سابق صدر مشرف را ت کی تا ریکی میں اے ایف آئی سی سے چک شہزاد فارم ہاؤس منتقل ،مشرف کاقافلہ گزرنے کے کچھ دیر بعد فیض آباد پل کے قریب دھماکہ،ایک خا تو ن ز خمی، دھماکے میں چار کلو وزنی باروی مواد استعمال کیا گیا‘دھماکے کا ہدف ممکنہ طور پر پرویز مشرف کا قافلہ تھا‘ پولیس حکام ، مشر ف کی فا رم ہاؤ س منتقلی با ر ے پو لیس کو آ گا ہ نہیں کیا گیا ، قائم مقام آئی جی اسلام آباد ، پرویز مشرف کیخلاف سنگین غداری کیس میں عدالت کی جگہ تبدیل ، آئندہ سماعت وفاقی شرعی عدالت کے کمرہ نمبر 6میں ہوگی ،رجسٹرار خصوصی عدالت

جمعہ 4 اپریل 2014 06:52

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔4اپریل۔2014ء)سابق صدر مشرف را ت کی تا ریکی میں اے ایف آئی سی سے چک شہزاد میں وا قعہ اپنے فارم ہاؤ س منتقل ہوگئے ہیں۔پرویزمشرف کاقافلہ گزرنے کے کچھ دیر بعد فیض آباد پل کے قریب دھماکا بھی ہوا جس میں ایک خا تو ن زخمی ہو گئی، پولیس کا کہنا ہے کہ دھماکے کا ہدف ممکنہ طور پر پرویز مشرف کا قافلہ تھا۔ تفصیلا ت کے مطا بق سابق صدر مشرف اے ایف آئی سی سے چک شہزاد فارم ہاؤ س منتقل ہوگئے۔

واضح رہے کہ پرویزمشر ف کو3ماہ بعداے ایف آئی سی اسپتال سے چک شہزادمنتقل کیا گیاہے۔انہیں 2 جنوری کو اے ایف آئی سی ہسپتال اس و قت منتقل کیا گیا تھا جب وہ غداری مقدمے میں پیشی کے لئے خصو صی عدا لت ا ٓ رہے تھے کہ راستے میں انہیں دل کی تکلیف ہو ئی۔ علا وہ ازیں مشرف کی اے ایف آئی سی سے چک شہزاد فارم ہاو س منتقلی کے دورا ن قافلہ گزرنے کے کچھ دیر بعد فیض آباد پل کے قریب دھماکا ہوا جس سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا تا ہم ایک خا تو ن کے زخمی ہو نے کی ا طلا ع ہے ، دھماکے کی جگہ ایک فٹ گہرا گڑھا پڑگیا۔

(جاری ہے)

آدھا کلو دھماکا خیز مواد فٹ پاتھ کے برساتی پائپ میں نصب کیا گیا تھا۔پولیس کے مطابق دھماکے کا ہدف ممکنہ طور پر پرویز مشرف کا قافلہ تھا۔پرویز مشرف کو 3 ماہ بعد اے ایف آئی سی فارم ہاوس منتقل کیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق دھماکاخیزمواد فیض آبادپل سے300 میٹردورنصب کیاگیاتھا۔پولیس کے مطابق دھماکے میں چار کلو وزنی باروی مواد استعمال کیا گیا۔

ادھر ذرا ئع کا کہنا ہے کہ پرویز مشرف کے اپنے فارم ہاوٴس میں منتقلی کے لیے ان کی حفاظت کے لیے تعین کیے گئے راستے سے پہلے بم ڈسپوزل سکواڈ نے علاقے کی اْس طرح سکیننگ نہیں کی تھی جس طرح ان کی مختلف مقدمات میں عدالت میں پیشی کے موقع پر کی جاتی تھی۔یاد رہے کہ کچھ عرصہ قبل وزارتِ داخلہ کے ادارے نیشنل کرائسز مینجمنٹ سیل نے خفیہ اداروں کی ایک رپورٹ پر سکیورٹی الرٹ جاری کیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ پرویز مشرف کی عدالت میں پیشی کے موقع پر ان کے متعین راستے کے دوران ان پر ممکنہ حملہ ہوسکتا ہے۔

اسلام آباد کی خصوصی عدالت میں 31 مارچ کو جاری غداری کے مقدمے میں پاکستان کے سابق فوجی صدر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف پر فردِ جرم عائد کی تھی۔وہ پاکستان کی تاریخ میں پہلے شخص ہیں جن کے خلاف آئین شکنی پر مقدمہ چل رہا ہے۔ اْن پر فرد جْرم عائد کیے جانے کے بعد اْن کے وکلاء نے وزارت داخلہ کو پرویز مشرف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کے لیے وزارت داخلہ کو درخواست دی تھی جسے وزارت داخلہ نے مسترد کر دیا تھا۔

اس سے قبل 24 دسمبر کو عدالت میں ان کی پیشی پر بھی اسی مقام کے قریب سے بارود کے پیکٹ اور دو پستول ملے تھے۔ عدالت نے پرویز مشرف کے وکیل کی استدعا منظور کرتے ہوئے سابق صدر کو اس پیشی کے لیے عدالت میں آنے سے مستثنیٰ قرار دیا تھا۔قائم مقام آئی جی اسلام آباد خالد خٹک نے کہا ہے کہ پولیس کو پرویز مشرف کی آمد کی اطلاع نہیں دی گئی تھی ورنہ سکیورٹی کے خاطرخواہ انتظامات کئے جاتے۔

سابق صدر پرویز مشرف کے گزرنے والے قافلے کے بعد ہونے والے دھماکے کے حوالے سے قائم مقام آئی جی اسلام آباد خالد خٹک نے میڈ یا کو بتایا کہ پرویز مشرف رات 2 بجے اپنے فارم ہاؤس پہنچ گئے تھے۔ ان کے گزرنے کے پندرہ منٹ بعد فیض آباد کے قریب دیسی ساختہ ایک کلو وزنی بارود سے دھماکہ کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ پولیس کو تو پرویز مشرف کی آمدکی اطلاع ہی نہیں دی گئی تھی۔

اگر پولیس کو اطلاع دی جاتی تو ان کیلئے سکیورٹی کے خاطر خواہ انتظامات کئے جاتے۔ ذرائع کے مطابق فیض آباد دھماکے کا مقدمہ تھانہ سیکرٹریٹ میں نامعلوم افراد کیخلاف درج کرلیا گیا ہے۔دوسری جانب سنگین غداری کیس کی آئندہ سماعت وفاقی شرعی عدالت کے کمرہ نمبر 6 میں ہوگی سابق صدر پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس میں نیا موڑ سامنے آگیا ہے اور عدالت کی جگہ تبدیل کردی گئی ہے ۔ نجی ٹی وی کے مطابق رجسٹرار خصوصی عدالت عبدالغنی سومرو نے کہا ہے کہ سنگین غداری کیس کی سماعت پندرہ اپریل سے وفاقی شرعی عدالت کے کمرہ نمبر چھ میں ہوگی اور اس کے لیے تمام وکلاء اور فریقین کو نوٹسز جاری کرکے آگاہ کردیا گیا ہے ۔