انڈونیشیائی ملازمہ کے لیے دیت کی رقم میں حکومت مدد کرے گی ،انڈونیشیا

جمعہ 4 اپریل 2014 06:47

جکارتہ(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔4اپریل۔2014ء)انڈونیشیا کی حکومت نے کہا ہے کہ وہ سعودی عرب میں گھریلو ملازمہ کے طور پر کام کرنے والے ایک انڈونیشائی خاتون کو سزائے موت سے بچانے کے لیے تقریبا 18 لاکھ ڈالر خون بہا یا دیت کے طور پر ادا کرے گی۔برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق ستینہ نامی اس انڈونیشائی خاتون کو سات سال قبل اپنی سعودی مالکن کو قتل کرنے کے جرم میں سزائے موت سنائی گئی تھی۔

چند روز میں ان کا سر قلم کیا جانا تھا تاہم انڈونیشیا میں چلائی گئی ایک مہم میں 41 سالہ خاتون کے خاندان اور دوستوں نے کچھ دیت کی رقم اکٹھی کر لی تھی۔انڈونیشیا کی حکومت نے اب باقی کی تمام رقم ادا کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ستینہ نے اپنی سعودی مالکن نور الغارب پر ستمبر 2007 میں وار کیا اور وہ کوما میں جانے کے بعد انتقال کر گئیں۔

(جاری ہے)

واقعے کے بعد ستینہ 40000 ریال لے کر وہاں سے فرار ہو گئیں تاہم انھیں گرفتار کر لیا گیا۔

اپنے دفاع میں انڈونیشیائی خاتون کا کہنا ہے کہ ان کی مالکن نے انھیں مارا پیٹا اور انھیں بالوں سے گھسیٹتے ہوئے ان کا سر دیوار سے دے مارا۔ اور تبھی انھوں نے جواباً اپنی مالکن پر حملہ کیا۔انڈونیشیا میں دیت کی رقم اکٹھا کرنے میں ملک کے سیاستدان، مشہور شخصیات، اور سول سوسائٹی کی تنظیموں نے حصہ لیا۔ہلاک ہونے والے خاتون کے خاندان نے دیت کی رقم میں کمی کی تھی تاہم سزا پر عملدرآمد میں چند روز رہ جانے پر بھی پوری رقم جمع نہیں ہوئی تھی۔

انڈونیشیا کے ایک سرکاری اہلکار نے بی بی سی کو بتایا ہے کہ حکومت نے فیصلہ کیا کہ باقی ماندہ رقم وہ ادا کرے گی۔ انھوں نے بتایا کہ ستینہ پر اب دوبارہ مقدمہ چلے گا۔تاہم انڈونیشیا میں تمام لوگوں نے اس اقدام کی پذیرائی نہیں کی ہے۔ بعض لوگوں کا کہنا ہے کہ عوام کے پیسے کو کسی قتل کے مجرم کے لیے نہیں دینا چاہیے۔