تحفظ پاکستان ترمیمی آرڈیننس 2014ء،پاکستان، اسکے شہریوں ،فوج، سول مسلح افراد کیخلاف ہتھیار اٹھانے یا پاکستان کیخلاف یا اس کی سلامتی یا سالمیت کو خطرے میں ڈالنے اورہتھیار اٹھانے والوں یا جنگ کرنے والوں کی اعانت کرنے والے کو ”دشمن“ قرار دیدیا گیا،90روز تک بغیر وجہ بتائے زیرحراست رکھا اور شہریت سے بھی محروم کیا جا سکتا ہے،آرڈیننس سے قبل کے گرفتارشدگان کو بھی اس کے تحت ہی گرفتار تصور کیا جائے گا ،معلومات بھی خفیہ رکھی جا سکیں گی اور حکومت یہ معلومات کسی عدالت کو بھی نہیں دے گی،ترمیمی آرڈیننس کا متن

جمعرات 3 اپریل 2014 05:57

اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔3اپریل۔2014ء )تحفظ پاکستان ترمیمی آرڈیننس کے تحت پاکستان، اس کے شہریوں ،مسلح افواج، سول مسلح افراد کیخلاف ہتھیار اٹھانے یا پاکستان کیخلاف یا اس کی سلامتی یا سالمیت کو خطرے میں ڈالنے اورہتھیار اٹھانے والوں یا جنگ کرنے والوں کی اعانت کرنے والے کو ”دشمن“ قرار دیدیا گیا ہے جسے نہ صرف طویل عرصہ تک زیرحراست رکھا جا سکتا ہے بلکہ اسے ملک کی شہریت سے بھی محروم کیا جا سکتا ہے اور آرڈیننس سے قبل گرفتار کئے گئے شخص کو بھی اس کے تحت ہی گرفتاریا زیرحراست تصور کیا جائے گا جبکہ اس کے بارے میں معلومات بھی خفیہ رکھی جا سکیں گی اور حکومت یہ معلومات کسی عدالت کو بھی نہیں دے گی۔

قومی اسمبلی میں قائمہ کمیٹی کی طرف سے پیش کئے گئے ترمیمی آرڈیننس میں کہا گیا ہے کہ یہ قرین مصلحت ہے کہ بعد ازاں ظاہر ہونے والی اغراض کے لئے تحفظ پاکستان آرڈیننس 2013ء میں ترمیم کی جائے، صدر مملکت کو اطمینان حاصل ہے کہ ایسے حالات موجود ہیں جن کی بناء پر فوری کارروائی کرنا ضروری ہوگیا ہے لہذا اب اسلامی جمہوریہ پاکستان کے دستور کے آرٹیکل 89 کی شق ون کی رو سے حاصل شدہ اختیارات کو استعمال کرتے ہوئے صدر مملکت آرڈیننس جاری کریں مختصر عنوان اور آغاز نفاذ کا آرڈیننس جس میں تحفظ پاکستان ( ترمیمی ) آرڈیننس 2014ء کے نام سے موسوم ہوگا کو فی الفور نافذ العمل ہونا چاہیے ، دوسرا آرڈیننس نمبر 9مجریہ 2013ء کی دفعہ 2 کی ترمیم کا حوالہ بعد ازیں مذکورہ آرڈیننس کے طورپر دیا گیا ہے دفعہ 2میں شق ( الف) اور (ج) کے بعد حسب ذیل نئی شق شامل کردی جائے گی یعنی ( ج) اور (الف) متحارب دشمن سے مراد کوئی بھی شخص جوپاکستان، اس کے شہریوں ، مسلح افواج سول مسلح افراد کیخلاف ہتھیار اٹھاتا ہے یا پاکستان کیخلاف یا پاکستان کی سلامتی یا سالمیت کو خطرے میں ڈالتا ہے یا کسی بھی جرم کا ارتکاب کرتا ہے یا مرتکب ہونے کا خطرہ بنتا ہے یا پاکستان کیخلاف ہتھیار اٹھانے والوں یا جنگ کرنے والوں کی اعانت کرتا ہے یا ترغیب دیتا ہے بشمول اس شخص کے جو پاکستان کی علاقائی حدود سے باہر کسی بھی جرم کا مرتکب ہوتا ہے جس فعل کے ارتکاب کے لئے وہ سرزمین پاکستان کا استعمال کرتا ہے جو قوانین پاکستان اور اس ملک جہاں مذکورہ جرم کا ارتکاب کیا گیا ہے کے قوانین کے تحت جرم ہو دوسرا شق (د) میں پہلی مرتبہ آنے پر لفظ پاکستان کے بعد الفاظ یا جو وفاقی حکومت کی جانب سے اپنی حاصل شدہ شہریت سے محروم ہوچکا ہو شامل کردیئے جائینگے اور تیسر ا شق (و) میں لفظ حکومتوں کے بعد الفاظ یا وفاقی حکومت شامل کردیئے جائینگے ۔

