پاکستان اور ایران کے درمیان تعلقات میں کشیدگی پیدا کرنے والا مسئلہ حل ہوگیا،‘ تہران کے اغواء کئے جانے والے سرحدی سکیورٹی گارڈز کو رہا کردیا گیا،گارڈز کو جیش العدل نے اغواء کیا تھا بلوچستان کے سنی علماء کی جانب سے کردار ادا کئے جانے کے بعد ان کو رہا کردیا گیا ۔ ابھی تک وہ ایران کی سرزمین میں نہیں پہنچے، افسر ایرانی سفارتخانے ، ایرانی بارڈز گارڈ پاکستان میں داخل ہوئے نہ ہی انہیں کسی کے حوالے کیا گیا ہے۔ترجمان پاکستانی دفترخارجہ

ہفتہ 5 اپریل 2014 03:36

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔5اپریل۔2014ء) پاکستان اور ایران کے درمیان تعلقات میں کشیدگی پیدا کرنے والا مسئلہ حل ہوگیا‘ تہران کے اغواء کئے جانے والے سرحدی سکیورٹی گارڈز کو رہا کردیا گیا۔ ایرانی سفارتخانے کے ایک افسر کا کہنا ہے کہ ان گارڈز کو جیش العدل نے اغواء کیا تھا تاہم بلوچستان کے سنی علماء کی جانب سے کردار ادا کئے جانے کے بعد ان کو رہا کردیا گیا ہے۔

تاہم وہ ابھی تک ایران کی سرزمین میں نہیں پہنچے وزارت خارجہ کی ترجمان تسلیم اسلم نے کہا ہے کہ ایرانی بارڈز گارڈ پاکستان میں داخل نہیں ہوئے اور نہ ہی انہیں کسی کے حوالے کیا گیا ہے۔

جمعہ کے روز ایرانی سرحدی گارڈز کو رہا کردیا گیا ہے اس حوالے سے ایران کے سفارتخانے کے افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا ہے کہ جیش العدل نامی تنظیم نے العربیہ کو دیئے گئے ایک انٹرویو میں اعتراف کیا تھا کہ ایرانی سرحدی سکیورٹی گارڈز کو انہوں نے اغواء کر رکھا ہے جس کے بعد بلوچستان کے سنی علماء نے اپنا کردار ادا کیا اور آج جیش العدل نے اعلان کیا ہے کہ ہم نے ایرانی سرحدی گارڈز کو رہا کردیا ہے ۔

(جاری ہے)

سفارتی افسر کا کہنا تھا کہ ایرانی گارڈز تاحال ایرانی سرزمین پر نہیں پہنچے تاہم ان کی رہائی کا علم ہوچکا ہے ۔

اور اس حوالے سے کچھ قبائلی سرداروں نے آگاہ کیا امید ہے کہ وہ جلد ایرانی پہنچ جائیں گے ایرانی گارڈز کی رہائی کن شرائط پر ہوئی اس سوال کے جواب میں سفارتکار نے کہا کہ ایرانی گارڈز کیلئے نہ ہم نے کوئی تاوان دیا اور نہ ہی کوئی شرائط پوری کی یہ صرف سنی علماء کا اثر و رسوخ تھا جب ان سے اس بات کا پوچھا گیا کہ کیا انہیں ایرانی سفارتخانے کے حوالے کیا گیا ہے تو سفارتکار کا کہنا تھا کہ ان کا ایرانی سفارتخانے کا اس حوالے سے کسی سے کوئی رابطہ نہیں اور نہ ہی کوئی گارڈ ہمارے حوالے کیا گیا ہے ترجمان دفتر خارجہ نے کہاکہ ایرانی سرحدی گارڈز پاکستان داخل نہیں ہوئے اور نہ ہی انہیں کسی کے حوالے کیا گیا۔

متعلقہ عنوان :