اسلام آباد کچہری حملے کی عدالتی اور پولیس رپورٹ سپریم کورٹ میں پیش،عدالت نے ڈسٹرکٹ بار اور ہائیکورٹ بار اسلام آباد سے 48 گھنٹوں میں جواب طلب کرلیا،بنچ اور بار کے تحفظ کیلئے ہرممکن اقدامات بروئے کار لائے جائیں گے‘ چیف جسٹس تصدق حسین جیلانی

منگل 8 اپریل 2014 06:07

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔8اپریل۔2014ء) اسلام آباد کچہری حملہ بارے جسٹس شوکت صدیقی کی سربمہر رپورٹ اور پولیس رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کروادی گئی جبکہ عدالت نے رپورٹ پر ڈسٹرکٹ بار اور ہائیکورٹ بار اسلام آباد سے 48 گھنٹوں میں جواب طلب کرلیا‘ جسٹس شوکت صدیقی رپورٹ میں واقعہ کا ذمہ دار مقامی انتظامیہ کو ٹھہرایا گیا ہے جبکہ ضلعی عدالتوں کو محفوظ مقام پر منتقل کرنے کی بھی سفارش کی گئی ہے‘ پولیس اگر جلد جائے وقوعہ پر پہنچ جاتی تو اس قدر جانی نقصان نہ ہوتا جبکہ چیف جسٹس تصدق حسین جیلانی نے ریمارکس دئیے کہ بنچ اور بار کے تحفظ کیلئے ہرممکن اقدامات بروئے کار لائے جائیں گے‘ حکومت سے کہہ دیا ہے کہ عدلیہ کے تحفظ کیلئے نئی فورس تشکیل دی جائے۔

انہوں نے یہ ریمارکس پیر کے روز دئیے۔

(جاری ہے)

چیف جسٹس تصدق حسین جیلانی کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے گذشتہ روز کیس کی سماعت کی۔ اس دوران جسٹس شوکت صدیقی اور پولیس انتظامیہ کہ مرتب کردہ رپورٹس عدالت میں پیش کی گئیں۔ جوڈیشل رپورٹ سربمہر لفافے میں تھی اور اس کے مندرجات خفیہ رکھنے کی استدعاء کی گئی تھی اس پر عدالت نے اسلام آباد بار کے صدر محسن کیانی سے پوچھا کہ انہوں نے رپورٹ کا مطالعہ کیا ہے جس پر انہوں نے عدالت کو بتایا کہ تاحال انہوں نے رپورٹ کا مطالعہ نہیں کیا اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ آپ رپورٹ کا مطالعہ کرلیں تاکہ اس پر آپ بار کا موقف پیش کرسکیں۔

ہم آپ کو دو دن دے رہے ہیں اس پر جواب داخلہ کیا جائے۔ ہائیکورٹ بار بھی جواب داخل کرے۔ کیس کی مزید سماعت (کل) بدھ کو کی جائے گی۔