وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو وکلاء برادری اور ججز کے تحفظ کیلئے اقدامات کرنے کیلئے کہا ہے،تصدق حسین جیلانی، کچہریوں کی سکیورٹی کے معاملہ کا جائزہ لینے کے بعد ہی کوئی حکم جاری کرینگے، انصاف کی گاڑی کے دو پہیے بینچ اور بار ہیں، دونوں کے کردار سے ہی لوگوں کو انصاف کی فراہمی ممکن ہوسکتی ہے، ججز اور وکلاء کی سکیورٹی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرینگے ،چیف جسٹس کی اسلام آباد بار ایسوسی ایشن کے وفد سے گفتگو

جمعرات 3 اپریل 2014 05:59

اسلام آباد( اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔3اپریل۔2014ء ) چیف جسٹس تصدق حسین جیلانی نے کہا ہے کہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو وکلاء برادری اور ججز کے تحفظ کیلئے اقدامات کرنے کیلئے کہا ہے ، کچہریوں کی سکیورٹی کے معاملہ کا جائزہ لینے کے بعد ہی کوئی حکم جاری کرینگے ۔ انصاف کی گاڑی کے دو پہیے بینچ اور بار ہیں اور دونوں کے کردار سے ہی ملک میں لوگوں کو انصاف کی فراہمی ممکن ہوسکتی ہے ۔

ججز اور وکلاء کی سکیورٹی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرینگے ۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار اسلام آباد بار ایسوسی ایشن کے صدر محسن کیانی کی سربراہی میں آنے والے وکلاء کے وفد سے ملاقات کے دوران کیا ہے جنہوں نے بدھ کے روز چیف جسٹس پاکستان سے یہاں اسلام آباد میں ملاقات کی ہے دوران ملاقات اسلام آباد بار ایسوسی ایشن نے چیف جسٹس سے مطالبہ کیا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں ججز کی تقرری اسلام آباد کے ججز اور وکلاء سے ہی کی جائے۔

(جاری ہے)

وکلاء اور ججز کو مکمل سکیورٹی فراہم کی جائے اس پر چیف جسٹس تصدق جیلانی نے کہا کہ وکلاء کے مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کیا جائے گا۔ اسلام آباد بار کے ذرائع نے خبر رساں ادارے کو بتایا کہ اسلام آباد بار کے وفد نے چیف جسٹس پاکستان سے اسلام آباد ہائی کورٹ میں ججز کے تقرر بارے بھی مطالبات پیش کئے اور ان سے مطالبہ کیا گیا کہ ججز کی تقرری کیلئے اسلام آباد کے ججز اور وکلاء ہی حقدار ہیں چیف جسٹس نے تمام تر مطالبات کو قانون کے مطابق نمٹانے کی یقین دہانی کرائی ہے وکلاء وفد نے اب تک کچہری اوروکلاء کے تحفظ بارے کئے گئے سکیورٹی اقدامات پر بھی تحفظات کااظہار کیا ہے اور استدعا کی کہ اس حوالے سے خصوصی اقدامات کئے جائیں اور حکومت کو احکامات جاری کئے جائیں اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ پہلے اس حوالے سے عدالت نے ازخود نوٹس لے کر کارروائی شروع کررکھی ہے وفاق اورصوبوں کے سکیورٹی اقدامات بارے رپورٹ بھی طلب کرکھی ہے اس معاملے پر جوابات کو دیکھ کر ہی کوئی حکم جاری کیا جائے گا۔

متعلقہ عنوان :