ٹی 20 ورلڈ کپ میں شکست کی ذمہ داری قبول کرلی،محمد حفیظ نے ٹی 20کی کپتانی اور ون ڈے اور ٹیسٹ کی نائب کپتانی سے استعفیٰ دے دیا، شکست کی تمام ذمہ داری قبول کرتا ہوں ، استعفے کیلئے کسی کا دباء نہیں تھا ، دو سال ایمانداری کے ساتھ ٹیم کو چلایا ، بورڈ سے ہر قسم کے تعاو ن کیلئے تیار ہوں ، ٹیم میں بطور کھلاڑی کھیلتا رہوں گا،میڈیا سے گفتگو،میرا کنٹریکٹ پی سی بی کے ساتھ ختم ہوگیا ہے اس حوالے سے بورڈکو آگاہ بھی کردیا ہے ، معین خان ،مجموعی کارکردگی اچھی رہی ایک میچ نے ساری کایا پلٹ دی، میچ میں ایک یا دو کھلاڑی تبدیل ہوتے ہیں پوری ٹیم تبدیل نہیں کرسکتے ۔ لاہور میں چیئرمین پی سی بی نجم سیٹھی سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو

جمعہ 4 اپریل 2014 06:38

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔4اپریل۔2014ء) پاکستان کرکٹ ٹیم کے کپتان محمد حفیظ نے ٹی 20 ورلڈ کپ میں شکست کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے ٹی 20کی کپتانی اور ون ڈے اور ٹیسٹ کی نائب کپتانی سے استعفیٰ دے دیا، شکست کی تمام ذمہ داری قبول کرتا ہوں ، استعفے کیلئے کسی کا دباء نہیں تھا ، دو سال ایمانداری کے ساتھ ٹیم کو چلایا ، بورڈ کے تمام ہر قسم کے تعاو ن کیلئے تیار ہوں ، ٹیم میں بطور کھلاڑی کھیلتا رہوں گا ، جبکہ معین خان نے کہا ہے کہ میرا کنٹریکٹ پی سی بی کے ساتھ ختم ہوگیا ہے اس حوالے سے بورڈکو آگاہ بھی کردیا ہے مجموعی کارکردگی اچھی رہی ایک میچ نے ساری کایا پلٹ دی، میچ میں ایک یا دو کھلاڑی تبدیل ہوتے ہیں پوری ٹیم تبدیل نہیں کرسکتے ۔

لاہور میں چیئرمین پی سی بی نجم سیٹھی سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے محمد حفیظ نے کہا کہ ورلڈ کپ ٹی 20میں شکست کی ذمہ داری قبول کرتا ہوں اور اس پر قوم سے معافی مانگتا ہوں ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ کبھی دباؤ قبول نہیں کیا اور اپنی مرضی سے کپتانی چھوڑ رہا ہوں ٹیسٹ اور ون ڈے کی نائپ کپتانی سے بھی استعفیٰ دیتا ہوں بطور کھلاڑی ٹیم میں کھیلتا رہوں گا ۔

انہوں نے کہا کہ بلے بازوں نے غلطیاں کیں ہم نے بری کرکٹ کھیلی اور ہار گئے ۔ انہوں نے کہا کہ میں نے استعفیٰ کسی کے دباؤ کے تحت نہیں دیا پوسٹ مارٹم کی بات کا میرے استعفے سے کوئی تعلق نہیں ہے میں نے اپنا فیصلہ خود کیا ہے ہم سے غلطیاں ہوئی ہیں اور تمام تر ذمہ داری قبول کرتا ہوں ۔ انہوں نے کہا کہ بورڈ جو بھی فیصلہ کرے گا جو بھی ذمہ داری دے گا اسے قبول کروں گا کپتان کوئی بھی بنے میرا اس سے کوئی تعلق نہیں میں ہر قسم کے تعاون کیلئے اب بھی تیار ہوں ۔

انہوں نے کہا کہ بورڈ جوبھی فیصلہ کرے گا اور جو بھی ذمہ داری دے گا اسے قبول کرونگا ٹیم میں جس جگہ کھیلنے کا موقع ملا کسی کی بھی کپتانی میں کھیلنے کیلئے تیار ہوں انہوں نے کہا کہ میں کھلاڑیوں ، آفیشلز اور سب مداحوں کا شکر گزار ہوں جنہوں نے مجھے سپورٹ کیا خاص طورپر ظہیر عباس ، معین خان اور جاوید میانداد نے مجھے بہت سپورٹ کیا ۔ قومی کرکٹ ٹیم کے ہیڈ کوچ معین خان نے کہا ہے کہ میرا پی سی کے ساتھ کنٹریکٹ دو ٹورنامنٹس کا تھا جو ختم ہوگیا ہے اس حوالے سے پی سی بی کو مطلع کردیا ہے کنٹریکٹ میں توسیع کا فیصلہ بورڈ کرے گا ایک میچ کی خراب کارکردگی نے ہیرو سے زیرو بنا دیا ہماری ٹیم نے کچھ غلطیاں کی ہیں ہمیں ان غلطیوں سے سبق سیکھنا ہوگا اور غلطیاں دوبارہ نہیں کرنی ہوں گی ۔

انہوں نے کہا کہ ذمہ داری کسی نے تو لینی ہے اچھی بات ہے کہ حفیظ نے ذمہ داری قبول کی ہے اور اب جو بھی فیصلہ کرنا ہے وہ بورڈ نے کرنا ہے انہوں نے کہا کہ ویسٹ انڈیز سے میچ میں آخری اوور میں زیادہ رنز پڑنے سے کھلاڑی دباؤ میں آگئے اور یہی شکست کی وجہ بنی ان کا کہنا تھا کہ میں نے استعفیٰ نہیں دیا کنٹریکٹ ختم ہوا ہے اور اب کرکٹ بورڈ کی مرضی ہے کہ وہ کنٹریکٹ میں توسیع کرے یا نہ کرے ۔ انہوں نے کہا کہ ٹیم میں ایک یا دو کھلاڑی ایک میچ میں تبدیل ہوتے ہیں پوری ٹیم تبدیل نہیں کرسکتے ۔ ایک میچ نے ہیرو سے زیرو بنا دیا حفیظ نے اچھا فیصلہ کیا ہے کسی نے تو ذمہ داری قبول کرنی تھی ۔