ایمرجنسی کے بعدحلف لینے کیلئے دباؤ تھا لیکن اتحاد کے باعث ثابت قدم رہے ،جسٹس مشیر عالم،ہائیکورٹ اور سپریم کورٹ کی طرح لیبر کورٹ کی بھی اہمیت ہے,سندھ ہائیکورٹ میں تمام متعلقہ عدالتیں یکجاء کرنے کی کوششیں جاری ہیں،تقریب سے خطاب

پیر 7 اپریل 2014 06:01

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔7اپریل۔2014ء)سپریم کورٹ کے جسٹس مشیر عالم نے کہا ہے کہ 2007کی ایمرجنسی کے بعدحلف لینے کے لئے دباؤ تھا لیکن بارایسوسی ایشن اور وکلاء کے اتحاد کے باعث ثابت قدم رہے اوردو سال تک جدوجہد کی ،جس کا نتیجہ اب دیکھ رہے ہیں ،ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ کی طرح لیبر کورٹ کی بھی اہمیت ہے،سندھ ہائی کورٹ میں تما م متعلقہ عدالتیں یکجا کرنے کی کوششیں جاری ہیں ۔

وہ ہفتہ کی شب کراچی کے مقامی ہوٹل میں انڈسٹریل ریلیشن ایڈوائزر ایسوسی ایشن کے زیر اہتمام سابق چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ اور موجودہ سپریم کورٹ کے جسٹس مشیر عالم اور جسٹس (ر) شاہد انور باجوہ کے اعزاز میں منعقدہ تقریب سے خطاب کر رہے تھے۔ تقریب سے انڈسٹریل ریلیشن ایڈوائزر ایسوسی ایشن کے تاحیات صدر ایس ایم یعقوب ،انڈسٹریل ریلیشن ایڈوائزر ایسوسی ایشن کے قائم مقام صدر محمد اعظم عظمتی، جنرل سیکرٹری ملک رفیق نے بھی خطاب کیا۔

(جاری ہے)

تقریب میں سندھ ہائی کورٹ کے ججز ،انڈسٹریل ریلیشن ایڈوائزر ایسوسی ایشن کی مجلس عاملہ کے اراکین اور وکلاء کی بڑی تعداد موجود تھی ۔ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے سپریم کورٹ کے جسٹس مشیر عالم نے کہا کہ عدالتیں انصاف کے لئے ہوتی ہیں ۔ مجھے فخر ہے کہ میرے چچا منظر عالم نے مولوی تمیز الدین کیس لڑا۔ انہوں نے کہا کہ نومبر2007میں ایمرجنسی کے زریعے تمام ججز کو گھر بھیج دیا گیا ۔

اس دوران دوبارہ حلف لینے کے لئے دباو بھی ڈالا گیا لیکن بارایسوسی ایشن اور وکلاء کے اتحاد کے باعث ثابت قدم رہے اور اللہ پر بھروسہ رکھ کر جدوجہد کی جس کا نتیجہ اب دیکھ رہے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ 2009میں بحالی کے بعد سندھ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کی حیثیت سے بھی فرائض انجام دئیے اور اب سپریم کورٹ میں بھی موجود ہوں ۔انہوں نے کہا کہ چھوٹی چھوٹی چیزیں کردار بناتی ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ سندھ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کی حیثیت سے جوکچھ لیبر کورٹ کے لئے کیا وہ ملک اور قوم کے مفاد میں کیا۔انہوں نے کہا کہ لیبر کورٹ کی بھی اتنی اہمیت ہے جتنی ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ کی ہے ۔انہوں نے کہا کہ لیبر کورٹ میں سرمایہ کار اپنی مرضی سے فیصلے میں دیر سویر کرتے تھے اور ان کی معاونت وکلاء بھی کرتے تھے کہ مزدورتھک ہار کر گھر بیٹھ جائے ۔

جسٹس مشیر عالم نے کہا کہ سندھ ہائی کورٹ میں لیبر کورٹ ،بینکنگ کورٹ اور دیگر متعلقہ عدالتوں کو یکجا کرنے کی کوششیں جاری ہیں اوریہ مسائل جلد حل ہوں گے ۔تقریب سے خطاب کرتے ہوئے جسٹس (ر) شاہد انور باجوہ نے کہا کہ مرحوم جسٹس مامون قاضی کی لیبر کورٹ کے لئے بیش بہا خدمات تھیں اور نامور وکلار اور ججز نے اپنے کام کا آغاز لیبر کورٹ سے کیا ہے ۔

تقریب سے افتتاحی خطاب میں انڈسٹریل ریلیشن ایڈوائزر ایسوسیشن کے جنرل سیکرٹری ملک رفیق نے کہا کہ جسٹس مشیر عالم نے سندھ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کی حیثیت سے جسٹس (ر) شاہد انور باجوہ کو لیبر کورٹ کا نگراں مقرر کیا اور آئینی درخواست اور شاہد انور باجوہ کی رپورٹ کی روشنی میں لیبر کورٹ کوفنڈ ملنا شروع ہوئے جس سے لیبر کورٹ میں بہتری کے لئے کام جاری ہے۔