برطانیہ کے قومی سلامتی کے مشیر کم ڈروچ کی وزیر اعظم نواز شریف ، مشیر خارجہ سرتاج عزیز سے ملاقاتیں،پاکستان کی سر زمین افغانستان کے خلاف استعمال نہیں ہونے دی جائے گی،نوازشریف، پاکستان افغانستان کے جمہوری عمل کی حمایت کرتا ہے اور وہ کسی بھی ملک کے اندرونی معاملات میں عدم مداخلت کی پالیسی پر کار بند ہے، برطانیہ کے قومی سلامتی کے مشیر سے بات چیت

جمعرات 3 اپریل 2014 05:55

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔3اپریل۔2014ء) وزیراعظم محمدنواز شریف نے ایک بار پھر حکومت کا موقف دہراتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کی سر زمین افغانستان کے خلاف استعمال نہیں ہونے دی جائے گی۔ پاکستان افغانستان کے جمہوری عمل کی حمایت کرتا ہے اور وہ کسی بھی ملک کے اندرونی معاملات میں عدم مداخلت کی پالیسی پر کار بند ہے۔وزیراعظم نے یہ بات بدھ کو برطانیہ کے قومی سلامتی کے مشیر کم ڈروچ اور اْن کے ہمراہ آنے والے وفد سے ملاقات میں کہی۔

وزیراعظم کا افغانستان سے متعلق یہ بیان ایسے وقت سامنے آیا جب حال ہی میں دونوں ملکوں کے درمیان سفارتی تعلقات میں بظاہر تناوٴ آیا ہے۔افغانستان میں صدارتی انتخابات سے قبل دارالحکومت کابل کے حساس علاقے میں واقع ایک ہوٹل اور خود مختار الیکشن کمیشن کے صدر دفتر پر دہشت گردوں کے حملوں کے بعد افغان عہدیداروں نے پاکستان کا نام لیے بغیر یہ کہا تھا کہ ان حملوں میں غیر ملکی انٹیلی جنس ایجنسیاں ملوث ہیں۔

(جاری ہے)

پاکستان کی طرف سے کابل میں ہونے والے حملوں کی مذمت کرتے ہوئے اعلٰی افغان عہدیداروں کے بیانات کو مایوس کن قرار دیا گیا لیکن ساتھ ہی یہ بھی کہا گیا کہ الزام تراشی کا یہ سلسلہ نا صرف دو طرفہ تعلقات کے لیے نقصان دہ ہے بلکہ اعتماد سازی کے لیے پاکستان کی مخلصانہ کوششوں کو بھی متاثر کر رہا ہے۔ پاکستان کی قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے اْمور خارجہ کے چیئرمین اویس لغاری نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ بہتر دو طرفہ تعلقات اور دہشت گردی کے مشترکہ مسئلے سے نمٹنے کے لیے الزام تراشی کا سلسلہ بند ہونا چاہیئے۔

وزیراعظم نے تو افغانستان کے دورے کے دوران یہ بات کہی تھی اور اس پر عمل بھی ہونا شروع ہو گیا تھا کہ پاکستان کسی بھی ملک کے اندر مکمل طور پر عدم مداخلت کی پالیسی کا حامی ہے۔پاکستانی عہدیدار یہ کہہ چکے ہیں کہ افغانستان کی طرف سے الزام تراشی کا یہ سلسلہ بظاہر وہاں انتخابی مہم کا ایک حصہ ہو سکتا ہے۔وزیراعظم نواز شریف اور اْن کی حکومت میں شامل دیگر اعلیٰ عہدیدار یہ کہتے آئے ہیں کہ پاکستان افغانستان میں قیام امن کے مفاہمتی عمل کا ناصرف حامی ہے بلکہ اس کی کامیابی کے لیے بھی ہر ممکن تعاون کیا جا رہا ہے۔

ادھر پاکستان اور برطانیہ نے فیصلہ کیا ہے کہ پاک برطانیہ جامع مذاکرات میں قومی سلامتی میں تعاون بڑھانا شامل ہوگا ۔ بدھ کے روز وزیر اعظم کے مشیر برائے خارجہ سرتاج عزیز سے برطانیہ کے قومی سلامتی کے مشیر سرکیم ڈاروچ نے وزارت خارجہ میں ملاقات کی اس موقع پر خطے کی صورتحال ، انسداد دہشتگردی اور باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا ۔ مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے کہا کہ پاکستان برطانیہ کے ساتھ اپنے تعلقات کو اہمیت دیتا ہے جو باہمی عزت دلچسپی اور سمجھوتے پر مبنی ہے برطانیہ نے سکیورٹی اور انسداد دہشتگردی کے حوالے سے مدد جاری رکھنے کا اظہار کیا ہے ۔