قومی اسمبلی میں حکومتی اور اپوزیشن ارکان پولیو کے خلاف مہم کے معاملہ پر متحد ہوگئے،پولیو ورکرز کو مکمل تحفظ فراہم کرنے او رپوری قوم سے پولیو کے خلاف جہاد کا مطالبہ، پولیو ویکسین کے قطرے نہ پلانے والے والدین کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے،مہم کو کامیاب بنانے کیلئے علماء کرام کو بھی شامل کیا جائے،ارکان کی رائے

بدھ 2 اپریل 2014 04:37

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔2اپریل۔2014ء) قومی اسمبلی میں حکومتی اور اپوزیشن ارکان پولیو کے خلاف مہم کے معاملہ پر متحد ہوگئے اور مطالبہ کیا کہ پولیو ورکرز کو مکمل تحفظ فراہم کیا جائے او رپوری قوم پولیو کے خلاف جہاد کرے جبکہ بعض ارکان نے رائے دی کہ پولیو ویکسین کے قطرے نہ پلانے والے والدین کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے،مہم کو کامیاب بنانے کیلئے علماء کرام کو بھی شامل کیا جائے۔

پیپلزپارٹی کی رکن شازیہ مری نے پولیو کے معاملہ بحث کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ دنیا کے تین ممالک افغانستان‘ افریقہ اور پاکستان میں میں پولیو کا مرض پایا جاتا ہے‘ اپوزیشن پولیو کے مرض کے خاتمے کیلئے حکومت کیساتھ ہے۔ انہوں نے کہا کہ گذشتہ چند ماہ میں پولیو کے 96 کیس سامنے آئے ہیں جو قابل تشویش ہے۔

(جاری ہے)

بچوں کا مستقبل تاریک نظر آرہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ لیڈی ہیلتھ ورکرز کو گذشتہ تین ماہ سے تنخواہیں نہیں مل رہیں۔ پوری قوم پولیو کیخلاف جہاد کرے۔ میر اعجاز جاکھرانی نے کہاکہ پولیو کیخلاف جہاد کریں۔ پولیو پر پوائنٹ سکورنگ نہیں کرنا چاہتے اس کیخلاف وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو مل کر کام کرنا ہوگا۔ مسلم لیگ (ن) کے رکن رجب علی بلوچ نے کہا کہ پولیو ورکرز کو تحفظ فراہم کیا جائے اور ملزموں کیخلاف کارروائی کی جائے۔

قومی وطن پارٹی کے سربراہ آفتاب احمد خان شیرپاؤ نے کہا کہ پولیو کا مرض خطرناک حد تک بڑھتا جارہا ہے اس پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ پولیو ورکرز کو ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پولیو کے خاتمے کیلئے مرکزی اور صوبائی حکومتیں کردار ادا کریں۔ ایم کیو ایم کی کشور زہرہ نے کہا کہ پولیو کے خاتمے کیلئے حکومت کیساتھ ہیں۔

اسے جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کی ضرورت ہے۔ تحریک انصاف کے رکن اسمبلی مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا کہ حکومت کی عدم توجہی کی وجہ سے پولیو کے کیسز میں اضافہ ہورہا ہے۔ پولیو کے خاتمے کو قومی ایشو بنایا جائے۔ پولیو ورکرز کو بلاوجہ قتل کیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان نے وزیراعظم سے ملاقات کے دوران مطالبہ کیا تھا کہ طالبان مذاکرات میں پولیو ورکرز کے قتل اور قطرے پلانے کا معاملہ بھی مذاکرات کے ایجنڈے میں شامل کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ عالمی ادارہ صحت نے جس طرح پولیو کیخلاف مہم چلائی اس کی مثال نہیں ملتی۔ اس مہم کو کامیاب بنانے کیلئے علماء کرام کو بھی شامل کیا جائے۔ پولیو کا خاتمہ ملکی مفاد میں ہے۔ مسلم لیگ (ن) کے شہاب الدین نے کہا کہ پولیو کے قطرے بچوں کو نہ بلوانے والے والدین کو جیل بھیج دیا جائے۔ شاہد اختر رحمانی نے کہا کہ مضر صحت پانی پولیو کی وجہ بنتا ہے۔

جماعت اسلامی کے صاحبزادہ طارق اللہ نے کہا کہ پولیو کے قطرے نہ پلوانے والے والدین کو سزائیں دی جائیں۔ پیپلزپارٹی کی عذرا افضل پیچوہو نے کہا کہ پاکستان نے چین اور مصر سمیت دیگر ممالک میں پولیو کو ایکسپورٹ کیا ہے۔ امام کعبہ نے بھی کہا ہے کہ پولیو کے قطرے حرام نہیں ۔ فاٹا میں دہشت گردوں کی وجہ سے پولیو کی بیماری پھیل رہی ہے۔ طالبان مذاکرات کیساتھ پولیو کے قطرے بچوں کو پلانے کی شرط بھی رکھی جائے۔ انہوں نے کہاکہ پولیو کیخلاف جہاد کرنا ہوگا۔ محبوب عالم نے کہا کہ صوبائی حکومتیں پولیو مہم کے دوران ورکروں کو تحفظ فراہم کریں۔ عثمان ترکئی نے کہا کہ غریب لوگوں کی خدمت نہ کی گئی تو آخرت میں وہ ہمارے گریبان پکڑیں گے۔