وزیراعظم نواز شریف سے وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کی ملاقات،وزارت داخلہ نے طالبان سے مذاکرات کے نتیجے میں رہا کئے گئے انیس قیدیوں کی تفصیلات جاری کردیں،اکیس مارچ کو تین ، پچیس مارچ کو پانچ اور اٹھائیس مارچ کو گیارہ قیدیوں کو رہا کیا گیا اور رہا کئے گئے تمام قیدیوں کا تعلق محسود قبائل سے ہے، وزارت داخلہ، وزارت داخلہ اور وزیراعظم ہاؤس میں طالبا ن قیدیوں کی رہائی بارے تضاد،وزیراعظم نے کسی بھی طالبان قیدی کی رہائی کی منظوری دی ر نہ ہی کسی قیدی کو رہا کیا گیا ہے، وزیراعظم ہاؤس

جمعہ 4 اپریل 2014 06:52

اسلام آباد( اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔4اپریل۔2014ء ) وفاقی وزارت داخلہ کا کہنا ہے کہ محسود قبائل کے سولہ غیر ملکی عسکری طالبان قیدی رہا کردیئے گئے ہیں جبکہ وزیراعظم ہاؤس نے طالبان قیدیوں کی رہائی کی تردید کردی ہے ۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق وزارت داخلہ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ طالبان کی جانب سے غیر عسکری قیدیوں کی رہائی کی جو فہرست بھیجی گئی تھی اس کے مطابق محسود قبائل کے سولہ قیدیوں کو رہا کردیا گیا جو اپنے گھروں کو روانہ ہوچکے ہیں جبکہ دوسری جانب وزیراعظم ہاؤس کے ترجمان نے کہا ہے کہ وزیراعظم نے کسی بھی طالبان قیدی کی رہائی کی منظوری نہیں دی اور نہ ہی کسی قیدی کو رہا کیا گیا ہے ۔

ادھروزیراعظم میاں نوازشریف سے وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان کی ملاقات، وزارت داخلہ نے 19 غیرعسکری طالبان قیدیوں کی رہائی سے متعلق تفصیلات بھی جاری کر دی۔

(جاری ہے)

وزیراعظم نواز شریف سے وزیر داخلہ چودھری ں ثار علی خان نے اسلام آباد میں ملاقات کی اور انہیں غیرعسکری طالبان قیدیوں کی رہائی سے متعلق آگاہ کیا۔ وزیراعظم کو بتایا گیا کہ رہا کیے گئے تمام قیدیوں کا تعلق محسود قبائل سے تھا۔

ادھروزارت داخلہ نے طالبان سے مذاکرات کے نتیجے میں رہا کئے گئے انیس قیدیوں کی تفصیلات جاری کردی ہیں ۔ ذرائع کے مطابق وزارت داخلہ نے 19غیر عسکری طالبان قیدیوں کی رہائی طالبان کے ساتھ جاری مذاکرات کی کامیابی کیلئے کی ہے اور طالبان نے یہ خواہش ظاہر کی تھی کہ غیر عسکری قیدیوں کو رہا کیاجائے ۔ وزارت داخلہ کے مطابق اکیس مارچ کو تین ، پچیس مارچ کو پانچ اور اٹھائیس مارچ کو گیارہ قیدیوں کو رہا کیا گیا اور رہا کئے گئے تمام قیدیوں کا تعلق محسود قبائل سے ہے ۔وزارت داخلہ کے مطابق ان قیدیوں کو انٹیلی جنس رپورٹ کی بنیاد پر مشتبہ پا کر گرفتار کیا گیا تھا کیونکہ حکومت اور سکیورٹی اداروں کی پالیسی ہے کہ بے گناہ ثابت ہونے والوں کو تحقیقات کے بعد رہا کردیا جائے گا ۔