ارکان پارلیمنٹ کے اثاثوں کا جائزہ لینے کیلئے ایک کمیٹی بنانے کی قراردادقومی اسمبلی میں متفقہ طور پر منظور ،ٹیکس کی شرح نہیں بڑھائیں گے تو غریب لوگ غریب ہوتے جائیں گے،عمران خان،میری کوئی جائیداد پاکستان سے باہر ہو تو پاکستان کے حوالے کردوں گا،خورشید شاہ،اسد عمر کی بات سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ غیر جمہوری قوتوں کی نمائندگی کررہے ہیں، پرویزرشید، پارلیمنٹ آئین سازی کا مقتدر ادارہ ہے،توہین آمیز الفاظ سے گریز کرنا چاہئے،خواجہ آصف

بدھ 9 اپریل 2014 06:28

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔9اپریل۔2014ء) قومی اسمبلی نے ٹیکس نہ دینے والے ارکان پارلیمنٹ کے اثاثوں کا جائزہ لینے کیلئے ایک کمیٹی بنانے کی قرارداد منظور کر لی ہے۔تحریک انصاف کے رکن اسد عمر نے یہ قرارداد پیش کی جسے اتفاق رائے سے منظور کرلیا گیا۔ منگل کو قومی اسمبلی میں قرارداد پر بحث کرتے ہوئے تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے کہا کہ میرے تمام اثاثے ملک میں ہیں، 1.3 ٹریلین/ 2.4 ٹریلین ٹیکس آمدنی‘ 4 ٹریلین پاکستان کے اخراجات ہیں، اگر جی ڈی پی کی شرح نمو اسی طرح رہی تو مستقبل میں ہم بچوں کو کچھ بھی دینے سے محروم رہ جائیں گے۔

ہم جب تک ٹیکس لینے کی شرح نہیں بڑھائیں گے تو غریب لوگ غریب ہوتے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اراکین پارلیمنٹ پر ٹیکسوں کی عدم ادائیگی کے معاملے پر ایوان میں بحث کرائیں گے جس پر قائد حزب اختلاف سید خورشید احمد شاہ نے کہا کہ میری کوئی جائیداد پاکستان سے باہر ہو تو پاکستان کے حوالے کردوں گا۔

(جاری ہے)

جماعت اسلامی کے صاحبزادہ طارق اللہ نے کہا کہ اراکین پارلیمنٹ کے گوشوارے جمع کرانے کے حوالے سے خصوصی کمیٹی تشکیل دی جائے۔

ایم کیو ایم کے عبدالرشید گوڈیل نے کہا کہ پاکستان کی دولت اگر بیرونی ممالک میں ہے تووہ ملک میں لانی چاہئے اور تمام وزارتوں کی بجٹ کمیٹیوں میں بحث ہونی چاہئے۔ وفاقی وزیر ریاض حسین پیرزادہ نے کہا کہ چند سرمایہ کاروں کو چیک کرنے کیلئے کمیٹی تشکیل دیں حکومت کو کوئی اعتراض نہیں۔ مسلم لیگ (ن) کے شیخ روحیل اصغر نے کہا کہ تمام ممبران پارلیمنٹ ٹیکس دیتے ہیں۔

وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر پرویز رشید نے کہا کہ اسد عمر کی بات سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ غیر جمہوری قوتوں کی نمائندگی کررہے ہیں۔اراکین پارلیمنٹ پر ٹیکس کے حوالے سے معاملات کو آگے بڑھایا جائے۔ اس پر بحث ہوئی تو اختلافات کے پہلو نکلیں گے۔ انہوں نے کہا کہ عوام پارلیمنٹ کا ہمیشہ احترام کرتے ہیں۔ آئین کی پاسداری کیلئے قوم نے قربانیاں دی ہیں۔

وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے کہا کہ تمام ادارے اپنے اداروں کا دفاع کرتے ہیں۔ پارلیمنٹ آئین سازی کا مقتدر ادارہ ہے اس کیلئے توہین آمیز الفاظ سے گریز کرنا چاہئے۔ماضی میں پارلیمنٹ کی حرمت کو پامال کیا جاتا رہا ہے۔ اراکین اسمبلی کے ٹیکس نہ دینے کے حوالے سے خصوصی کمیٹی تشکیل دے دی جائے۔ انہوں نے کہا کہ حالیہ انتخابات میں عوام نے ووٹ دے کر پارلیمنٹ پر اعتماد کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ تمام ادارے اپنے افراد اور نمائندوں کا تحفظ کرتے ہیں جس پر سپیکر نے کہاکہ تمام اراکین اسمبلی میرے لئے قابل احترام ہیں۔ ایک دوسرے پر الزام تراشی نہ کی جائے۔ مسلم لیگ (ن) کے میاں عبدالمنان نے کہا کہ حکومت پاکستان میں 68 ہزار لوگوں کو ٹیکس کے دائرہ کار میں لائی ہے۔ ہر بات پر پارلیمنٹ کو بدنام کیوں کیا جاتا ہے۔ تحریک انصاف کے اسد عمر نے کہا کہ ایوان میں موجود بیشتر ارکان اسمبلی ٹیکس ادا کرتے ہیں۔

کہیں 19 کروڑ عوام یہ نہ سمجھیں کہ اراکین پارلیمنٹ ٹیکس چور ہیں۔ تحریک انصاف کے مخدوم جاوید ہاشمی نے کہا کہ پارلیمنٹ قوم کی عزت و وقار بڑھائے گی۔ قومی لیڈروں کے اثاثے قوم کے سامنے لانے چاہئیں اور ان کو ٹیکس کے دائرہ کار میں لانا چاہئے۔ سیاستدانوں کے پاس عوام سے زیادہ اثاثے ہیں۔