پی سی بی میں افراتفری اور اکھاڑپچھاڑ، ماضی کے کئی نامور کھلاڑیوں کو نئے سیٹ اپ میں شامل کرنے کا فیصلہ ، سابق لیگ اسپنر مشتاق احمد کو نیشنل کرکٹ اکیڈمی میں کوچ مقرر کیے جانے کا امکان محمد یوسف اور سابق اوپنرعلی نقوی کو بھی سلیکشن کمیٹی کا حصہ بنا ئے جا نے کا امکا ن،محمد حفیظ ناکامی کے تنہاء ذمہ دار نہیں نجم سیٹھی کو بھی مستعفی ہو جانا چاہیے، اعجا ز بٹ

منگل 8 اپریل 2014 06:06

اسلا م آ با د (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔8اپریل۔2014ء) پاکستان کرکٹ ٹیم کی بنگلہ دیش میں منعقدہ ٹی 20ورلڈ کپ میں ناقص کارکردگی کا مظاہرہ کرنے پر پی سی بی نے آ ئندہ چند دنوں میں کئی اہم فیصلے کرنے کا حتمی فیصلہ کر لیا ۔ ماضی کے کئی نامور کھلاڑیوں کو نئے سیٹ اپ میں شامل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ جبکہ سابق لیگ اسپنر مشتاق احمد کو نیشنل کرکٹ اکیڈمی میں کوچ مقرر کیے جانے کا امکان ہے جبکہ سابق کپتان محمد یوسف اور سابق اوپنرعلی نقوی کو سلیکشن کمیٹی میں شامل کیا جارہا ہے ،پاکستان کرکٹ میں حیرتوں کے در کسی نہ کسی عنوان سے کھلتے رہتے ہیں۔

کپتان محمد حفیظ کا ناکامی کا اعتراف کرتے ہوئے مستعفی ہوجانا بھی پاکستانی ذرائع ابلاغ، عوام اورسابق کھلاڑیوں کا غصہ ٹھنڈا نہیں کر پایا۔

(جاری ہے)

ٹیلی و یژ ن پروگراموں میں کھلاڑیوں کے کردارا کو مشکوک قرار دے کر ان پر سٹے بازی کے الزامات لگائے جا رہے ہیں اورپاکستان کرکٹ بورڈ کے اعلیٰ عہدیداروں کی سبکدوشی کا مطالبہ زوروں پرہے۔پی سی بی کے سابق چیرمین اعجاز بٹ کا کہنا ہے کہ محمد حفیظ اس ناکامی کے تنہا ذمہ دار نہیں اسلیے بورڈ کے سربراہ نجم سیٹھی کو بھی مستعفی ہو جانا چاہیے۔

سابق ٹیسٹ کرکٹرعبدلقادر کے مطابق پی سی بی حکام کو کرکٹ کی کوئی سوجھ بوجھ نہیں اس لیے کرکٹ بورڈ میں آپریشن کلین اپ ہونا چاہیے۔پاکستان ٹیم کے ایک اورسابق کپتان وسیم باری نے بھی پاکستان کرکٹ بورڈ کواس سبکی کا ذمہ دار ٹھہرایا۔ باری نے کہا کہ ذمہ داری سلیکٹرز اورانتظامیہ تک ان سب کی ہے جو بااختیار ہیں۔ کھلاڑیوں سے لیکر پی سی بی تک سب کو اپنی اصلاح کرنا پڑے گی۔

وسیم باری کا کہنا تھا کہ وقت پاکستان کرکٹ کے ہاتھ سے نکلتا جا رہا ہے اور سلیکٹرز عرفان ،جنید اور اسدشفیق جیسے ہونہار پاکستانی کرکٹرز کو ضائع کر رہے ہیں۔ٹی 20میں شکست کے بعد پی سی بی نے عوامی دباوکی شدت کم کرنے کے لیے ناصرف مبینہ طور پرمحمد حفیظ کو پرمستعفی ہونے پر مجبور کیا بلکہ کوچ معین خان اور فیلڈنگ کوچ شعیب محمد کو بھی شکست کا ذمہ دار ٹھہرایا۔

