جعفر ایکسپر یس میں سبی ریلوے اسٹیشن پر دھماکے کے نتیجے میں5 بچوں خاتون سمیت 17 مسافر جاں بحق ، 45 افراد زخمی، 25 کی حالت تشویشناک، ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ،پانچ زخمیوں کو ابتدائی طبی امداد کے بعد تشویشناک حالت میں ہیلی کاپٹر کے ذریعے کوئٹہ سی ایم ایچ منتقل کردیا گیا،دھماکے سے بوگی میں آگ بھڑک اٹھی ،ہلاکتیں آگ سے جھلسنے کے باعث ہوئیں، دھماکے سے ریلوے اسٹیشن کے شیڈ کی چھت اڑ گئی ، متاثر بوگی کو الگ کرکے ٹرین کو منزل مقصود کی جانب روانہ کردیا گیا، عوام کو دھماکے کے حوالے سے معلومات کیلئے کوئٹہ ریلوے اسٹیشن پر کنٹرول روم قائم کردیا گیا،وفاقی وزیر ریلوے کا سبی میں ٹرین دھماکے میں جاں بحق افراد کے لواحقین کے لیے 5,5اور زخمیوں کے لیے 2,2لاکھ روپے امداد کا اعلان

بدھ 9 اپریل 2014 06:27

کوئٹہ/ سبی(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔9اپریل۔2014ء) کوئٹہ سے راولپنڈی جانے والی جعفر ایکسپر یس میں سبی ریلوے اسٹیشن پر دھماکے کے نتیجے میں5 بچوں خاتون سمیت 17 مسافر جاں بحق جبکہ خواتین اور بچوں سمیت 45 افراد زخمی ہو گئے جن میں 25 کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے دھماکے سے بوگی میں آگ بھڑک اٹھی ہلاکتیں آگ سے جھلسنے کے باعث ہوئیں دھماکے سے ریلوے اسٹیشن کے شیڈ کی چھت اڑ گئی دھماکے کی آواز دور دور تک سنی گئی اسٹیشن پر خوف و ہراس پھیل گیا دھماکے کی اطلاع ملنے پر پولیس  فرنٹیئر کور  بم ڈسپوزل کا عملہ اور فائر بریگیڈ کا عملہ موقع پر پہنچ گیا متاثر بوگی کو الگ کرکے ٹرین کو منزل مقصود کی جانب روانہ کردیا گیا دھماکے کی اطلاع ملنے پر ڈویژنل سپرنٹنڈنٹ ریلوے کوئٹہ ڈویژنل میڈیکل آفیسروں سمیت دیگر عملے کے ہمراہ موقع پر پہنچ گئے عوام کو دھماکے کے حوالے سے معلومات کیلئے کوئٹہ ریلوے اسٹیشن پر کنٹرول روم قائم کردیا گیاگورنر ،وزیراعلیٰ ، سینئر صوبائی وزیر، صوبائی وزیر داخلہ وزیر ریلوے نے واقعے کی شدید الفاظ میں مذمت کی یہاں آمدہ اطلاعات کے مطابق منگل کی صبح 9 بجے کوئٹہ سے راولپنڈی جانے کیلئے جعفر ایکسپریس بلوچستان کے علاقے سبی ریلوے اسٹیشن پر پہنچی تو تھوڑی دیر کے بعد ٹرین کے وسط میں واقع بوگی نمبر 3 میں زور دار دھماکہ ہوگیا جس کے بعد بوگی میں آگ بھڑک اٹھی اور بوگی میں موجود تمام مسافر جل کر ہلاک ہوگئے دھماکہ اتنا شدید تھا کہ اس کی آواز دور دور تک سنی گئی دھماکے سے ریلوے اسٹیشن کے شیڈ کی چھت اڑ گئی اور ٹرین اور پلیٹ فارم پر موجود مسافروں میں خوف و ہراس پھیل گیا دھماکے کے بعد چیخ و پکار شروع ہوگئی جس سے لوگوں میں بھگڈر مچ گئی دھماکے کی اطلاع ملتے ہی پولیس  بم ڈسپوزل  فرنٹیئر کور اور انتظامیہ سمیت فائر بریگیڈ کا عملہ موقع پر پہنچ گیا فائر بریگیڈ کے عملے نے کافی تگ و دو کے بعد آگ پر قابو پالیا امدادی ٹیموں نے موقع پر پہنچ کر زخمیوں اور نعشوں کو سول ہسپتال اور سی ایم ایچ ہسپتال سبی پہنچایا ریلوے کے چیف کنٹرولر محمد کاشف نے ”خبر رساں ادارے“ کو بتایا کہ دھماکے سے 17 مسافر جاں بحق اور 40 سے زائد زخمی ہوئے ہیں ہلاک ہونیوالوں میں ایک خاتون 5 بچے اور 8 مرد شامل ہیں ہلاک ہونیوالوں میں سے 2 افراد کی شناخت غلام