چٹاگانگ،فیس بک پر توہین رسالت کے جرام میں دوطلباء گرفتار

بدھ 2 اپریل 2014 04:17

ڈھاکہ(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔2اپریل۔2014ء)بنگلہ دیش کے بندرگاہی شہر چٹاگانگ میں دو طلباء کو حراست میں لے لیا گیا جب ان پر،پیغمبر محمدﷺ کی فیس بک پر شان میں گستاخی کے الزامات پر ایک ہجوم کی جانب سے حملہ کردیاگیاتھا،یہ بات پولیس نے کہی۔مقامی پولیس سربراہ عتیق احمد چوہدری نے فرانسیسی خبررساں ادارے کو بتایا کہ پولیس نے دو 18سالہ طلباء اور ابتدائی طور پر ملک کے انفارمیشن کمیونیکیشنز ٹیکنالوجی(آئی سی ٹی) قوانین کے تحت مقدمہ درج کرا دیا ہے جب تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ یہ طلباء اپنے فیس بک پیجز پر مذہب مخالف الفاظ تحریر کرتے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ ہمارے افسران نے انہیں ناراض طلباء کے ہجوم سے بچایا جو چٹاگانگ کالج میں انہیں مار پیٹ کا نشانہ بنا رہے تھے۔

(جاری ہے)

چوہدری نے مزید بتایا کہ ایک عدالت نے ان کی ضمانت کی درخواست مسترد کرنے کے بعد حراست میں دے دیا ہے۔چٹاگانگ پولیس کے ڈپٹی کمشنر رضاء المسعود نے فرانسیسی خبررساں ادارے کو بتایا کہ اگر جرم ثابت ہوجاتا ہے تو آئی سی ٹی قوانین کی متنازعہ شق 57کے تحت دونوں کو زیادہ سے زیادہ14سال قید اور 10ملین ٹکہ(125,000امریکی ڈالر) جرمانہ ہوسکتا ہے۔

وکیل صفائی ابوبکر صدیقی عظیم نے ڈھاکہ ٹریبیون اخبار کو بتایا کہ ان کے مؤکلوں نے الزامات کو مسترد کردیا ہے اور ایسی کوئی تحریر نہیں کی جس سے کسی دوسرے کے مذہبی عقیدے کو ٹھیس پہنچتی ہو۔مسلم اکثریتی بنگلہ دیش باضابطہ طور پر سیکولر ملک ہے تاہم وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کی حکومت منحرفین اور مذہب مخالف بلاگرز کیخلاف کریک ڈاؤن کیلئے آرٹیکل57 کا استعمال کرچکی ہے۔گزشتہ سال 4بلاگرز کو اسلام مخالف تحریروں کے الزام میں حراست میں لے کر کئی ماہ کیلئے قید رکھا گیا۔اپوزیشن نواز روزنامہ کے ایڈیٹر اور دو سرکردہ انسانی حقوق کے کارکنوں کو بھی اسی قانون کے تحت حراست میں لیا جاچکا ہے۔

متعلقہ عنوان :