ججز نظر بندی کیس ، مشرف کیخلاف سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری سمیت اعلیٰ عدلیہ کے ججز کے بیانات تاحال ریکارڈ نہ کئے جا سکے ،سابق رجسٹرارفقیر حسین نے ججز کے بیانات میں کسی بھی قسم کا کوئی تعاون کرنے سے انکار کردیا

پیر 7 اپریل 2014 05:58

اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔7اپریل۔2014ء ) وفاقی پولیس نے ججز نظر بندی کیس میں سابق صدر پرویز مشرف کیخلاف سپریم کورٹ کے سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری سمیت اعلیٰ عدلیہ کے ججز کے بیانات تاحال ریکارڈ نہیں کئے ہیں اور سارا معاملہ درخواست گزار اسلم گھمن ایڈووکیٹ پر ڈالتے ہوئے ان سے کہا ہے کہ وہ شواہد کے لیے ججز کے بیانات عدالت میں خود پیش کریں جبکہ سابق رجسٹرار ڈاکٹر فقیر حسین نے درخواست گزار سے ججز کے بیانات کی ریکارڈنگ بارے کسی بھی قسم کا کوئی تعاون کرنے سے انکار کردیا تھا درخواست گزار نے رجسٹرار طاہر شہباز سے آخری بار ججز کے بیانات بارے رابطہ کرینگے ۔

ججز نظر بندی کیس کے مدعی اور درخواست گزار ڈاکٹر اسلم گھمن نے خبر رساں ادارے سے خصوصی گفتگو میں بتایا ہے کہ انہوں نے وفاقی پولیس کے کہنے پر سابق رجسٹرار ڈاکٹر فقیر حسین سے ججز کے بیانات کے حصول کے لئے رابطہ کیا تھا مگر انہوں نے کسی بھی قسم کا تعاون کرنے سے انکار کردیا تھا ۔

(جاری ہے)

انہوں نے رجسٹرار سے کہا تھا کہ انہوں نے ججز کے احترام بارے مقدمہ درج کرایا تھا مگر اب پوزیشن یہ ہے کہ اس بارے کوئی تعاون کرنے کو تیار نہیں ۔

پولیس نے نامکمل چالان رکھا ہوا ہے اور تاریخوں پر تاریخیں حاصل کرنے میں مصروف ہے اب وہ سوچ رہے ہیں کہ چونکہ اب نئے رجسٹرار آگئے ہیں ان سے بات کرینگے ۔ انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ انہیں بہت حیرت ہے کہ ججز تو ججز ان کے خاندان کے کسی بھی فرد نے بھی ان سے بیان ریکارڈ کرنے کے لیے تاحال رابطہ نہیں کیا ہے اور ایسا لگتا ہے کہ جیسے وہ پرویز مشرف کیخلاف کوئی بیان نہیں دینا چاہیے اور جب تک یہ بیانات ریکارڈ نہیں ہوں گے مقدمہ آگے نہیں بڑھے گا ۔