(جاری ہے)

آرڈیننس نمبر 9مجریہ 2013ء کی دفعہ6 کی تبدیلی میں مذکورہ آرڈیننس سے تبدیل کردیا جائے گا یعنی امتناعی نظر بندی میں حکومت تحریری حکم کے ذریعے ایک شخص کی حراست کو حکم میں صراحت کردہ میعاد کے لئے جو کہ نوے ایام سے زائد نہیں ہوگی مجاز کرسکے گی اگر حکومت کی رائے میں مذکورہ شخص پاکستان یا اس کے کسی حصے کی سالمیت ،سلامتی دفاع یا پاکستان کے خارجہ امور یا سرکاری حکم یا فرہمی وخدمات کی دیکھ بھال کے لئے نقصان دہ طریقہ پر عمل کررہا ہے مگر شرط یہ ہے کہ مذکورہ شخص کی حراست دستور کے آرٹیکل 10 کے احکامات کی مطابقت میں ہوگی مزید شرط یہ ہے کہ بلامضر مذکورہ بالا سے غیر ملکی دشمن یا متحارب دشمن کو حکومت ایسی میعاد کے لیے جیسا کہ یہ دستور کے آرٹیکل 10کی مطابقت میں وقتاً فوقتاً متعین کرے حراست میں رکھ سکے گی مزید برآں کوئی شخص جدولی جرم کے ارتکاب سے مربوط ہو یا مربوط ہونے کی یقینی وجہ رکھتا ہوں یا ایک شخص دفعہ 5 کی ذیلی دفعہ 5کے تحت آ تا ہو تو یہ شخص مذکورہ بالا بیان کردہ طریقہ کار میں عمل کرنے والا شخص سمجھا جائے گا دوسرا ایسے علاقے جہاں وفاقی حکومت یا صوبائی حکومت سول حکومت کی مدد کے لیے دستور کے آرٹیکل 245 کے تحت مسلح افواج کو طلب کرتی ہے یا جہاں وفاقی حکومت یا صوبائی حکومت انسداد دہشتگردی ایکٹ 1997ء کے تحت سول مسلح افواج کی مدد کے لئے طلب کرتی ہے تو مذکورہ طلب کردہ فوج کسی بھی غیر ملکی دشمن یا متحارف دشمن کو یا کسی بھی شخص کو جو جدولی جرم سے مربوط ہو یا مربوط ہونے کی یقینی وجہ رکھتا ہوں کہ اس مفہوم اعلامیہ کے بعد متعین کردہ نظر بندی کیمپوں میں زیر حراست رکھ سکے گی مگر اس کیلئے شرط یہ ہے کہ مذکورہ شخص کی حراست دستور کے آرٹیکل 10 کے احکامات کے مطابق ہو ۔

مذکورہ بالا اعلامیوں کے دوران یا ان کے واپسی پر کسی بھی وقت مذکورہ محبوس شخص کو باضابطہ تفتیش اور قانونی کارروائی کے لئے پولیس یا کسی دیگر ایجنسی کے حوالے کیا جائے گا ۔ وفاقی حکومت نظر بندی کے احکامات ، نظر بندی کیمپوں اور نظر بندی کے احکامات کے خلاف اپیل کے میکنزم کو منضبط کرنے کے لیے ضوابط وضع کرے گی ۔ کوئی بھی شخص جسے مسلح افواج نے یا سول مسلح افواج نے گرفتار کیا ہو یاحراست میں رکھا ہو اور اس آرڈیننس کے نفاذ سے قبل گرفتار کیا ہو یا زیر حراست رکھا ہو تو اسے آرڈیننس کے احکامات کی پیروی میں گرفتار کیا گیا یا حراست میں رکھا گیا تصور کیا جائے گا ۔

آرڈیننس نمبر 9مجریہ 2013ء کی دفعہ 9کی ترمیم میں ذیلی دفعہ (ا) کے بعد درج ذیل نئی دفعات شامل کردی جائینگی یعنی پہلا حکومت ، مشترکہ تحقیقاتی ٹیم اور سول و مسلح افواج اپنے عملے کی حفاظت کے مفد میں یا نظر بند شخص یاملزم یا محبوس شخص کے تحفظ کے لئے جیسی بھی صورت ہو یا کسی بھی دوسری معقول وجہ کے لئے نظر بند شخص یا ملزم یا محبوس شخص کے مقام یا قائم شدہ مرکز نظر بندی سے متعلقہ معلومات یا کسی بھی نظر بند شخص یا ملزم یا محبوس شخص یا اس کے ٹھکانے سے متعلق معلومات روک سکے گی ۔

