ہیں۔

(جاری ہے)

ادھر تْرکی سے موصولہ اطلاعات میں بتایا گیا ہے کہ وزیر اعظم رجب طیب ایردوان نے آئین میں ترمیم یا بغیر کسی آئینی ترمیم کے پیش آئند صدارتی انتخابات میں حصہ لینے کی تیاری شروع کر دی ہے۔

وزیر اعظم رجب طیب ایردوان کے ایک مقرب خاص اور خصوصی معاون طہ کینٹچ نے کہا ہے کہ وزیر اعظم ایردوآن ملک میں مکمل صدارتی نظام یا کم سے کم موجودہ اختیارات کے ساتھ سربراہ مملکت بننے کا قطعی ارادہ رکھتے ہیں۔طہ کینٹچ کا کہنا ہے کہ طیب ایردوان کے صدارتی انتخابات میں حصہ لینے کے 99 فی صد امکانات موجود ہیں۔ وہ جلد ہی رواں سال اگست میں ہونے والے صدارتی انتخابات لڑنے کا باضابطہ اعلان کر دیں گے۔

طہ کینٹچ کا مزید کہنا تھا کہ "آق" کی چوتھی مرتبہ قیادت صرف ایردوان کی خواہش نہیں بلکہ پارٹی کے عام کارکن بھی یہی چاہتے ہیں۔ طلحہ کے بقول "میری معلومات کی حد تک طیب ایردوآن اپنے اصول و مبادی سے پیچھے ہٹنے والے نہیں بلکہ وہ خود کو ایک طاقتور صدر کے طور پر دیکھ رہے ہیں۔طہ کینٹچ نے کہا کہ ملک میں اس وقت پارلیمانی نظام رائج ہے لیکن ایردوآن ملک میں مکمل یا نیم صدارتی نظام نافذ کرنا چاہتے ہیں۔ نئے پارلیمانی انتخابات کے بعد ملک میں دستوری ترامیم کا باب دوبارہ کھل سکتا ہے۔