سرور سکنہ کوئٹہ جو کہ محکمہ ریلوے کا مکنیک ہے جبکہ دوسرا مسافر سیف اللہ کی شناخت کرلی گئی زخمیوں میں سے 25 کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے 5 زخمیوں کو ابتدائی طبی امداد کے بعد تشویشناک حالت میں ہیلی کاپٹر کے ذریعے کوئٹہ سی ایم ایچ منتقل کردیا گیا ہے میڈیکل سپرنٹندنٹ سول ہسپتال سبی سرور ہاشمی نے بتایا کہ 30سے زائد زخمیوں کو ہسپتال لاپا گیا ہے جن کی حالت تشویشناک ہے اور زیادہ تر لائے جانے والے زخمی جھلسنے کے باعث زخمی ہوئے ہیں دھماکے کے بعد فوراً بعد ہسپتال میں ایمرجنسی نافذ کرکے ڈاکٹروں سمیت تمام عملے کو طلب کرلیا گیا تاکہ زخمیوں کو بروقت طبی امداد فراہم کی جاسکے شدید زخمیوں کو ابتدائی طبی امداد کے بعد مزید علاج کیلئے کوئٹہ منتقل کیاگیا ہے دھماکے کے بعد پولیس اور سیکورٹی اداروں کے اہلکاروں نے علاقے کو گھیرے میں لے کر دھماکے کی نوعیت اور وجوہات کا کھوج لگانے کیلئے تحقیقات شروع کردیں ڈی آئی جی سبی نے قاضی حسین احمد کا کہنا ہے کہ پولیس واقعے کی تحقیقات کررہی ہے کہ حقائق معلوم ہوسکیں کہ سیکورٹی کے انتظامات میں تو کوئی کمی نہیں تھی تاہم تمام صورتحال تحقیقات کے بعد ہی واضح ہوں گی چیف کنٹرولر ریلوے محمد کاشف نے بتایا کہ دھماکے کی اطلاع ملنے پر ڈی ایس ریلوے محمد اشرف لنجار دیگر عملے اور آفیسران کے ہمراہ سبی پہنچ گئے تاکہ امدادی کارروائیوں کی نگرانی کرسکیں ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ سبی ریلوے اسٹیشن پر 8سی سی ٹی وی کیمرے نصب ہیں تاہم یہ کہنا قبل ازوقت ہوگا کہ دھماکہ بوگی میں دھماکہ خیز مواد نصب کرنے یا ریموٹ کنٹرول کے ذریعے کیا گیا اصل صورتحال تحقیقات اور سی سی ٹی وی فوٹیج دیکھنے کے بعدہی معلوم ہوسکے گی انہوں نے بتایا کہ دھماکے کے بعد ایمبولینسز اور فائر بریگیڈ کا عملہ فوری طور پر ریلوے اسٹیشن پر پہنچ گیا تھا جنہوں نے آگ پر قابو پایا وزیراعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کوئٹہ سے لاہور جانے والی جعفر ایکسپریکس میں سبی اسٹیشن پر ہونے والے بم حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ مسافروں کو نشانہ بنانے والے انسان کہلانے کے مستحق نہیں انسانی جانوں کے ضیاع پر افسوس کااظہار کرتے ہوئے انہوں نے متعلقہ حکام سے واقعہ کی رپورٹ طلب کر لی جبکہ کوئٹہ ا ور سبی کے ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کرتے ہوئے زخمیوں کو ہر ممکن علاج معالجے کی سہولیات فراہم کرنے کی ہدایت جاری کردیں اور کوئٹہ سے ایدھی رضاکاروں کی گاڑیاں زخمیوں کو کوئٹہ منتقل کرنے کیلئے روانہ کر دی گئی ہیں ۔

(جاری ہے)

گورنر بلوچستان محمد خان اچکزئی نے سبی میں جعفر ایکسپریس میں ہونے والے بم دھماکے کی شدید مذمت کی ہے اور واقعہ میں ہونے والے جانی نقصان پر گہرے دکھ کا اظہار کیا ہے۔ اپنے مذمتی بیان میں گورنر نے کہا کہ اس ظالمانہ کاروائی میں ملوث افراد انسان کہلانے کے لائق نہیں۔ گورنر نے جاں بحق ہونے والے افراد کی مغفرت کی دعا کی اور سوگوار خاندانوں سے دلی ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے ان کے لئے صبرجمیل کی دعا کی جبکہ انہوں نے زخمیوں کی جلد صحت یابی کی دعا بھی کی۔

