امریکہ سے دوری ، سعودی عرب جوہری صلاحیتوں کو ترقی دے رہا ہے،برطانوی اخبار کا دعویٰ،سعودی عرب چند ماہ میں ہی جوہری ہتھیار بنا سکتا ہے‘جوہری ٹیکنالوجی میں دلچسپی کو سعودی حکا م جوہری صلاحیت کو تیل کی جگہ بجلی پیدا کر نے کی دلیل کے طو ر پر استعما ل کر رہے ہیں ، عا لمی برادری نے اس معا ملے پر فو ری تو جہ نہ دی تو حالات مز ید سنگین ہو سکتے ہیں ،فنانشل ٹائمز

بدھ 9 اپریل 2014 06:24

لند ن (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔9اپریل۔2014ء)برطانوی اخبار”فنانشل ٹائمز نے دعو ی کیا ہے کہ امریکی سیکورٹی چھتری میں اعتماد کھونے کے بعد سعودی عرب اپنی جوہری صلاحیتوں کو ترقی دے رہا ہے، اسکے پاس پیسہ ہے جس سے وہ ضرورت کی ہر چیز خرید سکتا ہے۔ اخبار کے تفصیلی مضمون میں کہا گیا کہ مشرق وسطی کے حالات معمول کے مطابق نہیں رہے۔ ایران کی طرف سے جوہری صلاحیتوں کے حصول کی کوششیں چھ ماہ سے جاری مذاکرات کے باوجود نہیں رکیں،کسی معاہدے کی عدم موجودگی میں دوسرے ممالک اس صورت حال کو بدترین سمجھ رہے ہیں،دیگر ممالک بھی اپنے ڈیٹرینس بنانے کی ضرورت محسوس کر رہے ہیں۔

خطے اور دنیا کی توانائی مارکیٹوں کے لیے بہت زیادہ خطرات ہیں۔ہارورڈ یونی ورسٹی کے بلفر سینٹر سے اولی ہینون اور سمن ہنڈرسن اس سلسلے میں ایک نئے ایشو میں اس مسئلے کو اٹھانے والے ہیں۔

(جاری ہے)

جوہری ٹیکنالوجی میں دلچسپی کی سعودی عرب یوں وضاحت کرتا ہے کہ وہ جوہری صلاحیت کو تیل کی جگہ بجلی پیدا کرنے کے لئے استعمال کریں گے اور تیل کو برآمد کیا جا سکتا ہے۔

یقیناً سعودی عرب کی اس وضاحت میں حقیقت ہے سعودی عرب کی ملک کے اندر تیل کی کھپت میں بے پناہ اضافہ ہوچکا ہے جو اس وقت تین ہزار بیرل یومیہ سے زیادہ ہے۔ لیکن یہی دلائل ایران بھی اپنی جوہری صلاحیتوں کے حق میں دیتا ہے۔ہارورڈ کے ماہرین خیال کرتے ہیں کہ سعودی عرب اسی انداز میں تیاری میں مصروف ہے اور اس طرح وہ سول نیو کلیئر پاور سے ایک قدم آگے جاکر چند ماہ میں ہی جوہری ہتھیار بنا سکتا ہے۔

انٹرنیشنل اٹامک انرجی ایجنسی کی طرف سے جانچ پڑتال انتہائی کم ہے۔ سعودی عرب بہت جلد ایٹمی صلاحیت حاصل کرسکتا ہے۔سعودی عرب کی نازک حکومت کے ہاتھوں میں جوہری ہتھیاروں کا امکان بہت برا ہے۔ملک بنیادی طور پر غیر مستحکم ہے یہاں تک کہ خطے میں کسی مزید تنازع جو کہ جوہری سطح سے بھی نیچے ہو ایسی صور ت حال توانائی کی عالمی معیشت کی بنیادوں کو ہلا کے رکھ دے گا۔

وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ دنیا مشرق وسطی کے تیل پر انحصار کم کرتی جا رہی ہے۔وہ گیس اور تیل سے شمسی اور ونڈ انرجی جیسے متبادل توانائی کے ذرائع پر جا رہے ہیں۔ سعودی عرب کی تیل کی پیداوار11.5ملین بیرل یومیہ ہے جس میں سے8.5ملین بیرل یومیہ برآمد کی جاتی ہے۔ عالمی آئل ٹریڈ میں سعودی عرب چھٹا بڑاملک ہے۔ عراق نے 2020تک 6ملین بیرل یومیہ پیداوار کرنے کا وعدہ کررکھا ہے اگر عراق اس میں ناکام رہا تو دنیا کا انحصار سعودی عرب پر بہت بڑھ جائے گا۔

وقت کے ساتھ تیل کا بہاو مغرب کی طرف کم سے کم جب کہ ایشیا ء کی طرف زیادہ ہو گا۔یہ اسٹریٹجیک نکتہ نظر سے اور خاص کر چین اور بھارت کے لئے بہت اہم ہے۔ جوہری پھیلاو کے عمل کو روکنے کے متعلق معلوم نہیں۔جب ایسا نقطہ آئے کہ چند ماہ میں جوہری ہتھیار بنائے جاسکتے ہوں توکیاامریکا اور اسرائیل ایران کی ترقی کرتی جوہری صلاحیتوں کو برداشت کر لیں گے۔ ایسے ممالک جو درآمدات پر انحصار کرتے ہیں انہیں متبادل توانائی کے ذرائع کو اسٹریٹجک اہمیت دینی چاہیے۔