ملک میں پائیدار امن کے قیام اور بد امنی کے خاتمے کیلئے مذاکرات کے علاوہ کوئی حل موجود نہیں ،سید منور حسن،فوجی آپریشنوں بارے سوچنا بھی نہیں چاہئے ،طالبان اور حکومتی کمیٹی نے مذکرات کامیاب بنانے کیلئے قابل ستائش کردار ادا کیا ہے ، پشاور میں سیدمنورحسن/سراج الحق /مولانا سمیع الحق /پروفیسر ابراہیم و دیگر رہنماؤں کا امن کانفرنس سے خطاب

جمعہ 4 اپریل 2014 07:00

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔4اپریل۔2014ء)جماعت اسلامی پاکستان کے مرکزی امیر سید منور حسن نے کہا ہے کہ ملک میں گزشتہ ادوار میں ہونے والے فوجی آپریشنوں سے حاصل ہونے والے تجربات کی روشنی میں کہتے ہیں کہ ملک میں پائیدار امن کے قیام اور بد امنی کے خاتمے کے لئے مذاکرات کے علاوہ اور کوئی حل موجود نہیں ،اس لئے فوجی آپریشنوں کے بارے میں سوچنا بھی نہیں چاہئے ۔

طالبان کمیٹی اور حکومتی کمیٹی دونوں نے حکومت ، طالبان مذکرات کو کامیاب بنانے کے لئے قابل ستائش کردار ادا کیا ہے ۔ وزیر اعظم نوازشریف نے فوجی آپریشن کی بجائے مذاکرات کی راہ اختیار کرکے عوام کے دل موہ لئے ہیں ۔ میاں نواز شریف ملک میں نفاذ شریعت کے لئے بھی پیش قدمی کریں کیونکہ پاکستان بنا ہی اسلام کے نام پر ہے جب تک امریکہ کا آخری سپاہی موجود ہے خطے میں امن قائم نہیں ہوسکتا۔

(جاری ہے)

افغان عوام کو اپنی قسمت کا فیصلہ خود کرنے کا موقع دیا جائے ۔ پاکستان افغانستان کے معاملات میں مداخلت نہ کرنے کی پالیسی اپنائے کیونکہ اس حوالے سے پاکستان پر انگلیاں اٹھتی رہی ہیں ۔ جماعت اسلامی کے مرکزی میڈیا سیل کے پریس ریلیز کے مطابق ان خیالات کا اظہار انہوں نے جماعت اسلامی خیبر پختونخوا کے زیر اہتمام نشتر ہال پشاور میں امن کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔

سید منور حسن نے کہا کہ مولانا سمیع الحق ،پروفیسر محمد ابراہیم خان اور مولانا یوسف شاہ پر مشتمل کمیٹی نے بہت تدبر ،حوصلے اور معاملہ فہمی کے ساتھ مذاکراتی عمل کوآگے بڑھایا ہے۔ پوری قوم کی دعائیں ان کے ساتھ ہیں ۔ حکومتی کمیٹی بھی محنت اور موثرکردار ادا کرہی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ امن کا قیام دین کا تقاضا ہے ۔ دہشت گردی نے غلط پالیسیوں کی وجہ سے جنم لیا ہے ۔

ملک کو ایک آزاد خارجہ پالیسی کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان اور پاکستان کا امن ایک دوسرے سے جڑا ہوا ہے ۔امریکہ کے افغانستان سے نکلنے کے بعد خطے میں امن قائم ہو گااور دہشت گردی ختم ہو جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں نفاذ شریعت کے لئے اسلامی نظریاتی کونسل کی سفارشات سے مدد اور رہنمائی لینی چاہئے۔ امن کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جے یو آئی (س) کے مرکزی امیر اور طالبان کمیٹی کے سربراہ مولانا سمیع الحق نے کہا کہ جماعت اسلامی کے زیر اہتمام امن کانفرنس دراصل پورے صوبہ کا نمائندہ اجتماع ہے۔

امن کا واحد اور آخری حل مذاکرات ہی ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ اسلام امن اور سلامتی کا دین ہے ۔ امریکہ اور مغربی قوتیں دنیا میں دہشت گردی پھیلا رہی ہیں ۔انہوں نے کہا کہ طالبان کمیٹی نے طالبان کو غیر مشروط جنگ بندی پر آمادہ کیا ۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ ادوار میں جن پالیسیوں پر عمل ہوا ہے اس کے نتیجے میں ملک مشکلات میں گھرا ہوا ہے۔ آج کی امن کانفرنس کا پیغام یہ ہے کہ آپریشن کے ذریعے مسئلے کے حل کا سوچنا بھی نہیں چاہئے ۔

جو لوگ آپریشن کی بات کرتے ہیں وہ ملک کے خیر خواہ نہیں۔ انہوں نے کہا کہ آپریشن شروع کیا گیا تو یہ ایک بے مقصد جنگ ہوگی اور اپنے پاوٴں پر کلہاڑی مارنے کے مترادف ہوگا ۔ جماعت اسلامی پاکستان کے نومنتخب امیر اور سینئر صوبائی وزیر سراج الحق نے امن کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ امن کانفرنس ملک کے 18کروڑ عوام کے دلوں کی آواز ہے ۔ پاکستان عوام نے بنایا ہے اور یہاں پر عوامی فیصلے ہی قبول کئے جائیں گے ۔

انہوں نے کہا کہ گزشتہ ادوار کی پالیسیوں کی وجہ سے بہت سا خون بہا اور ہم لاشیں اٹھا اٹھا کر تھک گئے ۔ انہوں نے کہا کہ آئندہ مذاکرات اسلام آباد میں ہونے چاہئیں ا گر وفاقی حکومت کو کوئی مسئلہ ہو تو صوبہ خیبر پختونخوا کی حکومت پشاور میں حکومت ، طالبان مذاکرات کراسکتی ہے۔ امن کانفرنس سے جماعت اسلامی کے صوبائی امیر اور طالبان کمیٹی کے رکن پروفیسر محمد ابراہیم خان، سیکرٹری جنرل شبیر احمد خان، صوبائی سیکرٹری اطلاعات اسرار اللہ ایڈوکیٹ، جے یو آئی(س) کے صوبائی امیر مولانا یوسف شاہ ، پاکستان تحریک انصاف کے صوبائی صدر اعظم خان سواتی ، جے یو آئی (ف) کے مرکزی رہنما مولانا عطاء الرحمن ، مسلم لیگ (ن) کے صوبائی صدر پیر صابر شاہ ، عوامی نیشنل پارٹی کے صوبائی صدر بشیر خان مٹہ، اے این پی (ولی خان) کے فرید طوفان ، جے یو آئی(نظریاتی ) کے رہنما نجیم خان ایڈوکیٹ ، راہ حق پارٹی کے ابراہیم قاسمی ، مسلم لیگ (ق) کے صوبائی رہنما انتخاب خان چمکنی اور قومی وطن پارٹی کے مرکزی ترجمان ہاشم خان بابر نے بھی خطاب کیا اور جماعت اسلامی کی جانب سے امن کانفرنس کے انعقاد کی تعریف کی اورحکومت ، طالبان مذاکرات کی مکمل حمایت کا اعلان کیا اور امن عمل کے جاری رہنے پر زور دیا۔