سینئر صوبائی وزیر ومسلم لیگ (ن) کے صوبائی صدر نواب ثناء اللہ زہری نے سبی میں جعفر ایکسپریس میں بم دھماکے کی شدید مذمت کی ہے اور واقعہ میں ہونے والے جانی نقصان پر اظہار افسوس کیا ہے۔ انہوں نے ہدایت کی کہ زخمیوں کو علاج معالجے کی سہولیات بہم پہنچائی جائیں اور اس ضمن میں کسی قسم کی کوتاہی برداشت نہیں کی جائے گی۔ انہوں نے جاں بحق ہونے والے افراد کی مغفرت کی دعا کیا اور سوگوار خاندانوں سے دلی ہمدردی کااظہار کرتے ہوئے ان کے لئے صبر جمیل کی دعا بھی کی۔

صوبائی وزیر داخلہ سرفراز بگٹی کا کہنا ہے کہ دھماکے میں بیس افراد زخمی ہوئے ہیں جنہیں کوئٹہ منتقل کیا جارہا ہے انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ دھماکے میں کالعدم تنظیمیں ملوث ہیں گزشتہ روز بھی سکیورٹی فورسز نے انہیں کالعدم تنظیموں کے خلاف سرچ آپریشن کیا جو ٹرینوں پر ہونے والے حملوں میں ملوث ہیں وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے سبی ریلوے اسٹیشن پر جعفر ایکسپریس میں دھماکے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ وہ حقوق کے نام پر بے گناہ افراد کو دہشت گردی کا نشانہ بنانے کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہیں،نجی ٹی وی سے گفتگوکر تے ہو ئے وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ یہ خالصتاً دہشت گردی کا واقعہ ہے جس میں معصوم اور بے گناہ افراد کو نشانہ بنایا گیا۔

انہوں نے اس امکان کا بھی اظہار کیا کہ سبی واقعہ گزشتہ روز قلات میں سیکیورٹی فورسز کی کارروائی کا رد عمل بھی ہو سکتا ہے۔ وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے سبی میں ٹرین دھماکے کی شدید مذمت کرتے ہوئے جاں بحق افراد کے لواحقین کے لیے 5,5اور زخمیوں کے لیے 2,2لاکھ روپے امداد کا اعلان کیا اور کہا ہے کہ ریلوے ٹریک پہلے سے زیادہ محفوظ ہے سکیورٹی میں مزید اضافہ کیا گیا ہے ۔

میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے خواجہ سعد رفیق نے نے سبی ٹرین دھماکے کی شدید مذمت کی اور کہا کہ دھماکے میں 13 افراد جاں بحق ہوئے اوردھماکے میں شامل میٹریل سے بوگیوں میں فوراً آگ لگی ۔ انہوں نے کہا کہ بلوچ عوام کے دشمن تخریبی کارروائیاں کررہے ہیں بلوچستان کے حالات خراب کرنے میں غیر ملکی ہاتھ ملوث ہے انہوں نے ناراض بلوچ رہنماؤں سے اپیل کی کہ وہ سیاسی عمل کاحصہ بنیں اور وزیراعلیٰ بلوچستا ن سے بات کریں خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ ریلوے کے حالات ٹھیک کرنے کے لیے وقت اور سرمائے کی ضرورت ہے ریلوے ٹریک اب پہلے سے زیادہ محفوظ ہے اور سکیورٹی میں اضافہ کیا گیا ہے ان کا کہنا تھا کہ ریلوے کو مزید بہتر کرنے کے لیے دو سو انجن درکار ہیں وزیراعظم اور ان کی ٹیم ریلوے میں بہتری کے لئے کوشاں ہیں اور اگلے تین سے چار سال میں ہم نئے لوکو موٹو حاصل کرنے کی کوشش کررہے ہیں انہوں نے کہا کہ دھماکے میں جاں بحق افراد کی معاونت نہیں ہوسکتی تاہم ہم جاں بحق افراد کے لواحقین کے لیے پانچ پانچ لاکھ اور زخمیوں کو دو دو لاکھ روپے امداد دینگے اور امید کرتے ہیں کہ بلوچستان حکومت بھی ان کی مالی معاونت کریگی ۔