پاکستان کی فلمی صنعت میں 50 نئی فلمیں زیرِ تکمیل ، 2014ء پاکستانی فلمی صنعت کی بحالی کے حوالے سے ایک اہم سال ثابت ہوگا

جمعہ 4 اپریل 2014 07:03

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔4اپریل۔2014ء)پاکستان کی فلمی صنعت میں 50 نئی فلمیں زیرِ تکمیل ہیں امید کی جا رہی ہے کہ 2014ء پاکستانی فلمی صنعت کی بحالی کے حوالے سے ایک اہم سال ثابت ہو گا۔2013میں ریلیز ہونے والی پاکستانی فلم ’عشق خدا‘ کے ہدایتکار شہزاد رفیق کے مطابق گزشتہ برس کہیں زیادہ تعداد میں اور کہیں بہتر معیار کی فلمیں ریلیز ہوئیں، جنہیں ملک بھر میں نئے سینماوٴں کی وجہ سے زیادہ بڑی مارکیٹ بھی ملی۔

پاکستانی فلم انڈسٹری کو دہشت گردی کے خلاف کام کرنے والے اداروں کی جدوجہد پر مبنی فلم ’وار‘ کی کامیابی سے پہلی مرتبہ یہ پتہ چلا کہ پاکستانی مارکیٹ میں کوئی ایک فلم بھی 20کروڑ سے زائد مالیت کا بزنس کر سکتی ہے۔ اس صورتحال نے پاکستانی فلمسازوں کی آنکھوں میں امید کے دیے روشن کر دیے ہیں۔

(جاری ہے)

آج کل دو درجن سے زائد فلمساز ایسی کوئی50 مختلف فلموں پر کام کر رہے ہیں، جن میں سے زیادہ تر اس نئے سال میں سینماوٴں کی زینت بن سکتی ہیں۔

اس سال زیبا بختیار اپنی فلم ’آپریشن زیرو ٹو ون‘، فلمساز جامی ’مور‘، کامران مجاہد ’سایہ خدائے ذوالجلال‘، ہمایوں سعید ’گدھ‘ (ممکنہ نام )، علی آغا ’کولاچی‘، ببرک شاہ ’مولا وے‘ اور سید نور اپنی فلم ’پرائس آف آنر‘ مکمل کرنے اور ریلیز کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ اس کے علاوہ فلم ’جلیبی‘، ’ڈاوٴن ورڈ ڈاگ‘، ’ہجرت‘ اور ’کم بخت‘ بھی نئے سال میں نمائش کے لیے پیش کی جائیں گی۔

عمران خان کی زندگی پر بنائی جانے والی فلم ’کپتان‘ گزشتہ کئی برسوں سے التوا کا شکار چلی آ رہی ہے۔ بعض فلمی حلقوں کو توقع ہے کہ یہ فلم بھی اس نئے سال میں تکمیل کے مراحل طے کر لے گی۔ جہاں اور ہمایوں سیعد ایک کامیڈی فلم ریلیز کرنا چاہتے ہیں وہاں بلال لاشاری ’وار ٹو‘ پر کام کر رہے ہیں۔یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ اداکار شان کے ساتھ ساتھ ہدایتکار سجاد گل اور شہزاد رفیق جبکہ پاکستان کا سب سے بڑا نجی ٹی وی چینل بھی2014 میں فلمیں ریلیز کرنے کا پروگرام بنا رہے ہیں‘ایک اندازے کے مطابق پاکستان میں گزشتہ برس بننے والی تیس سے زائد چھوٹی بڑی فلموں میں سے 17 پشتو،11 اردو اور6 پنجابی زبان میں تھیں۔

’وار‘ اور ’میں ہوں شاہد آفریدی‘ نے مقبولیت کے نئے ریکارڈ قائم کیے جبکہ ’چنبیلی‘، ’زندہ بھاگ‘ اور ’عشق خدا‘ کو بھی بے حد پسند کیا گیا۔ فلمساز شہزاد رفیق کہتے ہیں کہ پاکستان میں نئے فلمساز، نئی ٹیکنالوجی، نئے سینما گھر اور نئے فلمی موضوعات سب مل جل کر ایک نئی فلمی تاریخ رقم کر رہے ہیں۔

ان کے بقول نوجوان فلم میکرز کو آسان شرائط پر قرضے ملنے چاہییں۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ اس سال ان کی فلم ’سیلیوٹ‘ ریلیز ہو گی جو کہ آپریشن راہ راست کے پس منظر میں بنائی گئی ہے۔ اس فلم میں دہشت گردی کے خلاف لڑنے والے فوجیوں کی جدوجہد دکھائی گئی ہے۔ اس فلم کے نمایاں اداکاروں میں ندیم، عتیقہ اوڈھو اور احسن خان شامل ہیں۔نئے سال کی ایک اور فلم ’مولا وے‘ کی کہانی جعلی ادویات اور کاپی رائٹ کے قوانین کی خلاف ورزیوں کے گرد گھومتی ہے۔

عالمی معیار کی اس فلم کا تمام کام پاکستان میں مکمل کیا جا رہا ہے۔ اورنگ زیب لغاری اس فلم میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔ اس فلم کے پروڈیوسر ببرک شاہ نے بتایا کہ پاکستانی فلم ’وار‘ کا بھارتی فلموں کی موجودگی میں پاکستانی مارکیٹ میں اچھا بزنس کرنا یہ ظاہر کرتا ہے کہ پاکستانی ناظرین اپنی اچھی فلموں کو دیکھنا چاہتے ہیں۔ ان کے بقول تین کروڑ کی فلم بنا کر بیس کروڑ کمانے والے نوجوان پاکستانی فلم میکر اْن بھارتی فلمسازوں کی نسبت زیادہ بہتر معاشی رزلٹ لے رہے ہیں، جو ستر کروڑ کی فلم بنا کر ایک سو پچاس کروڑ کماتے ہیں۔

ببرک شاہ کے مطابق پاکستان میں بھارتی فلموں کی نمائش سے سینما کلچر کو فروغ مل رہا ہے۔

پاکستان بھارتی فلموں کی ایک بڑی مارکیٹ بنتا جا رہا ہے لیکن معاشی نقصان سے بچنے کے لیے اب بھارت کو بھی اپنے ہاں پاکستانی فلموں کی نمائش کی اجازت دینا پڑے گی، جس سے پاکستانی فلم میکرز کو ایک بڑی مارکیٹ مل سکے گی۔ببرک شاہ 2014 میں محبت کی ایک داستان پر مبنی اپنی فلم ریلیز کرنے جا رہے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ اس فلم میں انہوں نے پاکستان کی دیہی زندگی کے مسائل کو موضوع بنایا ہے۔ یہ فلم عالمی مارکیٹ کے لیے انگریزی میں، پاکستان اور بھارت کے لیے اردو میں اور صوبہ خیبر پختونخواہ اور افغانستان کے لیے پشتو میں تیار کی جا رہی ہے۔ ببرک شاہ مسئلہء کشمیر پر بھی ایک فلم بنا رہے ہیں۔ اْن کے نزدیک2014 میں پاکستانی فلموں کے لیے سب سے بڑا چیلنج عالمی منڈی میں اپنی جگہ بنانا ہے۔

متعلقہ عنوان :