دستور کے تابع حکومت کس نظر بند شخص یا محبوس شخص غیر ملکی دشمن یامتحارب دشمن کی نظر بندی کی وجوہات کو عیاں یا ان سے متعلق معلومات کو سلامتی پاکستان کے مفاد میں ظاہر نہ کرسکے گی ۔ آرڈیننس نمبر 9مجریہ 2013ء میں دفعہ 9 الف کی شمولیت سے مذکورہ آرڈیننس میں دفعہ 9کے بعد نئی دفعات شامل کردی جائے گی یعنی فی الوقت نافذ العمل کسی بھی قانون کے باوصف خصوصی عدالت کو حاصل شدہ اختیارات سے بلا مضرت اور مزید برآں کسی بھی کارروائی سے عام لوگوں کے اخراج کا حکم کرسکے گی اگر خصوصی عدالت کے روبرو کسی شخص کے مقدمے کی سماعت کے دوران کسی بھی مرحلے پر استغاثہ کوئی درخواست اس بنیاد پر دائر کرے کہ کوئی شہادت جو پیش کرنی ہو یا کسی کے بیان کے بارے میں جو مقدمے کی سماعت کے دوران دینا ہوگی اشاعت سے حفظ عامہ کو نقصان ہوسکتا ہے اور یہ کہ اس وجہ سے کسی سماعت کے دوران عام لوگوں کا کلی یا جزوی طورپر اخراج ہونا چاہیے خصوصی عدالت اس مفہوم میں حکم دے سکے گی لیکن کسی بھی صورت میں سزا عوام الناس کے سامنے صادر کرے گی ۔

آرڈیننس نمبر 9مجریہ 2013ء کی دفعہ 15 کی ترمیم میں مذکورہ آرڈیننس کے آخر میں ختمہ کو حسب ذیل سے تبدیل کردیا جائے گا یعنی خصوصی عدالت مجرم کو اس کی شہریت سے بھی محروم کرسکے گی ۔ آرڈیننس نمبر 9 مجریہ 2013ء کی دفعہ 16 کی ترمیم مذکورہ آرڈیننس میں دفعہ 12 میں ذیلی دفعہ 6کے بعد حسب ذیل نئی ذیلی دفعات شامل کردی جائے گی یعنی فی الوقت نافذ عمل کسی بھی قانون میں شامل کسی بھی شے کے وصف ، وفاقی حکومت کسی عدالت یا ٹربیونل کو کسی بھی مقدمہ جو اس آرڈیننس کے تحت قابل جرم سزا جرم مندرجہ جدول میں شامل ہونے کے لیے درخواست دے سکے گی جو مذکورہ عدالت یا ٹربیونل اس مقدمہ کو خصوصی عدالت میں منتقل کرے گا اور خصوصی عدالت کے لیے یہ لازم نہ ہوگا کہ وہ کسی گواہ کو دوبارہ طلب کرے یا کسی بھی شہادت کو جو قلمبند ہوچکی ہو دوبارہ قلمبند کرے ۔

آرڈیننس نمبر 9مجریہ 2013ء میں نئی دفعات 21اور 22 کا اضافہ سے مذکورہ آرڈیننس میں دفعہ 20 کے بعد حسب ذیل نئی دفعات کا اضافہ کردیا جائے گا یعنی فی الوقت نافذ العمل کسی بھی دیگر قانون میں شامل کسی بھی شے کے باوجود اس آرڈیننس کے احکامات موثر ہوں گے کسی معاملہ میں فی الوقت نافذ العمل کسی بھی دیگر قانون اور اس آرڈیننس کے احکامات میں تصادم کی صورت میں اس آرڈیننس کے احکامات عدم یکسانیت کی حد تک غالب رہیں گے ۔

مشکلات کے ازالہ کیلئے اگر آرڈیننس کے اطلاق میں کوئی مشکل درپیش ہو تو صدر مملکت ایسا فرمان وضع کرسکیں گے جو اس آرڈیننس کے احکامات سے متضاد نہ ہو جیسا کہ اسے مذکورہ ازالہ مشکلات کے لئے ضروری معلوم ہو ۔اغراض وجوہ بیان کے مطابق تحفظ پاکستان آرڈیننس 2013ء کا نفاذ پاکستان کیخلاف جنگ شروع کرنے سے تحفظ ، پاکستان کی سلامتی کو خطرے میں ڈالنے والے اقدامات کے امتناع اور بعض جرائم کی فوری سماعت مقدمہ کے لیے احکام وضع کرنے کے لیے عمل میں آیا تاہم دہشتگردی کے خطرات سے کے خاتمے اور قانون کے پابند شہریوں کی حفاظت کیلئے یہ ضروری ہوجاتا ہے کہ مذکورہ آرڈیننس میں صراحیت کردہ طریقہ کار کو فوری طورپر مزید تقویت دی جائے اس بل کا مقصد مذکورہ بالا غرض کا حصول ہے ۔

متعلقہ عنوان :