حکومت طالبان سے مذاکرات پر اعتماد میں نہ لے مگر معلومات تو دیدے ، خورشید شاہ،طالبان نے فوج کو فریق بنایا ہوا ہے، حکومت بھی اسے اعتماد میں لے،بداعتمادی اچھی نہیں،لگتاہے حکومت مذاکرات ناکام کرکے ملبہ ہم پر ڈالنا چاہتی ہے،صرف ایک طرف سے لوگوں کی رہائی مناسب نہیں طالبان بھی غیرعسکری قیدی رہاکریں،مشرف کیس میں ریمنڈ ڈیوس والا معاملہ ہوگا،چوہدری نثار پہلے دن سے کوشش کررہے ہیں کہ معاملات بگڑ جائیں،وہ نوازشریف کو وزیراعظم نہیں دیکھنا چاہتے،اپوزیشن لیڈر کی پارلیمنٹ ہاؤس میں صحافیوں سے گفتگو

منگل 8 اپریل 2014 06:20

اسلام آباد( اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔8اپریل۔2014ء )قو می اسمبلی کے قائد حزب اختلا ف سید خورشید احمد شاہ نے کہا ہے کہ حکومت طالبان سے مذاکرات پر اعتماد میں نہ لے مگر معلومات تو دیدے ،لگتاہے حکومت مذاکرات ناکام کرکے ملبہ ہم پر ڈالنا چاہتی ہے،صرف ایک طرف سے لوگوں کی رہائی مناسب نہیں طالبان بھی غیرعسکری قیدی رہاکریں،حکومت جو کامیابیاں گنوا رہی ہے یہی چیزیں انہیں آگے پھنسائیں گی امریکہ آج ڈرون نہیں کررہا جب ٹارگٹ مل جائے گا تو حملہ کردے گا ۔

حکومت فوج کو ااعتماد میں لے فوج کو طالبان نے فریق بنایا ہوا ہے فوج لڑ رہی ہے نواز شریف یا میں نہیں لڑ رہے ہیں یہ بداعتمادی اچھی نہیں ہوگی ۔مشرف کیس میں ریمنڈ ڈیوس والا معاملہ ہوگا۔چوہدری نثار پہلے دن سے کوشش کررہے ہیں کہ معاملات بگڑ جائیں،وہ نوازشریف کو وزیراعظم نہیں دیکھنا چاہتے۔

(جاری ہے)

پیر کو پارلیمنٹ ہاؤس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے کہا کہ حکومت 39 طالبان قیدی چھوڑ چکی ہے ابھی تک حکومت کا کوئی قیدی طالبان نے رہا نہیں کیا ، امن میں خوش ہیں ،اگر نواز شریف اور اس کی ٹیم امن قائم کرنے میں کامیاب ہوجاتی ہے تو ہم کیوں ناراض ہونگے مگر مذاکرات برابری کی حیثیت سے ہونے چاہئیں ، طالبان نے ایک بھی سویلین کو ر ہا نہیں کیا ،طالبان سلمان تاثیر اور یوسف رضا گیلانی کے بیٹوں کو رہا نہیں کرینگے تو ہم کیسے کہہ سکتے ہیں کہ طالبان برابری کی سطح پر مذاکرات کررہے ہیں ۔

پروفیسر ابراہیم کو چاہیے کہ اس معاملے پر بھی بات کریں ۔ انہوں نے کہا کہ زگ زیگ سے مسئلہ حل نہیں ہوگا کمیٹی کو مکمل اختیار دیں کہ وہ بیٹھ کر مکمل مسئلہ حل کرے، کمیٹی ملاقات کے بعد وزیر داخلہ کو رپورٹ دیتی ہے پھر وزیراعظم کے پاس بات ہوتی ہے ۔ ایک پیراگراف پر چار جگہ پر بات ہوتی ہے ہم مذاکرات کیخلاف نہیں ہیں حکومت شاید چاہتی ہے کہ مذاکرات ناکام ہوں اور ہم پر ڈال دیا جائے حکومت پیس زون کی بات کررہی ہے یہ درست نہیں ہے کل لاہور اور کراچی کے پیس زون کی بات ہوگی ہمیں بتایا جائے کہ کیا ہورہا ہے ہمیں میڈیا کے ذریعے علم ہوتا ہے کہ کیا ہورہا ہے اعتماد میں نہ لیں صرف معلومات دے دیں ۔

انہوں نے کہا کہ حکومت جو کامیابیاں گنوا رہی ہے یہی چیزیں انہیں آگے پھنسائیں گی امریکہ آج ڈرون نہیں کررہا جب ٹارگٹ مل جائے گا تو حملہ کردے گا ۔ خورشید شاہ نے کہا کہ جن لوگوں کو طالبان کے کہنے پر چھوڑا گیا ہے یہ حکومت کررہی ہے یہ حکومت کا فیصلہ ہے میری حکومت کو رائے ہوگی کہ وہ فوج کو ااعتماد میں لے فوج کو طالبان نے فریق بنایا ہوا ہے فوج لڑ رہی ہے نواز شریف یا میں نہیں لڑ رہے ہیں یہ بداعتمادی اچھی نہیں ہوگی ۔

انہوں نے کہا کہ مشرف کا کیس عدالت میں ہے اس پر بات نہیں کروں گا مشرف کا کیس ریمنڈ ڈیوس والا ہی کیس ہوگا ، نواز شریف پر مشرف نے احسان کیا تھا سزا معاف کردی تھی نواز شریف بھی آج احسان اتار دے گا ریمنڈ ڈیوس والا طریقہ آخر میں کیاجائے گا میاں نواز شریف پر بھی یہی الزام تھا انہوں نے کہا کہ مشرف کے معاملے پر ہم حکومت کے ساتھ ہیں اور پیچھے نہیں ہٹیں گے تمام سیاستدان ایک بیج پر ہیں۔

خورشید شاہ نے کہا کہ نثار میرا بھائی ہے اور بیمار ہے اس کا جواب کیا دوں ہم نے کب کہا کہ چوہدری نثار غلط کہہ رہا ہے ہم نے کب کہا تھا کہ چوہدری نثار بیان دے کہ جج کو اس کے گارڈ نے مارا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ بلاول وہی بات کہتا ہے جو ہم کہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اسمبلیوں کے ممبر بن کر آئیں پارٹی کو بلیک میل نہیں کرنا چاہیے ۔ عمران خان کا سٹینڈ ٹھیک ہے ہم اس لڑائی کا حصہ نہیں بنیں گے۔

ایم کیو ایم کے سندھ کابینہ میں شمولیت پر کہا کہ حرف آخر کوئی نہیں ہوتا جب مسلم لیگ نواز طالبان سے بیٹھ کر بات کرسکتی ہے تو یہ بڑی بات نہیں ہے ۔ خورشید شاہ نے کہا کہ چوہدری نثار پہلے دن سے کوشش کررہے ہیں کہ معاملات بگڑ جائیں،ہم نے ہمیشہ جمہوریت کی بات کی ہے عمران خان کے حوالے سے ہم نے کوئی بیان نہیں دیا ہم کہتے ہیں کہ عمران خان درست کررہا ہے چوہدری نثار پہلے دن سے ایسا کررہا ہے کیونکہ چوہدری نثار نواز شریف کو وزیراعظم دیکھنا نہیں چاہتے ۔