غور طلب بات یہ ہے کہ بورڈ کی موجودہ انتظامیہ نے ہی گزشتہ چھ ماہ میں معین خان کو چیف سلیکٹر، مینجر اور پھر ہیڈ کوچ کے تین مختلف عہدے مختصر مدت کے لیے سونپے تھے۔ اس اکھاڑ پچھاڑ پر سابق کپتان وسیم اکرم نے پی سی بی پر برہمی کا اظہار کرتے ہوے کہا کہ آئے روز کوچز اور کپتان کی تبدیلیوں سے پاکستان کرکٹ کے ساتھ جو مذاق ہو رہا ہے اسے بند ہونا چاہیے۔

دوسری طرف آل راونڈر شاہد آفریدی پاکستان کی ٹی 20اور ون ڈے ٹیم کے کپتان بننے کے لیے پر تول رہے ہیں۔ ذرائع کے مطابق ایک اعلیٰ حکومتی شخصیت آفریدی کو کپتان بنوانے کے لیے اپنا اثرو رسوخ استعمال کر رہی ہے۔ سابق کپتان وقار یونس نے خبردار کیا کہ پاکستان کرکٹ ایک خطرناک موڑ پر پہنچ گئی ہے، اسلیے اب دلیرانہ فیصلے کرنے کی ضرورت ہے۔ وقار یونس کا کہنا تھا کہ ہمیں ورلڈ کپ سن 2015 کو بھی ذہن سے نکال دینا چاہیے اور مستقبل کی فکر کرنی چاہیے۔

وقار کے بقول اب ایک ہی بارمستقبل کے کپتان کا بھی فیصلہ ہو جانا چاہیے اور آئے روز کپتان تبدیل کرنے کی روش ترک کرنا ہوگی۔وقار یونس کا کہنا تھا قوم کو خوشیاں دینے کے لیے صرف کرکٹ ہی واحد کھیل باقی رہ گیا ہے۔ پاکستان میں غیرملکی ٹیمیں پہلے ہی نہیں آرہی ہیں اوراگراس کھیل پر توجہ نہ دی گئی تو کرکٹ کا حال ہاکی اور سکواش سے بھی برا ہو جائے گا۔

دریں اثنا پی سی بی نے ماضی کے کئی نامور کھلاڑیوں کو اپنے سیٹ اپ میں شامل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ سابق لیگ اسپنر مشتاق احمد کو نیشنل کرکٹ اکیڈمی میں کوچ مقرر کیے جانے کا امکان ہے جبکہ سابق کپتان محمد یوسف اور سابق اوپنرعلی نقوی کو سلیکشن کمیٹی میں شامل کیا جارہا ہے۔ پی سی بی نے گزشتہ ماہ ماضی کے وکٹ کیپر بیٹسمین راشدلطیف کو اظہر خان کی جگہ نیا چیف سلیکٹر مقرر کیا تھا۔

وہ رواں ہفتے سرکاری طور پر اپنی ذمہ داریاں سنبھال رہے ہیں۔ایک طرف پی سی بی میں نئے چہروں کو شامل کیا جا رہا ہے اوردوسری جانب ڈاون سائزنگ کے نام پر کرکٹ بورڈ سے تاحال نوے چھوٹے گریڈ کے ملازمین اپنی نوکری سے ہاتھ دھو چکے ہیں۔ ان میں وہ دس کرکٹ انالسٹ بھی شامل ہیں جو ڈومیسٹک ٹیموں کا ڈیٹا جمع کرنے کی اہم ذمہ داری نبھا رہے تھے۔پاکستان کرکٹ ٹیم موسم گرما میں فارغ ہے اوراسے آسٹریلیا کے خلاف خلیج میں اپنی اگلی سیریز کے لیے چھ ماہ کا انتظار کرنا ہوگا۔

متعلقہ عنوان :