حکومت 50کروڑ امریکی ڈالر کے بانڈ بین الاقوامی مارکیٹ میں جاری کرنے کا ارادہ رکھتی ہے، اسحاق ڈار ، امداد نہیں تجارت ہماری ترجیح ہے،کولیشن سپورٹ فنڈ ہمیں دہشت گردی کے خلاف جنگی اخراجات کے طور پر ملتے ہیں، پاک ایران گیس پائپ لائن منصو بے سے مطمئن نہیں ‘ پاکستان امن کے لیے بین الاقوامی براداری کے ساتھ ہر قسم کا تعاون کرنے کے لیے تیار ہے‘ بھارت کے ساتھ بھی اچھے معاشی تعلقات قائم کرنا چاہیں گے،بر طا نو ی نشر یا تی ادارے کو خصوصی انٹرویو

ہفتہ 5 اپریل 2014 03:39

لندن(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔5اپریل۔2014ء) وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ پاکستان سات کے سال کے بعد بین الاقوامی بانڈ مارکیٹ میں داخل ہو رہا ہے اور حکومت پچاس کروڑ امریکی ڈالر کے بانڈ بین الاقوامی مارکیٹ میں جاری کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔ پاک ایران گیس پائپ لائن منصو بے سے مطمئن نہیں ،’پاکستان امن کے لیے بین الاقوامی براداری کے ساتھ ہر قسم کا تعاون کرنے کے لیے تیار ہے۔

بر طا نو ی نشر یا تی کو دیئے گئے ایک خصوصی انٹرویو کے دوران اسحاق ڈار نے کہا کہ’بین الاقوامی بانڈ مارکیٹ ہمیں بھول چکی ہے اور اہم انھیں یاد دلانا چاہتے ہیں کہ ہم مارکیٹ میں ہیں۔‘50 کروڑ امریکی ڈالر کے بانڈ جاری کرنے کا ارادہ ہے:انھوں نے مزید کہا کہ انشاء اللہ پیر کو ہمیں برطانیہ، مشرقِ وسطیٰ اور امریکہ میں اپنے دوروں کا ردِ عمل سامنے آ جائے گا اور پیر کی شام کو حکومتِ پاکستان اپنا ارادہ ظاہر کرے گی۔

(جاری ہے)

امکان ہے کہ ہم ابتدائی طور پر 50 کروڑ امریکی ڈالر کے بانڈ جاری کریں۔دہشت گردی کے حوالے سے امریکہ کے تحفظات دور کیے بغیر امریکہ سے معاشی مدد حاصل کرنے کے سوال پر اسحاق ڈار نے کہا کہ ’ہماری جو خارجہ پالیسی ہے اور معاشی پالیسی وہ بہت واضح ہے۔ ہم ایک تو امداد کے حق میں نہیں ہیں۔ہم تجارت، سرمایہ کاری اور خود مختاری کی بنیاد پر سب کے ساتھ دو طرفہ تعلقات استوار کیے ہوئے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ ہمارا ایجنڈا فور ایز ہے ایکانومی، انرجی، ایجوکیشن کو ترقی دینا اور ایکسٹریمیزم یا تشدد کو ختم کرنا ہے۔وفاقی وزیرِ خزانہ نے کہا کہ اسی طرح امریکہ کے ساتھ سٹریٹیجیک ڈائیلاگ کے ساتھ ساتھ ہمارے ایکنامک یا معاشی ڈائیلا گ بھی ہونگے جو کہ بہت ضروری ہیں۔انھوں نے کہا کہ جو کولیشن سپورٹ فنڈ ہے وہ بھی امداد نہیں بلکہ یہ ہمارے جو دہشت گردی کے خلاف جنگ پر اخراجات ہیں وہ ہمیں ملتے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ کولیشن سپورٹ فنڈ کو ہمیں ابھی 1.6 ارب روپے دینے ہیں جو ممکن ہے میرے حالیہ دورے کے دوران دے دیے جائیں۔امریکہ سے ترجیحاتی تجارتی معاہدہ کرنے کی خواہش کے سوال پر اسحاق ڈار نے کہا کہ ’تجارت تو ہماری ترجیح ہے اور ہم کہتے ہیں ٹریڈ بٹ ناٹ ایڈ یا امداد نہیں تجارت، امریکہ کے ساتھ ہماری پچھلی ملاقاتوں میں اور جب وزیرِاعظم بھی گئے تھے اور مستقبل میں بھی ہماری توجہ کا مرکز سرمایہ کاری اور مارکیٹ تک رسائی ہے۔

اور اس پر کام ہو رہا ہے۔پاک ایران پائپ لائن کے لیے امریکہ کے استثنیٰ حاصل کرنے کے بارے میں اسحاق ڈار نے کہا کہ وزیرِخزانہ کی حیثیت سے وہ خود اس پراجیکٹ سے مظمئن نہیں ہیں اور ایران پر پابندیوں کے حوالے انھوں نے کہا کہ وہ چاہیں گے کہ ایران اور امریکہ اس معاملے کو باہمی رضامندی سے حل کریں۔انھوں نے افغانستان کے حوالے سے کہا کہ پاکستان افغانستان میں امن چاہتا ہے اور پاکستان چاہے گا کہ وہاں پر ابھی تک جو کچھ حاصل کیا گیا ہے وہ ضائع نہ ہو جائے، وہاں اس پر بہت قربانیاں دی گئیں ہیں اور تقریباً دس کھرب امریکی ڈالر کا خرچہ ہوا ہے۔

’پاکستان امن کے لیے بین الاقوامی براداری کے ساتھ ہر قسم کا تعاون کرنے کے لیے تیار ہے۔‘وفاقی وزیرِخزانہ نے کہا ہم بھارت کے ساتھ بھی اچھے معاشی تعلقات قائم کرنا چاہیں گے اور ابھی ہم انتخابات ہونے تک انتظار کر رہے ہیں۔